Ammar shocked | forced marriage | Mera Sitamgar Mera Mehram | Episode to...


"مروہ۔۔۔" وہ اس کا چہرہ تھپتھپا رہا تھا مگر جواب ندارد۔

"مروہ مجھے جواب تو دو۔ کیسی طبیعت ہے اب مروہ کی؟ ہوش کب آےُ گا اسے؟" اس کی جانب سے مایوس ہو کر اس نے نرس کو مخاطب کیا۔

"سوری لیکن آپ دیر سے آےُ ہیں۔" وہ تاسف سے کہتی مشین بند کر رہی تھی اب۔

"کیا مطلب ہوا اس بکواس کا؟" وہ تمس سے غرایا۔

"ان کی ہارٹ بیٹ بہت مدھم تھی۔ عمار کا نام لے رہی تھیں شاید ملنا چاہتی تھیں ان سے۔ مگر اس سے زیادہ شاید وقت نہیں تھا ان کے پاس۔" اپنا کام مکمل کر کے اس نے ایک دکھ بھری نگاہ عمار پر ڈالی۔

"نہیں۔ ایسا ہو ہی نہیں سکتا۔ یہ معمولی سی چوٹ ہے۔ مروہ میری بات سنو تم اور آنکھیں کھولو اب بہت ہو گیا مذاق۔" وہ اسے نظر انداز کرتا پھر سے اس کا چہرہ تھپتھپانے لگا۔

"میں باہر بیٹھی ہوں آپ آ کر بل کلئیر کر دیجیے گا۔" وہ دوسری نرس کو بھی اشارہ کرتی اسے ساتھ لے کر باہر نکل گئی مگر عمار نے تو جیسے کچھ سنا ہی نہیں تھا۔

"مروہ تم ایسے نہیں جا سکتی مجھے چھوڑ کر۔۔۔۔مانا بہت برا ہوں میں مگر یہ تو کہیں کا انصاف نہیں۔"

 اشک ٹوٹ کر اس کی سفید چادر میں جذب ہو رہے تھے۔

زندگی میں پہلی بار وہ کسی کے لیے رویا تھا، پہلی بار کسی کے لیے سسکیاں لے رہا تھا صرف ایک اس انسان کے لیے جس نے اس کے دل پر قبضہ جمایا تھا۔

"ایک بار میری بات سن لو۔ میں کیسے رہوں گا تمہارے بغیر؟ اتنی بڑی سزا مت دو مجھے۔۔۔۔" اس نے آہیں بھرتے ہوےُ سر اس کے تکیے پر گرا لیا۔


Post a Comment

Previous Post Next Post