Aliyar and Sameen cute romantic fight | Angry Queen + Cool king | Episod...


" بی بی جی کھانا لگا دیا ہے… آپ کو بلا رہے ہے " ملازمہ ثمین کو کوریڈور میں ہی دیکھ کر جلدی سے بولی __

" مجھے نہیں کھانا " پھاڑ کھانے والے انداز میں جواب دے کر اس نے ملازمہ کو دیکھا _اس کے انداز  ویسے بھی آج کل سب کو چبا ڈالنے والے ہو رہے تھے _ اس دن کے بعد سے بھی اس کا غصہ ایلیار پر کم ہی نہیں ہو رہا تھا… وہ بہت چڑ چڑ ہو رہی تھی.. وجہ نگار تھی جو اب ہر ملاقات میں اپنی زہریلی باتوں سے اس کے اندر زہر بھر دیتی اور ایلیار مذاق میں بھی کچھ کہہ دیتا تو وہ اسے کاٹ کھانے کو دوڑ جاتی ___

"چھوٹے صاحب بول کر روم میں گئے ہے، آپ کو بلا دوں " ثمین بی بی کا غصہ کتنا خطر ناک ہے یہ دیکھ کر ملازمہ ڈرتے ڈرتے منمنائی ____

" نام مت لینا اپنے چھوٹے صاحب کا ورنہ تمھارے چھوٹے صاحب کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر کے تم لوگوں کو باربی کیو کرکے کھلا دوں گی _ " ملازمہ کی آنکھیں پھٹ گئی، وہ بیوی تھی یا ڈائن اپنے شوہر کے بارے میں ایسی باتیں __

" اور خون کی کولڈ ڈرنک بھی ساتھ میں کیوں ثمین… " اسی وقت اپنے روم سے نکلتا ایلیار بھی بہت سنجیدگی سے ملازمہ سے کہہ کر ثمین کی طرف مڑا __

" نہیں وہ تو خود میں پی جاؤں گی " اس کے چہرے سے تو لگ رہا تھا واقعی وہ یہ بھی کر ڈالے گی __

"مجھے بھی کچھ شک تھا تم پر.. ومپایر بھی اتنی ہی خوبصورت ہوتی ہے اور خون بھی پیتی ہے " ایلیار پوری سنجیدگی سے اسے جلا رہا تھا ___

" موقع ملا نا تو سچ میں خون پی جاؤں گی تمھارا ذلیل انسان " ثمین کے ارادے سچ میں نیک نہیں تھے ____

" ہائے بی بی جی کیسی باتیں کر رہی ہے، ہمارے چھوٹے صاحب آپ کے شوہر ہے، عزت سے…. "

" تم سے میں نے پوچھا… " ملازمہ کو بیچ میں ٹوک کر وہ  دہاڑی، ایلیار نے اپنے کانوں میں انگلیاں ٹھوس لی_ ملازمہ جلدی جلدی نا میں سر ہلا رہی تھی ___

" تو کس خوشی میں مجھے شوہروں والا درس دیا جا رہا ہے، کوئی شوہر ووہر نہیں ہے یہ میرا اور خبردار جو اسے میرا شوہر کہا تو.. " وہ تو جیسے انگارے چبائے ہوئے تھی ___

" آج سے پیپر شوہر کہنا اوکے… میڈم کو بیوی کہلانا نہیں پسند سب عورت سمجھنے لگے گے اور انہیں خود کو لڑکی ثابت کرنا ہے " اف اس کی چلتی زبان ملازمہ مسکراہٹ چھپا کر دوپٹہ ٹھونسنے لگی اور ثمین تیزی سے چل کر اس کے سامنے آکر کھڑی ہو گئی __

"تم… " انگلی اٹھا کر دانت پر دانت جمائے __

" کیا تم…. " اس کی وہی انگلی میں اپنی انگلی پھنسا کر اس نے ہونٹ گول کئے ___

" دیکھ لوں گی تمھیں… " دانت پیس کر اپنی انگلی چھڑانی چاہی مگر ایلیار نے یونہی ہونٹ گول کئے ہوئے اس کی انگلی نہیں چھوڑی ثمین نے زور لگایا مگر بےسود ایلیار کی آنکھیں تک مسکرا دی ___

 

ثمین نے ایلیار کا ہاتھ تھام کر اپنے دانت گاڑے " اف….  " جنگلی بلی نے بہت زور سے کاٹا تھا وہ تڑپ کر اس کی انگلی چھوڑ چکا تھا _ ہاتھ دیکھے تو دانت کے نشان تک ابھر آئے تھے __

" جنگلی بلی ہو تم پوری… " اپنے ہاتھ جھٹکتے ہوئے وہ اس کے مسکراتے چہرے کو  دیکھ رہا تھا __

" تم خود ہوگے بلے… وہ بھی کالا بلا کالا کلوٹا بلّا…. " اس بار اس نے ایلیار کو چڑانے کا پورا کام کیا دانت پر دانت رکھ کر ناک پھلا کر ایلیار کے صدمہ میں ڈوبے چہرے کو دیکھا ___

" تم نے مجھے کالا کہا میں کالا بلا ہوں _ " وہ اپنی کمر پر ہاتھ رکھ کر لڑنے کے لئے تیار ہو چکا تھا __

" کالے کو کالا نا کہوں تو کیا سفید کہوں… " وہ جھوٹے تعجب سے پوری آنکھیں پٹپٹا کر  بڑی معصوم بنی، ایلیار کا منھ کھل گیا __

" تمھیں میں کالا دکھتا ہوں.. تم بتاؤ  اپنی بی بی جی کو میں کالا ہوں.. " بڑے دکھ سے ابھی تک وہی تماشا دیکھتی  ملازمہ سے پوچھا_ ثمین نے بھی مڑ کر اس کی طرف دیکھا جو اب  دونوں کی جج بننے کے لئے چنی گئی تھی __

" ہاں ہاں بتاؤں اپنے چھوٹے صاحب کو کی کالے کو کالا نہیں بلیک مین کہتے ہیں " ثمین بڑی معصومیت سے سے آنکھیں پٹپٹا رہی تھی ایلیار نے ناک پھلا کر اس کی مکاری والی معصومیت دیکھی ___

" بی بی جی چھوٹے صاحب کہاں کالے ہے.. بڑی کھلتی ہوئی رنگت ہے ان کی، مجھے تو بڑے سوہنے لگتے ہے کتنے پرکشش سے ہے، بالکل ڈرامے والے ہیرو کی طرح…. میں نے تو اپنے ابا جی سے کہہ دیا ہے کی میری شادی چھوٹے صاحب جیسے مرد سے کرے " اللہ اللہ ایسی عاشقی ثمین تو ثمین ایلیار کی آنکھیں بھی کھل گئی اپنی فین ملازمہ پر ___

" تمھاری ہمت کیسے ہوئی میرے شوہر پر  عاشقی بھری نظر ڈالنے کی…. اب اگر اسے دیکھا بھی تو آنکھیں نوچ لوں گی…. اس کے جیسے دولہے سے تمھاری شادی بھی نہیں ہونے دوں گی _" کہاں کی ناراضگی کیسا غصہ وہ ملازمہ پر جھپٹنے کو ہوئی تھی کی وہ ڈر کر بولی تھی…..

" بی بی جی رب دی قسم…. چھوٹے صاحب تو میرے سگے بھائیوں جیسے ہے میں توبہ توبہ ان کے بارے میں ایسا کیسے سوچ سکتی ہوں کیا بھائی جیسا شوہر نہیں مانگ سکتی _ " ملازمہ ڈر ڈر کر بولتی ایلیار کو اب ہنسنے پر مجبور کر رہی تھی _ثمین نے گہری سانس لے کر اپنے اعصاب پر کنٹرول کیا __

" بھائی جیسا ہے بھائی نہیں خبردار جو اسے دیکھا بھی _ یہ صرف میرا ہے اسے میں دیکھو یا پھاڑ کھاوں تم آئندہ مجھے اس کو دیکھتی ملی نا تو تمھارے چھوٹے چھوٹے پیس کر دوں گی _ " ثمین کی ایسی ڈراؤنی باتیں سن کر ملازمہ پیر سر پر رکھ کر بھاگی __


Post a Comment

Previous Post Next Post