Taskeen E Dil ki Khatir Complete Novel By KK
Taskeen E Dil ki Khatir Complete Novel By KK
تُم گھٹیا اِنسان ۔۔۔۔تُم
یہ سب کر کے مجھے ڈرانے کی کوشش کر رہے ہو ۔۔
نہیں ڈرتی میں تُم سے ۔۔۔
نہیں کرتی تُم سے نکاح
۔۔۔
نکاح تو تُمھیں کرنا پڑے
گا مشال کیانی ۔۔۔۔
وہ غصے سے اُس کے پاس آیا
۔۔۔
تُم اتنے گھٹیا ہو سکتے ہو
میں سوچ بھی نہیں سکتی ۔۔۔
غلط کہتے تھے سب ۔۔۔۔کہ
کیانی لوگ اپنے گھر میں منہ نہیں مارتے ۔۔مگر تُم نے تو اپنے خاندان کی عزت کا بھی
خیال نہیں کیا ۔۔۔۔۔۔
تُم نے اپنے ہی گھر میں
غلط نظر رکھی ۔۔۔اپنے دادا کی ہی عزت کا خیال کر لیتے ۔۔۔
تُم جو بھی لیکچر دو
پروفیسر مشال کیانی ۔۔مگر ہونا تو تُمھیں میرا ہی پڑے گا ۔۔میری بچپن کی منگ ہو
تُم ۔۔۔۔
ورنہ ۔۔۔۔۔۔۔۔وہ وارننگ
دیتا ہوا بولا ۔۔۔
ورنہ کیا کر لو تم
۔۔۔۔۔۔؟
تُم ڈرو مجھ سے مشال
کیانی ۔۔۔۔اُس وقت میری قید میں ہو تم ۔۔۔ وہ مشال کے پاس آیا۔۔۔اور مشال کے بالوں
کو کان کے پیچھے کرتا ہوا بولا ۔۔۔
مشال نے نفرت سے اُسے خود
سے دور کیا ۔۔۔
تُم اتنے گھٹیا انسان ہو
۔۔۔
وہ اب خوفزدہ ہوئی ۔۔۔۔
شادی کے بعد بتاؤ گا میں
کتنا گھٹیا ہوں ۔۔۔ ابھی چلو مولوی صاحب اِنتظار کر رہے ہیں ۔۔۔وہ مشال کا بازو
پکڑ کر اسے باہر لے جانے لگا ۔۔
چھوڑو مجھے ۔۔۔۔ مگر
مقابل کی گرفت مضبوط تھی ۔۔
چھوڑو مجھے ۔۔۔ گھٹیا
انسان ۔۔۔۔مشال نے اُسے خود سے دور دھکا دینے کی کوشش کی ۔۔۔
وہ ابھی بھی اُسے کھینچ
رہا تھا ۔۔۔
مگر مشال اُسے خود سے دور
کر رہی تھی ۔۔
مگر پھر مشال نے
ایک تھپیر اُس کے منہ پر
لگایا ۔۔۔
اور دھکا دے کر خود سے
دور کیا ۔۔۔
وہ اب منہ پر ہاتھ رکھ کر
غصے اور بے یقینی سے مشال کیانی کو دیکھ رہا تھا ۔۔۔
تمھاری اتنی ہمت ۔۔۔۔کہ
تُم مجھ پر ۔۔
جابر کیانی پر ہاتھ اٹھاو
گی ۔۔۔
جابر نے اُسے ایک
تھپڑرسید کیا ۔۔۔وہ نیچھے جا گری ۔۔۔۔۔
تُم دونوں باپ بیٹی کو
شرافت کی زبان سمجھ نہیں آتی ۔۔
اب میں تُمھیں بتاؤ گا
گھٹیا حرکت کر کے ۔۔
عزت راس نہیں اتی تُم
لوگوں کو ۔۔۔
نہیں نکاح کرنا تو نہ کرو
۔۔۔۔
بہت نخرے ہیں نہ تمھارے
۔۔۔۔
اب تمھارا باپ خود میرے
گھر آ کر تماری شادی خود میرے ساتھ کر کے جائے گا ۔۔ میں تُمھیں کسی اور کے قابل
ہی نہیں چھوڑوں گا ۔۔۔
مشال بے یقینی سے سب سُن
رہی تھی ۔
وہ مشال کو اب بازو سے
پکڑ کر سامنے پڑی چارپائی پر دھکا دیتے ہوئے بولا ۔۔۔
مشال جلدی سے چارپائی سے
اٹھی ۔۔۔باہر بھاگنے لگی ۔۔۔
جابر نے اُسے بازو سے پکڑ
کر اپنے قریب کیا ۔۔۔
مشال کی آنکھوں میں خوف
دیکھ کر محظوظ ہوا ۔۔ ۔
جابر پلز ۔۔ چھوڑو مجھے
۔۔۔۔مجھے گھر جانے دو ۔۔۔
وہ روتے ہوئے بولی ۔۔۔
اتنی جلدی بھی کیا ہے
پروفسیر صاحبہ ۔۔۔
میں خود گھر چھور آؤ گا
۔۔
پہلے میں اپنا بدلہ تو لے
لو ں ۔۔۔
وہ کہتا ہوا پھر سے مشال
کو چارپائی پر دھکا دے گیا ۔۔۔
خود بھی اُس پر جھکنے
والا تھا کہ مشال نے جلدی سے دوسری طرف سے اٹھتے ہی گلاس اٹھا کر جابر کے سر پر
مارا ۔۔۔۔
گلاس ٹوٹ گیا ۔۔
جابر نے سر پکڑا ۔۔۔
۔تو کمینی
۔۔۔۔۔۔وہ غصے سے مشال کی طرف بڑھا ۔۔۔
مشال نے پانی سے بڑ ھا جگ
اٹھا کر اُس کو مارنا چاہا ۔۔۔
مگر جابر نے جلدی سے اُس
کے ہاتھ کو پکڑ لیا ۔۔۔جب کہ دوسرا ہاتھ اُس کی کمر کے گرد زور سے ڈالا ۔۔۔
مشال اُسے خود سے دور
کرنے کی کوشش کر رہی تھی ۔ مگر جابر کی گرفت مضبوط تھی ۔۔
دوسرے ہاتھ سے جگ اُس کے
سر پر مارنا چاہتی تھی مگر ساری پانی اب مشال پر گرا ۔۔۔۔مشال کے جیسم کے نقوش اب
تھوڑے تھوڑے نظر اآنے لگے ۔۔۔ آنکھوں میں پھر سے آنسو آ گئے ۔۔۔
جگ نیچے گرگیا ۔۔۔۔
جابر نے دونوں ہاتھوں سے
اُسے تھام کر خود سے قریب کرنے کی کوشش کی ۔۔۔۔۔۔مشال اُسے مُسلسل پیچھے کر رہی
تھی ۔۔
مشال دل میں دعا گو تھی
کہ کاش کوئی اُس کی مدد کو آ ائے ۔۔۔
ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے ڈاؤن لوڈ کے بٹن پرکلک کریں
اورناول کا پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ کریں 👇👇👇
Direct Link
ناول پڑھنے کے بعد ویب کومنٹ بوکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیے آپ کو ناول
کیسا لگا ۔ شکریہ