Dard e Dil Ki Tu Dawa Complete Novel By Zohra Farakh Hasan
Dard e Dil Ki Tu Dawa Complete Novel By Zohra Farakh Hasan
” دیکھئے _“ ایلیار نے ہاتھ
اٹھا کر بڑے ادب سے خود کو آنکھیں دکھاتی ثمین سے اپنی صفائی میں کچھ کہنا چاہا _ ______
” اتنی دیر سے دیکھنے اور
سننے کے علاوہ کچھ اور کر رہی ہوں_“ ایلیار کا بولنا تھا کی ثمین اور بھی بھڑک
اٹھی ______
اس کے یوں بھڑک کر بولنے
پر ایلیار کا منھ کھل گیا اب تو اور بھی
اسپیڈ سے لگاتار اس پر اپنا سارا غصہ انڈیل رہی تھی _
” پہلے تو آپ کے خادم صاحب
نے ہمیں یہاں بٹھا کر، آپ کا اتنا خوبصورت ڈرائنگ روم دیکھنے کے لئے چھوڑ دیا_ تب
سے اب تک بس یہی دیکھنے کا کام کر رہی ہوں_ دوسرا آپ آئے ہے سنانے کے لئے جو سنائے
جا رہے ہیں تو اب سن رہی ہوں_“ اس کے چبا
چبا کر بولنے پر ایلیار کی آنکھوں میں
تحیر سمٹ آیا _ اتنی دیر سے میڈم باتیں خود سنائے جا رہی ہے اور الزام مجھ پر لگا
رہی ہیں باتیں سنانے کا_ اسے ثمین کچھ کھسکی ہوئی لگی ہاتھ نچا نچا کر بولتی اس کے
ایک بیچاری دیکھئے کا اتنا لمبا چوڑا جلا
بھنا جواب________
” یہ خادم کون ہیں؟ جس نے
آپ کو یہاں بٹھا دیا _ہمارے یہاں تو کوئی خادم نہیں_ “ اب اس نے بھی ٹھان کر اسے مزے سے چھیڑتے ہوئے بڑی معصومیت سے اس کے
لال بھبوکا ہوتا بے حد حسین چہرہ نظروں کی
گرفت میں لے لیا______
” خادم آپ کے ملازم کو بولا
میں نے زیادہ شوخیاں نہ بگھارے میرے ساتھ سب سمجھتی ہوں میں_“ اس کی پیشانی پر
ہزار بل پڑے کمر پر ہاتھ رکھ کر اسے پھر سے
آنکھیں دکھاتے ہوئے دوبارہ کہا…..
” خیر مجھے آپ کے منھ بھی نہیں لگنا _ بس اتنا بتا دے کی میرے والد
صاحب جو کہلاتے ہیں کیا آج کی تاریخ میں میری ان سے ملاقات ہو سکتی ہیں یا نہیں….
اگر نہیں تو گھر میں صرف میرا ذکر ہی نہ ہوا ہوگا بلکہ شاید میرے ٹھکانے کا بھی آپ
کے اس محل جیسے گھر میں انتظام کیا گیا ہو _تو برائے مہربانی بتانے کی تکلیف
اٹھائیں گے آپ کی میں اب کس جگہ آرام کروں یا ساری رات یہی بیٹھ کر آپ کے گھر کو
دیکھتی رہوں اور آپ کو سنتی رہوں _“ سامنے کھڑے مسکراتے اس لڑکے کو شعلہ اگلتی
نظورں سے دیکھتے ہوئے چبا چبا کر بولی_ ایلیار کی مسکراہٹ اسے اور بھی تپا رہی تھی______
” یہ تو ماننا پڑیں گا کہ
آپ واقعی میری ہی رشتہ دار ہیں آئ لائق اٹ_ بہت اچھا لگا آپ کا اپنا پن_ آپ نے
اپنا ہی سمجھ کر تو اتنا سب مجھے سنا ڈالا
ورنہ اس نئے دور میں کون ہے جو آپ سے اتنے پیار سے بولتا ہو _“ اتنی جلی
کٹی سننے کے بعد بھی وہ زرا سا بھی تو غصہ نہیں ہوا نا ہی اس کی پیشانی پر کوئی بل
پڑے تھے بلکہ بڑی شرارت سے ثمین کو دیکھتے ہوئے اس سے مخاطب ہوا_ ساتھ ہی اب اس کے ہونٹوں پر دبی دبی ہنسی بھی تھی _
ثمین نے ناک چھڑا کر اسے گھورا ______
ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے ڈاؤن لوڈ کے بٹن پرکلک کریں
اورناول کا پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ کریں 👇👇👇
Direct Link
Free MF Download Link
ناول پڑھنے کے بعد ویب کومنٹ بوکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیے آپ کو ناول
کیسا لگا ۔ شکریہ