Satrangi Ishq Mera Romantic Novel By Sanaya Khan
Satrangi Ishq Mera Romantic Novel By Sanaya Khan
اُس کی سوالیہ نظروں کو پڑھتے
ہوئے اُس نے اپنی آنکھوں سے کالے گلاسز نکال کر شرٹ کی درمیان میں لٹکاتے ہوئے بتایا
دراصل یہاں پاس میں ایک چوری
ہوئی ہے اس لیے ہم انویسٹیگیشن کر رہے ہے مجھے آپ کی تلاشی لینی ہوگی
اُس نے سنجیدگی سے بتاتے ہوئے
ہاتھ جیب میں رکھے تھے
پر۔۔۔۔۔۔۔ میں تو بس کچھ منٹ
پہلے ہی یہاں آئی ہوں ۔۔۔۔۔آپ چاہے تو یہ ٹکٹ دیکھ سکتے ہیں۔۔۔۔
روحی نے جیب سے ٹکٹ نکال کر
کہا
ٹکٹ نہیں۔۔۔۔۔مجھے آپ کے بیگ
کی تلاشی لینی ہے نکالئے اسے۔۔۔۔۔۔۔
زار نے سنجیدگی سے کہتے ہوئے
اُس کے بیگ کی جانب اشارہ کیا
دیکھیے انسپکٹر میں کوئی چور
نہیں ہوں۔۔۔۔۔میں کیوں اپنی تلاشی دوں جب میں نے کچھ کیا ہی نہیں ۔۔۔۔۔۔
میں پیار سے بات کر رہا ہوں
مجھے زبردستی کرنے پر مجبور نہ کریں ورنہ مجھے آپ کو پولس اسٹیشن لے جانا ہوگا۔۔۔۔۔۔۔
اپنا بیگ دیجئے
دیکھو تم جانتے نہیں میں کون
ہوں۔۔۔۔۔۔۔میں کوئی ایسی ویسی لڑکی نہیں ۔۔۔میں
روحی کے لفظ ادھُوری ره گئے
زار نے اُس کا بیگ کھینچتے ہوئے اُس سے الگ کیا تھا
یہ کیا کر رہے ہو تم۔۔۔۔۔۔۔
مجھے تمہارا بائیو ڈیٹا جاننے
میں کوئی انٹریسٹ نہیں ہے ۔۔۔۔۔
وہ جیپ کے کے قریب آکر اُس
اور بیگ رکھتے ہوئے بولا
دیکھو تم اس طرح ایک لڑکی
کے بیگ کی تلاشی نہیں لے سکتے۔۔۔ ۔۔۔۔۔this is wrong
صحیح غلط کیا ہے جانتا ہوں
میں اور اگر تم چور نہیں ہو تو اتنا ڈرنے کی کیا ضرورت ہے چپ کرکے کھڑی رہی
وہ بیگ کھول کر جانچتے ہوئے
بولا اور پھر اُس کی جانب دیکھا
میں دیکھ لوں گی تمہیں۔۔۔۔۔۔