Miraal misbehave with Mazgan | Most Romantic Novel | by Episode 24 - Ki...


"آپ جھوٹ بول رہی ہیں۔" مژگان نے اپنے آپ کو یقین دلانے کی کوشش کی تھی کہ یاور اس کے ساتھ دھوکا نہیں کر سکتا۔ اس وقت مژگان کا دماغ یہ بھی نہیں سمجھ پا رہا تھا کہ یاور "کسی" نہیں اس کا شوہر ہے۔ ورنہ وہ ضرور ان کا منہ بند کروا دیتی۔

"اچھا۔ ٹھیک ہے۔ تمھیں یقین نہیں آ رہا تو یاور کے اسٹڈی میں پڑے اپنے مکان کے کاغذات پہ ملکیت کے حقوق میں دیکھ لینا کہ کس کا نام درج ہے۔ لیکن اس سے پہلے میں تمھیں کچھ اور ثبوت بھی دکھا دیتی ہوں۔" وشمہ نے اپنے فون سے اسے میرال اور یاور کی تصویریں نکال کر دکھائیں۔ وہ ان کی شادی کی تصویریں تھی۔ میرال دلہن بنی ہوئی تھی اور یاور سوٹ پہنے ہمیشہ سے بھی زیادہ ہینڈسم اور ڈیشنگ لگ رہا تھا۔ وہ بہت ہی محبت پاش نظروں سے میرال کو دیکھ رہا تھا۔ وہی نظریں جن سے وہ اکثر مژگان کو دیکھا کرتا تھا۔ کچھ تصویریں اس دن ہسپتال والی تھیں جس میں میرال یاور کے گلے لگی ہوئی تھی۔ کسی میں وہ اس کے کندھے پہ سر رکھے سو رہی تھی اور کسی میں یاور اور میرال دونوں ہی ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھے ایک دوسرے کے ساتھ سر ٹکا کر سو رہے تھے۔ صرف بیک گراؤنڈ کسی خوبصورت جگہ کا تھا، جیسے وہ کسی ہنی مون ریزورٹ پہ بیٹھے ہوں۔ اور بھی ان دونوں کی ایسی کئی تصویریں تھیں ایک دوسرے کے ساتھ جو وشمہ اسے دکھا رہی تھیں۔

"مجھے آپ کی کسی بات پہ یقین نہیں ہے۔ وہ مجھ سے محبت کرتے ہیں۔ وہ میرے ساتھ ایسا نہیں کر سکتے۔ آپ جھوٹ بول رہی ہیں۔" مژگان اب بھی دل میں کہیں خود کو یہ تسلی دینے کی کوشش کر رہی تھی کہ یہ سب جھوٹ ہی ہو گا لیکن حقیقت سے کتنی دیر تک نظریں چرائی جا سکتی تھیں۔

"اچھا؟ تمھیں کیا لگتا ہے؟ وہ جب تم سے کہتا ہے کہ کام ہے تو وہ کام پہ ہی جاتا ہے؟ وہ میرے پاس آتا ہے۔ اس دن جب تمیں بخار تھا، وہ میری ایک کال پہ بھاگا بھاگا میرے پاس آیا تھا۔ سارا دن اس نے میرے ساتھ گزارا تھا۔ کیا اس نے تمھیں ایک بار بھی کال کی؟ نہیں نا؟ جب وہ میرے ساتھ ہوتا ہے تو تمھاری پرواہ بھی نہیں کرتا۔ اب تم سوچ رہی رہی ہو گی کہ مجھے کیسے پتا چلا تو سویٹ ہارٹ

وہ میرے ساتھ ہی تھا، اسی نے بتایا کہ تمھیں بخار تھا پھر بھی وہ میرے بلانے پہ آ گیا۔ اتنی محبت کرتا ہے وہ مجھ سے۔ اب تم خود کو جتنا جلدی اس خوش فہمی سے باہر نکال لو گی تمھارے لیے اتنا ہی اچھا ہو گا۔" مژگان کی نظروں کے سامنے زمین اور آسمان گھوم گئے تھے۔ یاور اس کے ساتھ ایسا کیسے کر سکتا تھا؟ اس کی حالت دیکھ کر میرال نے وشمہ کو آنکھوں ہی آنکھوں میں اشارہ کیا۔ ان کا وار مکمل ہو چکا تھا۔

"بہتر ہو گا اگر تم خود ہی چلی جاؤ اس کی زندگی سے۔ ورنہ وہ دھکے دے دے کر تو نکال ہی دے گا تمھیں۔ وہ یاور علی سکندر ہے۔ لو اسٹینڈرڈ چیزیں اسے پسند نہیں آتیں۔" میرال نے نفرت آمیز لہجے میں اس پہ طنز کرتے ہوئے کہا اور اپنی ماں کو چلنے کا اشارہ کیا۔ وہ دونوں اسے یوں صدمے سے شاک دیکھ کر اندر ہی اندر مطمئن سی ہو کر ٹک ٹک کرتیں باہر نکل گئیں۔ ان کا کام ہو چکا تھا۔ اب انھیں مژگان کے جانے کا انتظار تھا۔


Post a Comment

Previous Post Next Post