Aghmaza released from police castady | Romantic Novel | Chapter 7 - Kita...


وہ سامنے ہی آنکھوں میں قہر و غضب لیے کھڑا اسے گھور رہا تھا۔اس کا ننھا سا دل کانپ کررہ گیا۔بےساختہ اپنے نیم مردہ وجود کو لیے پیچھے سرکی تھی۔اذلان سبطین مضبوط قدم اٹھاتا لاک اپ میں داخل ہوا تھا اور قریب آتا اس سے ایک قدم کے فاصلے پر آرکا۔یہ وہ لڑکی تھی جس کی وجہ سے اسکی بہن جسے آج تک کسی نے پھولوں کی چھڑی سے بھی نہ مارا تھا آج اس کے چہرے پر تشدد کے سبب زخموں کے نشان تھے۔سارا سبطین اس واقعہ کے بعد اتنا ڈر گئی تھی کہ بیچ رات میں اٹھ کر آوازوں سے رونے لگتی مگر نجانے اللہ نے اسکی بہن کو کس مٹی سے بنایا تھا کہ وہ اب بھی اس ناگن پر ترس کھارہی تھی۔

"نکلنا چاہتی ہو یہاں سے۔۔؟"پینٹ کو ذرا سا گھٹنوں سے اونچا کرتا اسکے نزدیک بیٹھا بغور اس کا نیل و نیل چہرہ اور پھٹے ہونٹ پر جما خون دیکھ رہا تھا۔اس وقت اسکے ضمیر نے اسے جھنجھوڑنا بھی چاہا مگر وہ بےحس ہوچکا تھا۔اغمازہ کی آنکھوں سے مارے ذلت کے نمی باہر آنے لگی۔جانتی تھی یہ شخص اسکی بےبسی کا لطف اٹھا رہا تھا۔

"کیا ساری زندگی یہیں سڑنا چاہتی ہو۔۔؟اپنی ماں کی حالت پر بھی تم جیسی گھٹیا لڑکی کا دل نہیں پگھلتا۔۔"ناگواری سے اسکے آنسو دیکھتے تحقیر آمیز لہجے میں پھنکارا۔وہ سرجھکاتی ایک بار پھر سسکنے لگی۔۔

"میں۔۔میں سچ کہہ۔۔میں نے۔۔"نفی میں سرہلاتا بمشکل بولی تھی۔۔

"شٹ اپ۔۔جسٹ شٹ اپ اغمازہ تنویر۔۔کوئی لڑکی اتنی بےغیرت اور چال باز کیسے ہوسکتی ہے۔۔۔!!دعا دو ان لمحوں کو جب سارا سبطین کی تم سے دوستی ہوئی تھی۔۔جس کے صدقے تم جیسی لالچی لڑکی پر رحم کھالیا میری بہن نے ورنہ میں ایک لمحے کی بھی تاخیر کیے تم جیسی غلاظت کو زندہ زمین میں اتار دیتا۔۔"اسے گرجدار لہجے میں خاموش کرواتا ایک جھٹکے سے کھڑا ہوا تھا۔اغمازہ کے چہرے پر تحیر سا چھاگیا۔بےیقینی سی بےیقینی تھی۔۔

"اگر آئندہ اپنی شکل بھی سارا کے سامنے لائیں تو میرے ہاتھوں سے قتل ہونے سے کوئی نہیں بچاسکے گا تمہیں سمجھ آئی۔۔"آنکھوں میں شعلے لیے سرد لہجے میں تنبیہہ کرتا باہر نکل گیا تھا۔آفیسر بھی اسی کے پیچھے باہر نکلا تھا جبکہ وہ ساکت سی بیٹھی نم آنکھوں سے سمینٹ کا بنا فرش گھوررہی تھی۔یہ رہائی بھی کیا رہائی تھی جس نے اسے ہمیشہ کےلیے ذلت کے اندھیروں میں قید کرلیا تھا۔اسے ناکردہ گناہوں کی سزا ملی تھی جس نے اسکی ذات کو بےمول کردیا تھا۔۔اس کا جی چاہا وہ چیخ کر اس شخص کا گریبان پکڑے اور پوچھے کہ کیا فائدہ ایسے رحم کا ایسی آزادی کا جس نے اس سے اسکی شخصیت کا وقار ہی چھین لیا تھا۔وہ کس منہ سے واپس گھر جائے گی۔۔؟کس طرح اس بےرحم دنیا کا سامنا کرے گی۔۔؟


Post a Comment

Previous Post Next Post