Friend Request By Naila Noor

Friend Request By Naila Noor

Friend Request By Naila Noor

Novel Name : Friend Request
Writer Name: Naila Noor
Category : Short Story
Novel status : Complete
Kitab Nagri start a journey for all social media writers to publish their writes.Welcome To All Writers,Test your writing abilities.
They write romantic novels,forced marriage,hero police officer based urdu novel,very romantic urdu novels,full romantic urdu novel,urdu novels,best romantic urdu novels,full hot romantic urdu novels,famous urdu novel,romantic urdu novels list,romantic urdu novels of all times,best urdu romantic novels.
Friend Request By Naila Noor is available here to download in pdf form and online reading.
Click on the link given below to Free download Pdf
Free Download Link
Click on download
give your feedback

فرینڈ ریکویسٹ

نائلہ نور

 

آج کے دور میں دنیا سمٹ کر موباٸل کی شکل میں آپ کے ہاتھ میں آتی جارہی ہے ۔ پہلے تو جان پہچان والوں سے ملاقات کے لیے وقت نکالنا پڑنا تھا اور اب دنیا کے کسی بھی کونے میں موجود انسان سے آپ بنا کسی دقت کے بات کر سکتے ہیں ۔ اب اکثر تفریح کی غرض سے فیک آٸ ڈیز بناتے ہیں اور پھر آٸ ڈیز کے نام بھی اللہ بھلا کرے ایسے ہوتے ہیں کہ پڑھ کر ہی ہنسی آنے لگتی ہے ۔

پچھلے دنوں ایک ریکوسٹ آٸ ”تمہاری بیوی“ کے نام سے ۔۔ اس کے اگلے ہی دن دوسری ایک ریکوسٹ آٸ ”تمہارا شوہر“ کے نام سے ۔ اب بندہ پوچھے کہ یہ کس قسم کا نام ہے ؟ مطلب کہ کچھ بھی ؟؟

ایسے ہی ایک بار ریکوسٹ آٸ ”ڈیول“ کے نام سے اور اوپر سے موصوف یا موصوفہ جو بھی تھے /تھی انہوں نے ڈسپلے پکچر ایسی کوٸ خوفناک لگاٸ ہوٸ تھی کہ دیکھ کر اگلے بندے کی چیخ نکل جاۓ۔

جب سے غازی ارتغرل ڈرامہ شروع ہوا تو اتنے کوٸ ارتغرل اور حلیمہ مارکیٹ میں کود پڑے کہ کیا کہیے جناب ۔۔ آۓ روز ایک حلیمہ باجی اور ارتغرل بھاٸ کی ریکوسٹ آٸ ہوتی تھی ۔

ایسے ہی اکثر افراد ناولز کے کرداروں پر مشتمل نام رکھ کر آٸ ڈیز بناتے ہیں۔ ہمارے پاس بھی جب پہلی بار جہان سکندر کی ریکوسٹ آٸ تھی تو ہم نے دیوانگی کی سی کیفیت میں اپنی بہن کو خوشی خوشی بتایا تھا (پہلے ہی بتادوں یہ کافی سال پرانی بات ہے اس وقت ہم نہایت کوٸ معصومیت کے اعلیٰ درجے پر تھے ) ۔ بہرحال ہماری بہن نے ہمارے تمام سر اٹھاتے جذبات کا قیمہ بناتے ہمیں اس حقیقت سے روشناس کروایا کہ جہان سکندر تو درحقیقت کوٸ ہے ہی نہیں بلکہ وہ تو ایک کہانی کا کردار ہے جو انسانی دماغ کا تخلیق کردہ ہے تو وہ ہمیں ریکوسٹ بھیج ہی نہیں سکتا ۔۔ بس پھر ہماری خوشی کو بریک لگے اور دماغ چند ساعتوں تک تو یہ دلخراش حقیقت جاننے کے بعد ساٸیں ساٸیں کرنے لگا ۔ وہ فوجی کی ڈی پی لگاۓ جہان سکندر کی ریکویسٹ کو ہم نے بڑے دکھی دل سے ڈیلیٹ کیا تھا ۔ مگر جناب پھر تو اتنے کوٸ جہان آۓ ،سالار آۓ ، امامہ آٸیں ،تاشہ آٸیں کہ ایسا محسوس ہونے لگا جیسے یہ سب سیل میں بک رہے ہوں ۔

ایک دفعہ ہمیں بھی ایسا شوق اٹھا اور ہم نے ملکہ کوسم کے نام کی آٸ ڈی  استعمال کرنی شروع کی ۔ وہ ہمیں دراصل مفت میں مل گٸ تھی اور دینے والی نے اپنی سپورٹ کے لیے بناکر دی تھی کہ ہم ملکہ بن کر ان کو سلطان مراد کے عتاب سے بچاٸیں ۔۔ سننے میں یہ بڑا عجیب لگ رہا ہوگا مگر یہ سچ ہے کہ ہماری آج کی نسلوں کے عجیب و غریب شوق ہیں تو ایسے ہی کچھ شوقین مزاج لوگوں نے باقاعدہ ایک نجی چینل کے نام سے گروپ بنایا ہوا تھا جہاں سب اس چینل پر چلنے والے ترکش ڈراموں کے کردار نبھارہے تھے ۔ اب ہم جو ملکہ بن کر کودے تو ہمیں بھی لوگوں نے اتنی عزت دی ایسے احترام کے ساتھ سب ہم سے پیش آتے تھے کہ ہمیں بھی بڑا لطف آیا اور رعب جمانے کا الگ ہی کوٸ مزہ تھا ۔ جس کو چاہا زندان میں ڈلوادیا جس کو چاہا گروپ بدر کردیا ۔۔ اس دوران ہمیں اتنے سارے سلطان احمد اور کمانکش پاشا کی ریکویسٹ آٸیں کہ جیسے ان کا سونامی آیا ہوا ہو مگر ہم نے بھی سب کو پینڈنگ پر ہی رکھا ۔۔ سارے جوان جہان لڑکے لڑکیاں میرا مطلب شہزادے اور شہزادیاں ہمیں والدہ کہہ کر پکارتے تو ہمیں عین جوانی میں بھی بڑھاپے جیسی فیلنگز آنے لگتیں اور کہیں سے خود ساختہ ممتا بھی پھوٹنے لگتی تھی ۔۔ (استغفراللہ ).

خیر چند دن کی تفریح کے بعد ہم نے وہ آٸ ڈی واپس کردی کیونکہ اتنا وقت نکالنا بھی مشکل تھا کہ عوام کے مساٸل ہی سلجھاتے رہیں ۔( اب بے چارے شہزادوں شہزادیوں کو کون بتاۓ کہ والدہ محترمہ کے عہدے پر فاٸز اس معصوم لڑکی کے تو اپنے رولے نٸیں مکدے ۔۔ )


آج کل کچھ ایسے ناموں والی آٸ ڈیز کی رکویسٹ بھی بہت آتی ہیں ۔۔ پاپا کی پری ، پاپا کی ڈول ، پاپا کی پرنسز ، پری زاد ، پری وش ، پری ناز ۔ ایسا لگتا ہے واللہ ایک ہم ہی چڑیل رہ گۓ ہوں دنیا میں ورنہ تو سب ہی ڈول اور پرنسز ہیں ۔۔ اس کے علاوہ کچھ ایسے ناموں کی بھی ریکویسٹ دیھنے میں آتیں۔ پٹاخہ گڈی ، گڑیا شہزادی ،جنگلی بلی ، پگلو کی پگلی ، شونی کڑی ، معصوم کڑی ، ضدی لڑکی ، ہرٹ ہیکر ، بیڈ بواۓ ، اسمارٹ بواۓ وغیرہ وغیرہ ۔

کچھ نام تو ایسے ہوتے ہیں کہ پتا ہی نہیں چلتا کہ لڑکی کی آٸ ڈی ہے یا لڑکے کی جیسے کہ چن مکھنا ، نور ، نیکی کی راہ ، لاسٹ وش ، ایک امید ، راہنما ، ڈاکٹرز ٹو بی ، انجم ، نسیم ، زی کے ، ڈی کے وغیرہ وغیرہ ۔۔ میرے ساتھ تو ایسے بھانڈ کۓ مواقع پر ہوتے ہیں میں اکثر کسی کو بہنا بولوں تو آگے سے بندے کا منہ بن جاتا ہے کہ میں لڑکی نہیں لڑکا ہوں اور جب کسی کو بھاٸ یا برو بولوں تو سننے کو ملتا ہے کہ وہ لڑکا نہیں بلکہ لڑکی ہے ۔۔ (افف یہ معصومیت لیکر کہاں جاٸیں ربّا کوٸ الگ ہی دنیا ہونی چاہیے ہم جیسوں کے لیے تو ) .. 

بہت سے لوگ اداکاروں کے نام اور تصویر لگاکر بھی آٸ ڈی بنالیتے ہیں ۔ اب کتنا عجیب لگتا ہے کہ ابھی ہم ”صنف آہن “ دیکھ ہی رہے ہوں کہ اچانک موباٸل پر نوٹیفیکیشن آجاۓ کہ کبرا خان یا،ساٸرہ یوسف یا شہریار منور نے آپ کو ریکویسٹ سینڈ کی ہے ۔۔

یہ ٹاپک تو پراتلپی نے ایسا دے دیا کہ جتنا بھی لکھو کم ہے ۔۔ خیر چلو جی آج کے لیے اتنا ہی کافی ہے ۔ آپ لوگ بھی میری طرح عجیب و غریب ناموں والی ریکویسٹیس دیکھ کر انجواۓ کیا کریں ۔ کیونکہ یہ تو ہم جان نہیں سکتے کہ اصل میں جہان سکندر کی آٸ ڈی کے پیچھے شکور دین اور پٹاخہ کڑی کے پیچھے  جہاں آرا خاتون نہ ہوں ۔۔۔ لیکن یہ میری سب سے درخواست ہے کہ خون والی ، خنجر والی یا دل سے نکلتا خون وغیرہ اس قسم کی خوفناک ڈی پیز لگانے سے پرہیز کیا کریں دیکھنے والے کو سخت کوفت ہوتی ہے ۔

Post a Comment

Previous Post Next Post