Main Aur Tum Romantic Novel By Zeenia Sharjeel
Main Aur Tum Romantic Novel By Zeenia Sharjeel
"کیوں آئی ہو تم میرے کمرے میں"
کڑے تیوروں سے گھورتا وہ اپنے سامنے
کھڑی سجی سنوری دلہن کے روپ میں اُس لڑکی سے پوچھنے لگا جو اس وقت کسی اپسرا سے کم
نہیں لگ رہی تھی مگر وہ سامنے کھڑی اس لڑکی کے اِس روپ میں ذرہ برابر دلچسپی نہیں رکھتا
تھا
"تو آپ ہی بتادیں اب اور کہاں جاؤں"
وہ سامنے کھڑے اُس مغرور انسان سے پوچھنے
لگی جو کبھی بھی اس کو خاطر میں نہیں لایا تھا بھلا وہ کیسے پیچھے ہٹ جاتا اب تو وہ
اُس کا مالک بن بیٹھا تھا جی بھر کے اُس کی تذلیل کرسکتا تھا وہ بھی ٹھوک بجا کر
"میری بلا سے تم جہنم میں جاؤ مگر یہاں میری نظروں کے سامنے
سے دور چلی جاؤ نہیں تو میں آج تہمارا سچ میں حشر بگاڑ ڈالوں گا"
وہ غصے میں اُسے شعلہ اُگلتی آنکھوں
سے گھورنے کے ساتھ بولتا ہوا تیزی سے قدم بڑھاتا اس سے پاس آیا
"کیوں بگاڑیں گے آپ میرا حشر، میں پوچھتی ہوں میرا جرم کیا
ہے برا تو آج خود میرے ساتھ ہوا ہے"
بھرائی ہوئی آواز میں آنسو کو روکے وہ
سامنے کھڑے سنگدل شخص سے پوچھنے لگی جس نے سختی سے اُس کے دونوں بازو اپنے مضبوط ہاتھوں
میں جکڑ لیے، اس کی آنکھوں میں غضب دیکھ کر وہ تکلیف سے کراہ بھی نہیں سکی تھی
"تم مجھ سے اپنا جرم پوچھ رہی ہو۔۔۔ جو کچھ آج تمہارے ساتھ
ہوا وہی سب تم ڈیزرو کرتی تھی، کیونکہ اپنے احمقانہ فیصلوں کی ذمہ دار تم خود ہو۔۔۔
خود کو گڑھے میں گرنے سے بچانے کے لیے تم نے شادی کے لیے میرا نام لیا۔۔۔ میں تمہیں
ایک کم عقل اور نہ سمجھ لڑکی سمجھتا تھا مگر تم تو کافی زیادہ گھنی طبیعت کی نکلی،
بہت برا ہوا ہے میرے ساتھ بھائی صاحب کی شکل دیکھتے ہوۓ مجھے قربانی کا بکرا بن کر اپنا آپ پیش کرنا پڑا مگر میری ایک بات کان کھول کر
سن لو۔۔۔ حالات نارمل ہوتے ہی میں تمہیں اِس رشتے سے ہمیشہ کے لئے آزاد کردو گا کیوکہ
تمہاری جیسی بیوقوف، جذباتی اور موقع پرست لڑکی کو میں اپنی زندگی میں شامل کرکے اپنی
زندگی برباد نہیں کرسکتا سنا تم نے"
وہ غصے سے بھرے لہجے میں بول کر جھٹکے
سے اُس کے دونوں بازو چھوڑتا دور ہٹا۔۔۔ وہ ابھی بھی نم آنکھوں کے ساتھ اپنے سامنے
کھڑے اُس مغرور انسان کو دیکھ رہی تھی
"اپنی روتی ہوئی شکل میرے سامنے سے غائب کرو اور جب تک تم میرے
گھر میں موجود ہو کوشش کرو کہ مجھے اپنی شکل کم دکھاؤ اور اب تم میرے کمرے سے جاسکتی
ہو"
وہ اپنے سامنے کھڑی اُس لڑکی پر ترس کھائے بغیر اُس کی بےعزتی کرتا ہوا بولا جو حالات آج پیدا ہوئے تھے آخرکار کسی پر تو اُسے اپنا غصہ نکالنا تھا۔۔۔
Too late mam... Bhtt dair bdd ap ka novel daikhny ko mila.... 😢Kha chli gii th ap... Ab plzz zra regularly likhye ga.. Itna wait kiya apka
ReplyDeleteZabardast 👌
ReplyDeleteAik dam fazool novel time waste
ReplyDelete