Khamoshiyan Gungunane Lagi Ebook By Hina Asad

Khamoshiyan Gungunane Lagi Ebook By Hina Asad

Khamoshiyan Gungunane Lagi Ebook By Hina Asad


السلام علیکم!

 نیو ای۔بک سیل آفرز

کتاب نگری اپنے ای۔بک ریڈرز کیکئے لایا ہے )ای۔بک عید سپر سیل آفر (

موسٹ رومینٹک ناول ۔۔

خاموشیاں گنگنانے لگیں۔

 ازقلم حنا اسد

Contact marriage based

Police Hero based

Glimpes of Novel

یا۔۔اللہ۔۔۔۔۔جن کے ماں باپ مر جاتے ہیں کیا وہ لڑکیاں ایسے ہی رسوا ہوتی ہیں؟

"کیا جن کی اپنے شوہر کی نظروں میں کوئی اوقات نہیں ہو انہیں یونہی لوگوں کی گندی نظروں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔۔۔اس نے کرب سے آنکھیں بند کیں تھیں ۔۔۔۔۔

 

میڈم عروسہ واپس آجائیں تو مجھے اس کانڑیکٹ سے آزاد کردیں ۔۔۔۔میں کسی یتیم خانے چلی جاؤں گی ۔۔۔۔کم ازکم وہاں میری عزت تو محفوظ رہے گی ۔۔۔۔یا اللہ تب تک میری ہمت بندھانا۔۔۔۔میری حفاظت فرمانا۔۔۔۔وہ ابھی اسی تگ و دو میں دعائیں مانگ رہی تھی کہ اسے محسوس ہوا کے کچن کے دروازے پہ کوئی تھا۔۔۔۔۔ اس سے پہلے کہ وہ پیچھے مڑ کر دیکھتی ۔۔۔۔پیچھے موجود شخص نے اسے دیکھنے کا موقع دیے بغیر اسے پشت سے  اپنی آہنی بانہوں کے  حصار میں قید کر لیا ۔۔۔۔جانیہ نے اسکی مضبوط گرفت میں پھڑپھڑاتے ہوئے مڑ کر دیکھنے اس کو دیکھنے کی کوشش کی تو اس نے جانیہ کے گال کو اپنے دانتوں سے جکڑ لیا ۔۔۔جانیہ کو اپنے گال پہ جلن محسوس ہوئی تھی۔۔۔۔۔۔

"چھوڑو مجھے "

"کون ہو ؟؟؟

"چ۔۔۔چھ۔۔چھوڑو ۔۔۔۔

وہ جھٹپٹانے لگی۔۔۔

اسے خود سے پیچھے دھکیلا ۔۔

ک۔۔۔۔۔ک۔۔۔کون ہو ت۔۔۔۔۔ت۔۔۔تم۔۔۔۔ کپکپاتی ہوئی آواز سے پوچھ رہی تھی۔۔۔۔

یار میں تو تمہاری مدد کرنے آیا تھا۔۔۔۔مگر سوچا پہلے تمہاری تنہائی دور کردوں ۔۔۔یہ شاہ میر بھی عقل کا اندھا ہے ۔۔ابھی تک تمہیں چھو کر بھی نہیں دیکھا ۔تھوڑی رنگت ہی سانولی ہے ۔۔مگر چیز بری نہیں ۔۔۔۔۔۔تمہارے اس سلونے روپ کو خراج تحسین نا  بخشنا تو سرسرا نا انصافی ہوگی نا ۔"

اس نے جھٹکے سے کھینچ کر پل بھر میں اسے اپنے سینے سے لگایا تھا۔۔۔۔اتنی زور سے کے جانیہ کو لگا تھا اس کی پسلیاں ٹوٹ جائیں گی۔۔۔

پلیز چھوڑو مجھے۔۔۔۔۔خدا کا واسطہ ہے وہ دھان پان سی نازک جان اس کے بازوؤں میں خود کو آزاد کروانے کے لیے  مچل رہی تھی۔۔۔۔۔

"جسٹ چل یار ۔

Come on ۔۔۔۔۔

شاہ میر کو کوئی فرق نہیں پڑنے والا اگر ہم دونوں آج رات ۔۔۔۔وہ خباثت سے ہنستے ہوئے اسکے لبوں کے قریب ہوا ۔۔۔

 

Glimpes of Novel

"Hey…!!!

دِل جانیہ!!!

It's the way, you look at me, that's make my heart stop...!!!

عزارئیل ثانی فسوں خیز آواز میں مدھم لہجے میں اسکے کانوں میں رس گھولنے لگا،،،وہ مجسمہ بنی اسکے الفاظ کے سحر میں جکڑ رہی تھی ۔۔۔

Kissing burns 6.4 calories in a minute , Do you wanna a workout? "

اسے بت بنی کھڑی دیکھ کر وہ شرارت سے اسکی ناک سے اپنی ستواں ناک رب کرتے بولا تو جانیہ کے دہکتے گالوں پہ گلال ٹوٹ کر بکھرا۔۔۔وہ رخ موڑ گئی،،،

������

آہ…. آہ..... آہ......!!!!

"شاہ جی مجھےدرد …!!!!

جلتے ہوئے سیگریٹ نے اسکی گردن بھی جھلسا دی ۔۔۔۔ایک تو اسکی بالوں پہ پکڑ سخت تھی تو دوسرا جلن سہنا محال ہوا جا رہا تھا ۔۔۔۔

"میں مر جاؤں گی ۔۔۔م ۔۔۔۔م۔۔۔جھے جانے دیں "

وہ اسکی گرفت میں پھڑپھڑاتے ہوئے التجائیہ انداز میں بولی۔۔۔

"اچھا ہے تم مر ہی جاؤ ۔۔۔کیونکہ تمہارا یہ ان چاہا وجود کم ازکم میرے تو کسی کام کا نہیں  … تمہیں کیا لگا۔۔۔ میں تمہیں اپنے پاس بٹھا کر تمہارے حسن کے قصیدے پڑھوں گا تمہاری اس بلیک بیوٹی کو خراج تحسین پیش کروں گا ؟

اگر واقعی میں تمہیں ایسی کوئی خوشفہمی ہے تو لعنت بھیجتا ہوں تمہاری سوچ پر

وہ وائن کا گلاس زور سے زمین پہ پھینک کر غرایا ۔۔۔

شیشے کا گلاس چھناکے کی آواز سے زمین پہ گرا اور ان گنت کرچیوں میں منقسم ہو گیا۔۔۔۔

شاہ میر شاہ اپنی شخصیت کے زعم میں پورے جاہ و جلال سمیت بستر سے نیچے اترا ۔۔۔۔

اور زمین پہ پڑے سسکتے ہوئے نازک وجود کے بالوں سے پکڑ کر گھسیٹنے لگا ۔۔جانیہ نے درد سے بلبلاتے ہوئے اپنے بالوں کو اسکی مضبوط گرفت سے آزاد کروانے کے لیے اس کے ہاتھ پہ اپنا ہاتھ رکھا ۔۔۔۔

"رحم شاہ جی !!!!چھوڑ دیں مجھے

اسکی آواز حلق میں اٹک رہی تھی وہ خود کو چھڑانے میں ناکام ہوچکی تھی

اسی دوران کئی کانچ کی چوڑیاں ٹوٹ کر زمین پہ بکھریں ۔۔۔۔۔۔

"تمہیں کیا لگا اپنی مام کے کہنے پہ تم سے شادی کر لی تو ان کے کہنے پہ تمہیں یہاں اپنے کمرے میں برداشت کروں گا ۔۔۔۔

Never Ever ... Understand۔۔۔۔

"کچرے کے ڈھیر کو ہمیشہ کوڑے دان میں ڈال کر گھر سے باہر پھینکوا …دیا جاتا ہے،جلد ہی تمہیں بھی تمہاری اصلی جگہ پہ پہنچا دوں گا ۔۔۔"

وہ اسے کمرے کے دروازے کے باہر لاکر زور سے زمین پہ جھٹکا دے کر  پٹختے ہوئے پھنکارا تھا

 پھر اسکے منہ پہ دروازہ کھٹاک سے بند کر گیا ۔۔۔۔

جانیہ نے دھندھلائی آنکھوں سے بند دروازے کو دیکھا ۔۔۔

وہ وہیں اوندھے منہ گرے پھبک پھبک کر رو دی ۔۔۔۔

گردن جلن سے بے حال ہوئی جا رہی تھی بال کھنیچنے کی وجہ سے سر میں شدید قسم کا در محسوس ہورہا تھا ۔۔۔کہنیاں چھل چکی تھی گھسیٹنے کی وجہ سے ۔۔۔رو رو کر حلق میں جیسے کانٹے اگ آئے تھے ،زبان تو جیسے زنگ آلود ہوچکی تھی۔۔۔۔وہ جہاں لاکر پٹخی گئی تھی وہیں سرخ عروسی لباس میں ملبوس ساکت پڑی رہی تھی….

"کفن صرف سفید رنگ کا تو نہیں ہوتا یہ کبھی کبھی لڑکیوں کو سرخ رنگ میں بھی پہنایا جاتا ہے "

اسکا جسم بےجان پڑنے لگا تھا ۔۔۔اس نے تو خواب میں بھی نہیں سوچا تھا کہ اسکے ساتھ کبھی ایسا سلوک بھی ہوگا ۔۔۔

Orginal Price/650

After Discount AvailablePrice/500

To order this ebook

jazz cash

easypaisa

👇👇👇

03357500595

آفیشل پیج پر بکنگ کیلئے 👇👇👇

Digital Books Library

Booking Last Date 5 May

پہلے پچیس کسٹمر کو یہ ای بک 400  کی ملے گی


Post a Comment

Previous Post Next Post