Azmaier khanzada's appreciation for Bella | romantic couple | Chapter 22...



"Looking so gorgeous"

لیکن میرے خیال میں آپکے کھلے بال زیادہ اچھے لگتے ہیں "

وہ اسکے قریب آیا تھا عین اسکے سامنے رکا پھر بانہیں پھیلا کر اسکی پشت پر لے جاتے ہوئے ہاتھ بڑھا کر اسکے بندھے ہوئے بالوں کا جوڑا کھول دیا ۔۔۔بیلا اسکے عمل پر ساکت سی رہ گئی تھی ۔۔۔اسکے وجود سے اٹھتی محسور کن مہک نے اسکے حواس مختل کردئیے تھے ۔وہ نظریں جھکائے مجسمہ بنی کھڑی تھی ۔اسکے گھنے ریشمی گیسو جو کمر سے نیچے تک تھے کھل کر بکھرتے ہوئے اب اسکی پشت پر لہرا رہے تھے۔۔۔۔ازمائر خانزادہ نے اسکے چہرے کو نظروں کے حصار میں لیے شہادت کی انگلی سے اسکی تھوڑی کو قدرے اوپر اٹھایا تھا ۔۔۔

Beautiful...you looks really very pretty ....

اس کے پاس الفاظ کم پڑ رہے تھے اسکی تعریف کے لیے وہ ستائشی نظروں سے اسے دیکھتے ہوئے میٹھی سرگوشی نما آواز میں بولا تو بیلا کے رخساروں پر گلال ٹوٹ کر بکھرا وہ شرماتے ہوئے نظریں جھکا گئی۔۔۔

"مجھے آپ پر اعتبار ہے اور ہمیشہ رہے گا مجھے آپ ہر لمحے اپنے ساتھ پائیں گے "

وہ ہمت مجتمع کیے بالآخر لبوں کے قفل توڑے بول اٹھی تھی ۔۔۔۔

"میں جانتا تھا تمہارا جواب ۔ویسے تھینکس الاٹ مجھ پر اعتبار کرنے کے لیے "

اس نے مدھم لہجے میں کہتے ہو اسکے چہرے کو بغور دیکھا تھا ۔۔۔۔

بیلا نے استہفامیہ نظروں سے اسے دیکھا ۔۔

"تم ان لبوں سے کچھ کہو یا نا کہو تمہاری آنکھیں سب بھید کھول دیتی ہیں تمہاری آنکھوں میں دیکھ چکا تھا اپنے لیے اعتبار ۔۔۔۔

"پھر چلے کیوں گئے تھے ایسے ؟"

بیلا نے دل میں خودی سے مخاطب ہو کر کہا ۔۔۔

"شاید تم چاہتی تھی کے ہمارے رشتے کی شروعات ایسے ہڑبڑی میں نا ہو پورے اہتمام سے ہو ۔۔۔

وہ شرارت آمیز انداز میں نچلا لب دانتوں تلے دبا کر بولا تو بیلا کا حیرت سے پورا منہ کھل گیا جیسے کہہ رہی ہو کے میں نے ایسا کب کہا ۔۔۔۔

"میں نے سوچا کے پہلے تمہارے اور اپنے سر سے اس جھوٹھے رشتے کا بوجھ اتار دوں پھر رسان سے اپنے رشتے کی شروعات کریں گے اسی لیے چلا گیا تھا ۔"

وہ کیسے اسکے دل کی بات جان لیتا تھا بیلا سرشار سی اسے تکتی چلی گئی ۔۔۔۔

اسکی نگاہوں میں اک تپش سی تھی ۔۔اسکی پناہ میں اک تحفظ کا احساس تھا دل کی دھڑکنوں میں ارتعاش تھا ۔۔۔

"اب کوئی خوف تو نہیں میری فیلنگز کو لے کر  ؟"اس نے سوالیہ لہجے میں استفسار کیا ۔۔۔

"زرا سا بھی نہیں "

بیلا نے سر جھکائے ہلکی سی آواز میں جوابا کہا ۔۔۔تو ازمائر خانزادہ نے زرا سا جھک کر اسکی روشن پیشانی پر اپنا جلتا ہوا لمس چھوڑا ۔۔۔

"Always stay in my arms "

اس نے اپنی دونوں بانہیں اسکے گرد پھیلائے اس کے مخملیں وجود کو اپنے حصار میں قید کر لیا تھا بیلا کے وجود میں سنسنی سی دوڑ گئی تھی لیکن اک سکون سا بھی سرائیت کر رہا تھا ۔۔۔کے اس کا شہزادہ صرف اسکا تھا ۔۔۔۔

اس نے بہت آہستگی سے اس مرمریں وجود کو اپنے حصار سے آزاد کردیا ۔۔۔۔

"چلیں ؟"ازمائر خانزادہ اسکے چہرے کو دیکھتے ہوئے نہایت ملائمت سے گویا ہوا ۔۔۔۔

"او ۔۔ہاں ۔۔۔مجھے یاد آیا ۔۔۔بیلا نے اسکی بات پر نہایت دلچسپ نگاہوں سے اسے دیکھا ۔۔۔۔

ازمائر خانزادہ نے کوٹ کی پاکٹ میں سے ایک پیکٹ نکال لیا اس میں ایک نازک سا چمکتا ہوا نیکلس نکال کر اسکی گردن کی سمت بڑھایا تھا ۔۔۔۔

"اجازت ہے ساحرہ ؟"

ازمائر کے لبوں پر شریر سی مسکراہٹ تھی ۔۔۔۔بیلا نے مسکراتے ہوئے سر اثبات میں ہلایا پھر شرما کر نظریں جھکا لیں ۔۔۔

ازمائر کے ہاتھ اسکی نازک سی صراحی دار گردن میں نیکلس پہنانے لگے ۔۔۔

نیکلس پہناتے ہی اس نے بیلا کو دونوں شانوں سے تھام کر اس کا رخ اپنی جانب موڑ لیا ۔۔۔۔

"میری نظروں کے آئینے میں اپنا عکس دیکھ لیجیے "

بیلا نے اسکی آنکھوں کی پتلیوں میں اپنا عکس دیکھا تو اسے دنیا کا سب سے حسین نظارہ دیکھنے کو ملا تھا ۔۔۔۔

"اس بار آپکی تعریف میرے الفاظ نہیں میرے انداز کریں گے  ۔۔۔وہ بوجھل آواز میں کہتے ہوئے اسکی شفاف گردن پر اپنے عنابی لب رکھ کر جابجا اپنے لمس چھوڑنے لگا بیلا کی رگوں کا خون جیسے سارا اسکے چہرے پر آن ٹہرا تھا ۔سارا وجود جھنجھا اٹھا تھا ۔۔۔اس کے وجود سے پھوٹتی ہوئی  صندلی مہک ازمائر کو بہکنے پر مجبور کر رہی تھی ۔۔۔

"از۔۔ز۔۔۔مائر ۔۔ جی ۔۔۔اس نے کپکپاتی ہوئی آواز میں بمشکل کہا ۔۔۔۔تو ازمائر نے اسکے سرخی مائل چہرے کو اشتیاق بھری نظروں سے دیکھا ۔۔۔بیلا کو اپنی دھڑکنوں کا شور اپنے کانوں میں سنائی دے رہا تھا ۔۔۔ بیلا کے لیے یہ فسوں خیز لمحات کسی قیامت سے کم نا تھے ۔۔

"اب چلیں ؟"بیلا نے لرزتی پلکوں کو جھپک کر پوچھا ۔۔۔

"شیور "وہ دلکش سا مسکرایا تھا۔


Post a Comment

Previous Post Next Post