Rahat E Rooh Romantic Novel By S Merwa Mirza
Rahat E Rooh Romantic Novel By S Merwa Mirza
Second Marriage based, politician hero, Story of Four Couples, War of Hate, Fight of Survivals,Story Full Of Action, Drama, Rumance, Love And Emotions♥️
سنیک:-
"اپنے جیسی ایک گڑیا بھی نہیں دو گی؟"
پل میں وہ بہار کو مات دیتا نرماہٹ
آمیز لہجہ لیے منہا کی حیا اوڑھتی آنکھوں میں جھانکے بولا۔
اور وہ تو تھم سئ گئی۔
"جسکی آنکھیں تم جیسی ہوں، جو تمہاری خوشبو میں لپٹی ہو،
جسکا دل میری طرح الٹا ہو، جسے میری طرح منہا سے والہانہ انس ہو، جو تمہاری طرح میرا
سکون ہو، جو تمہاری طرح میرا حوصلہ بنے۔ دو گی ناں؟"
یہ بندہ، اسکی پھر سے حصار لیتی
آنکھیں، کلون کی خوشبو، قربت ، سب منہا سے ہوش و حواس لے گئے، وہ جانتی تھی انکار
کرنا ناممکن ہے۔
مگر اقرار جان لیوا تھا۔
"یہ کوئی وقت ہے ایسی بات کا، کم از کم موقع محل تو دیکھ لیا
کریں"
منہ سینے میں چھپا لیتی وہ عباد کے
الٹی طرف نسب دل سے ہتھیلی جوڑے شکوہ کناں ہوئی تو وہ پھر سے مسکرایا۔
"آئی وانٹ آ کیوٹ باربی ڈال فرام یو"
جبین چومے وہ اس مدھم سانس لیتی
منہا کو مزید مشکل سے دوچار کر رہا تھا اور وہ آنکھیں سختی سے موندھے سماعت میں
اترتی اس مہکار سے کھکھلا سی گئی۔
"عباد پلیز، مت کریں پریشان"
اس بار وہ واقعی سٹپٹائی۔
"اگر احد کا ساتھی آجائے تب بھی اوکے، باربی ڈال کی ٹرائے
اس سے نیکسٹ"
مزید منہا کی جان نکالے وہ چمکارا
مگر واقعی منہا اب رو دینے والی تھی، اپنی بازووں میں حصار کر وہ شدید پیارا ہنسا۔
"منہا"
کچھ دیر خاموشی سے وہ منہا کی گرم
سانسیں اپنے سینے میں منتقل ہوتی محسوس کیے نرمی سے پکارا۔
"عباد میں اب رونے لگوں گی بتا رہی ہوں"
کچھ سننے سے پہلے ہی وہ سیدھی اٹھ بیٹھے
غرائی۔
عباد نے مسکراہٹ دبائے لڑکی کے بھرم
ملاخطہ کیے۔
"ہم مر گئے ہیں کیا جو رونے دیں گے"
وہ یہ جملہ بس یونہی بے دھیانی میں
کہہ بیٹھا مگر منہا کی نم میں گھلتی آنکھوں کو دیکھ کر اپنی بے رحمی کا شدت سے
احساس ہوا تبھی وہ خود پشیمان ہوا۔
"معاف کر دو، بہت ہی بے تکی ہانک دیتا ہوں"
انگلی کی پور آنسو بناتی لکیر سے مس
کیے وہ قدرے افسوس سے معذرت کر رہا تھا۔
"یہ بے تکی نہیں، سنگدلی کی حد ہے۔ موت سے ڈر نہیں لگتا
مجھے، اپنے بہت سے پیارے ایک ساتھ کھوئے تھے، لیکن آپکے لیے یہ لفظ جڑے تو تکلیف
ہوتی ہے"
فرار کی بھی ایک معیاد تھی، وہ خود
نہ سمجھ پائی کہ کیا کہہ بیٹھی ہے۔
"کیوں ہوتی ہے"
وہ بھی جیسے اس سے سچ سننے کو بے
قرار تھا۔
"کیونکہ آپ۔۔۔۔۔"
وہ عباد کا ہاتھ پکڑ کر اسکی ہتھیلی
بلاجھجک اپنے دل سے لگا بیٹھی۔
عباد کو محسوس ہوا ہتھیلی میں دھڑکن
ثبت ہوئی ہو۔
"میں۔۔۔۔؟"
عباد کا لہجہ سوالیہ تھا۔
"آپ نے دل دکھایا ہے میرا، لیکن یہاں ممکن ہے آپ ہی ہوں"
وہ پہلیوں میں کہتی اپنے دل سے عباد
کا ہاتھ ہٹائے پھر سے اسکے کندھے سے جا لگی۔
"محبت کرتی ہو مجھ سے؟"
عباد یہ سوال کرتے منہا کو واقعی
ہنسا گیا، اس بدھو سیاست دان کو دو لگانے کا من بہت کیا مگر وہ جبر کر گئی۔
"محبت آپ کو ہی مبارک، میں تو آپکی دشمن جان ہوں۔ وہی ٹھیک
ہے"
اسی کے انداز میں لاپرواہی سے کہتی
وہ آنکھیں بند کر گئی۔
"نہیں۔۔۔تم راحت روح ہو میری منہا، جسم و جان سے پرے کی
راحت، میرے اندر کا سکون۔ میری ذات کا سکھ، میرے ہونے کی ضمانت۔۔۔۔"
وہ سادہ لوح سا اظہار بھی منہا کی
رگ جان تک اترا، کون محبوب بننا نہیں چاہتا، اور عاشق بھی عباد حشمت کیانی سا،
منہا ہنوز مسکراتی ہوئی آنکھیں موندے رہی۔
"فلمی ڈائلاگز۔۔۔۔۔۔"
منہا مزاق اڑاتی منمنائی اور وہ درویشانہ
مسکرایا۔
"وہ بھی فلاپ فلم کے، بچارے عباد حشمت کیانی کی اکلوتی
فلاپ فلم کے"
اور وہ شدید پیارا دل جلا دیوانہ اپنی سرد آہ سے منہا کو ہنسا گیا۔
Kitab Nagri start a journey for all social media writers to publish their writes.Welcome To All Writers,Test your writing abilities.
Very nice.bohat acha likha.lovely
ReplyDeleteNice job but thori efart ki zarorat ha
ReplyDelete