Sameen shocked at Aliyar's behaviour | Darde Dil Ki Tu Dawa | Episode 49...


" اوکے… جاؤ بہت شوق سے جاؤ _میں بھی تھک گیا ہوں اس روز روز کے تمھارے ڈرامے سے، روز ایک نیا جھگڑا لے کر کھڑی ہو جاتی ہو _"  وہ اس بار چٹخ کر بولا تھا… اتنی مشکلات اور اس کی محبت کی یہ بےقدری وہ یہ سب کہنے پر مجبور ہو گیا ______

" کیا کہا تم نے… تم مجھ سے تھک گئے ہو مجھ سے _" ثمین ہاتھ میں پکڑے ہوئے بیگ کو پھینک کر تیزی سے اس کے سامنے آکر کھڑی ہو گئی _دونوں اس وقت فائق صاحب کیا سارے گھر والوں  کی موجودگی بھی بھولے ہوئے تھے _  فائق صاحب سب برداشت کرتے ہوئے ان کے جھگڑے کی حد دیکھ لینا چاہتے تھے ______

" تم جو سمجھو _" اس بار ایلیار نے نگاہ چرائی _

" اتنی جلدی تھک گئے _ اتنی جلدی میری محبت ڈرامہ لگنے لگی _اتنی جلدی تمھاری محبت کے رنگ پھیکے پڑ گئے، اتنی جلدی _ " اس بار وہ غصہ سے پاگل ہوئی تھی اس کے سینے پر اس نے کئی ہاتھ مارے تھے _ ایلیار ہونٹ بھینچے اسے روتے اور خود کو مارتے دیکھ رہا تھا ______

" بس ایسی ہے تمھاری محبت ایلیار یہی ہے تمھاری محبت _" تھک کر خود ہی وہ دور ہو کر وہ بری طرح سے روئی تھی _

" ثمین _" اس بار فائق صاحب گہری سانس لے کر آگے بڑھے تھے _اس کے سر پر ہاتھ رکھ کر انہوں نے اسے تسلی دینی چاہی _ اس وقت ثمین کو کسی ہمدرد کی ضرورت تھی اس لئے وہ ان کے گلے سے لگی تھی _فائق صاحب جیسے منجمد ہو گئے _ اپنے سے لگی بلکتی ثمین کو انہوں نے تعجب سے دیکھا _البتہ ایلیار اسی طرح سے کھڑا رہا تھا نجانے کیا ہو گیا تھا…  اسے نا اس کے چہرے پر کوئی نرمی آئی نا اس کی آنکھوں کے تاثرات بدلے _فائق صاحب کو اس بار ایلیار پر افسوس کے ساتھ ساتھ غصہ بھی آیا تھا _____

" ثمین چلو تم میں تمھیں چھوڑ آؤں اور رونا بند کرو، ابھی تمھارا باپ زندہ ہے _" انہوں نے ثمین کے سر پر تھپکتے ہوئے بہت ہی تلخی سے کہا تھا _ایلیار اس بار تلخی سے ہنسا تھا _____

" آج باپ بیٹی کو ان کا پیار مل گیا تو بیٹی کو میری محبت کی میری ضرورت ہی نہیں رہی _"  ثمین ایک جھٹکے سے فائق صاحب سے الگ ہو کر ایلیار کو دیکھنے لگی ______

" ایلی یہ کس لہجے میں بات کر رہے ہو.. کیا مطلب ہے تمھاری اس بات کا _" فائق صاحب کو پہلی بار ایلیار کا لہجا برا لگا تھا _______

" اور کس لہجے میں بات کروں ڈیڈ… آج آپ نے دکھا دیا کی اگر اپنے سگے پر کوئی آنچ آ جاہے نا تو دل تڑپ اٹھتا ہے _ ممی صحیح کہتی ہے کی جب موقع آئے گا نا تو آپ اپنی بیٹی کا ہی ساتھ دیں گے اور میں آج سمجھ گیا _اپنی اولاد اپنی ہوتی ہے اور غیر کی اولاد غیر _"  وہ اس طرح بولا تھا کی فائق صاحب کا رنگ سفید پڑ گیا _پہلی بار ان کے چہرے کا رنگ ایسا متغیر ہوا تھا _ثمین کے دل پر جیسے کسی نے جیسے کاٹ ڈالا اس نے ایک بار اپنے باپ کی طرف دیکھا اور ایک دفعہ اپنے شوہر کی طرف……

دوسرے ہی لمحے ایلیار کے پاس آکر اس نے ہاتھ اٹھایا تھا… ایلیار کے کچھ سمجھنے سے پہلے ایک بھرپور تمانچا اس نے ایلیار کے منھ پر دے مارا تھا _ایلیار تو ایلیار.. فائق صاحب سناٹے میں رہ گئے ______

" اور آج مجھے بھی یقین ہو گیا کی تربیت چاہے جتنی اچھی کر لو…. خون کا اثر رنگ ضرور دکھاتا ہے _" اس کے منھ سے الفاظ نہیں انگارے نکلے تھے ایلیار شاکڈ سا اسے دیکھ رہا تھا ______

" تم اس شخص کے بارے میں بات کر رہے ہو، اسے سگا سوتیلا سکھا رہے ہو…. جو آج تک صرف تمھارے لئے صرف تمھارے لئے مجھے بھی چھوڑ کر یعنی اپنی سگی اولاد چھوڑ کر اپنا سارا وعدہ نبھاتا رہا _یہ وہ شخص ہے ایلیار زین علی جس نے تمھیں تمھارے باپ سے زیادہ محبت دی _ آج جو تم سب کے لئے اچھے بنے پھرتے ہو…. وہ صرف میرے باپ کی وجہ سے ہے ورنہ تم وہ بنتے جو تمھارے خون میں ہے _ تم نگار کی اولاد ہی بنتے ان ہی جیسے مطلب پرست ان ہی جیسے احسان فراموش.. ان کے ہی جیسے زندگیوں سے کھیلتے ہوئے.. _“

" ثمین….. " ایلیار نے ایک دم سے اپنا ہاتھ اٹھایا تھا مگر وہ ہاتھ ہوا میں ہی محلک رہ گیا…. اسے یاد آ گیا کی اس نے خدا کی قسم کھائی تھی کی کبھی ثمین پر ہاتھ نہیں اٹھائے گا _______

"مارو شوق سے مارو مگر جو سچائی ہے نا وہ بدل نہیں جائے گی، ایلیار صاحب میں لاکھ نادان صحیح میں  بیوقوف صحیح مگر میری آنکھوں میں وہ صلاحیت ہے کی میں دیکھ سکوں کون آپ کا اپنا ہے اور کون پرایا مگر افسوس کی تم اتنے سمجھدار ہونے کے بعد بھی آج تک سچ نہیں جان سکے _وہ سچ جو میں نے اپنی ہزار نادانیوں کے بعد بھی جان لیا اور جس دن سچ سامنے آئے گا نا مسٹر ایلیار تمھارے پاس پچھتاوے کے سوا کچھ نہیں ہوگا  _" وہ بہت ہی نفرت سے بولتی ایک دم سے مڑی تھی اور خاموش کھڑے فائق صاحب کو دیکھا_ان کے چہرے کا رنگ اب بھی ویسا ہی تھا جیسا کچھ دیر پہلے تھا ایک دم سفید، اور آنکھوں میں ڈھیروں غم _________

" یہاں میرا کوئی سامان نہیں…. آپ چلے مجھے وہی چھوڑ دے، جہاں سے میں آئی تھی، میرا اس گھر سے ناتہ شاید اتنا ہی تھا _ " اتنا کہہ کر وہ رکی نہیں تھی کوریڈور نکلتی سیڑھیاں اترتی چلی گئی _ جاتی ثمین کو دیکھتے ہوئے ایلیار کی آنکھوں میں سرخی اترنے لگی ______


Post a Comment

Previous Post Next Post