Qalb E Sukoon Tum Se Hai Complete Novel By Emaan Zahra
Qalb E Sukoon Tum Se Hai Complete Novel By Emaan Zahra
میں نے کہا نہ میں ایسا
نہیں ہونے دوں گا ۔ میرے ہوتے کوئی میری بہن کے ساتھ کچھ برا نہیں کر سکتا۔میں
عدالت میں جاؤں گا جب میں نے کچھ کیا ہی نہیں تو کیسی سزا ۔۔۔۔۔۔
اس کا بس چلتا تو سامنے
کھڑے لوگوں کو زندہ جلا دیتا جو اس کی بیٹی جیسی بہن کو قربان کرنے پر تُلے
تھے۔۔۔۔۔
برخوردار یہاں فیصلہ
عدالت نہیں پنچایت کرتی ہے اور تمام ثبوت تجارت خلاف جا رہے ہیں۔۔۔۔۔
تو ٹھیک ہے خون کے بدلے
خون صحیح پر میری بہن پر میں ایک آنچ نہیں آنے دوں گا ۔۔۔۔۔
یہ فیصلہ ہم کریں گئے
ہمارا وارث مرا ہے اور ہم ونی چاہتے ہیں۔۔۔۔۔۔
پر۔۔۔۔
ابھی وہ کچھ بولنے لگتا
ہے کہ اس کو اپنی جان سے عزیز بہن اپنے بابا کے ساتھ آتی نظر آتی ہے۔۔۔۔
بابا اپ۔۔اپ اس کو کیوں
لائے ہیں یہاں میں نے مانا کیا تھا نہ یہ لوگ ہم سے ہماری گڑیا چھین لیں گے پلیز
آپ جاؤ ۔۔۔۔۔گڑیا گڑیا آپ بچے یہاں سے جاؤ یہ اچھی جگہ نہیں ہے پلیز جاؤ ۔۔۔۔
بھیو میں آپ کو کچھ نہیں
ہونے دوں گی ۔۔۔بابا کہتے ہیں اگر میں ان انکل کی بات مانوں گی تو وہ آپ کو کچھ نہیں
کہیں گے ۔۔۔انکل میں آپ کی سب باتیں مانوں گی ۔۔ائس کریم بھی نہیں مانگوں گی چوکلیٹ
بھی نہیں لوں گی پر پلیز آپ میرے بھیو کو کچھ مت کہیں۔۔۔۔۔
وہ روتے ہوئے اپنے بھائی
کو بچانے کے لیے ان سنگ دل لوگوں کے سامنے بھیک مانگ رہی تھی
اس وقت اس کا بھیو بے بس
تھا وہ اسے کیا بتاتا کہ وہ جو قدم اٹھانے جارہی ہے وہ اس کی زندگی تباہی کر دے گا
وہ تو ابھی خود بچی تھی وہ کیسے ان ظالموں کے ظلم برداشت کرے گی نہیں وہ ایسا نہیں
ہونے دے گا وہ اپنی بہن کو مرنے نہیں دے سکتا۔۔۔
گڑیا نہیں اپ ایسا کچھ نہیں
کرو گی یہ لوگ اچھے نہیں ہیں آپ جاؤ یہاں سے بھیو آ جائیں گے پکا پلیز جاؤ ۔۔۔۔۔
آخر میں وہ بے بس سا زمین
پر بیٹھا تھا۔۔۔۔۔
اس کا باپ دور کھڑا اپنی
اولاد کو دیکھ رہا تھا جو ایک دوسرے کی جان بچا رہے تھے۔۔۔۔
نہیں بھیو ماما بابا نے
مجھے کہا ہے مجھے ان انکل کے ساتھ جانا ہے میں ان کے گھر رہوں گی میں ان کے گھر
چھپ جاؤں گی پھر آپ مجھے ڈھونڈو گے اس لیے یہ انکل آپ کو چھوڑ دیں گئے۔۔۔۔۔
اس نے اپنی بہن کو اپنے سینے
سے لگایا اور ناجانے کتنے آنسو اس کی آنکھوں سے بہہ نکلے تھے کون کہتا ہے مرد نہیں
روتا ایک بھئی ایک باپ ،مرد کیسی بھی روپ میں ہو اپنوں کو دکھ میں نہیں دیکھ سکتا
فرق اتنا ہوتا ہے کہ وہ آنسو سب کے سامنے بہا نہیں سکتا۔۔۔۔۔۔
وہ اپنی بہن کو بچا نہ
سکا وہ اپنی بہن کی قسم کے آگے ہار گیا آج اس نے اپنے ہاتھوں سے اپنی بہن کو ان
ظالموں کے حوالے کیا اس سے بےبس بھائی کون ہو گا جو سب جانتے ہوئے بھی اپنی بہن کو
نہ بچا سکا ۔۔۔۔۔
آج پھر ایک بہن بھائی کے
لیے قربانی دے رہی تھی آج سے پہلے فرق اتنا تھا کہ جو قربانی دیتی وہ جانتی تھی ونی
کیا ہے اور یہ معصوم تو جانتی تک نہ تھی کہ اس کی ساتھ ہو نے کیا والا ہے۔۔۔۔۔
ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے ڈاؤن لوڈ کے بٹن پرکلک کریں
اورناول کا پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ کریں 👇👇👇
Direct Link
ناول پڑھنے کے بعد ویب کومنٹ بوکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیے آپ کو ناول
کیسا لگا ۔ شکریہ