Usay Kehna Yeh Duniya Hai Novel By Momna Ghfar

Usay Kehna Yeh Duniya Hai Novel By Momna Ghfar

Usay Kehna Yeh Duniya Hai Novel By Momna Ghfar

Follow Our Whatsapp Channel FoR Latest Novel Update         👇👇👇👇
                                                                        

Follow Us On Instagram                    👇👇👇👇 




Novel Name : Usay Kehna Yeh Duniya Hai
Writer Name: Momna Ghfar
Category : LATEST COMPLETE NOVELS
Novel status : Complete

اسکا دماغ چبھتی ہوئی تیز آوازوں  پر بیدار ہوا، آنکھوں پر منوں بوجھ پڑا تھا،دماغ  مزید بیدار ہونے پراسے احساس ہوا کہ یہ آواز پرندوں کی ہے، کوے کی کائیں کائیں، پروں کی پھڑپھڑاہٹ اور دوسری قسم کے پرندوں کی آواز جس کی شناخت اس کا دماغ فی الحال کرنے سے قاصر تھا ، ہاتھ ہلانے  پر منہ سے بے ساختہ کراہ نکلی، وہ چاہ کر بھی ہل نہیں پا رہا تھا،اس نے دوبارہ آنکھیں کھولنا چاہیں مگر سورج کی شدید روشنی کی تاب نہ لاتے ہوئے ایک بار پھر میچ لیں،کچھ لمحے گزرنے پر  وہ سوچنے لگا کہ وہ کہاں ہے؟ کچھ دیر پہلے وہ کہاں تھا؟

 کچھ دیر پہلے کے منظر کو سوچ کر  ہی اس کا دل ڈوبنے لگا، اتنی اذیت، حقارت، نفرت اور درد اس نے کبھی اپنی پوری زندگی میں نہیں دیکھے تھے ، وہ چلاتے رہے کہ انہوں نے کچھ نہیں کیا لیکن وہاں کوئی سننے کے لیے راضی ہی نہ تھا، سب تماشائی بنے تھے اور تماشائی بھی وہ جو دور سے صرف دیکھتے ہی نہیں ہیں بلکہ تماشے میں حصہ بھی لیتے ہیں۔ ماں کہا کرتی تھی اللہ کبھی کسی کو اکیلے نہیں چھوڑتا، وہ ہمیشہ انسان کےپاس ہوتا ہے ، تو اس وقت وہ کہاں تھا جب وہ اپنے ناکردہ گناہوں کی سزا کاٹ رہےتھے ؟

اس نے بڑی ہمت سے دوبارا آنکھیں کھولیں،سورج اپنی پوری آب ؤتاب سے چمک رہا تھا، آسمان پرندوں سے بھرا ہوا تھا، جو اس کے سر پر مندلا رہے تھے ، انکا  رُخ اس کے دائیں جانب تھا مگر اس جانب کیا ہے ؟اس کو تجسس ہوا،اس نے نظر گھما ئی تو اس طرف پرندوں کا جمگٹھا لگا تھا، آخر کیا تھا اس طرف؟ وہ مزید غور سے دیکھنے لگا  کہ اچانک کسی چمکتی چیز نے اس کی توجہ اپنی طرف مبذول کروائی، وہ ایک ہاتھ تھا جس میں ایک  انگوٹھی  چمک رہی تھی مگر جو اسکا مالک تھا وہ خود کہاں ہے؟یہ خیال ہی اس کو جگانے کے لئے کافی تھا، وہ کرنٹ کھا کر فوراً اٹھا، اچانک اٹھنے سے اس کا پور پور دُکھنے لگا مگر درد کی پروا ہ کسے تھی، پرواہ تھی تو اس بات کی کہ جو ہوا ہے وہ نہیں ہو سکتا، وہ ہو ہی نہیں سکتا۔ اس کی طرف رینگ رینگ کے بڑھتے ہوئے اس کا انگ انگ دعا گو تھا کہ جو وہ سوچ رہا ہے ویسا نہ ہوا ہو، یہ شخص  اسکا دوست نہ ہو۔ اس نے بمشکل ان چیل کوؤں کو چھڑی کے سہارے پرے کیا  جو  سامنے موجود مردہ جسم کاگوشت نوچنے میں مصروف تھے مگر سامنے پڑے مردہ جسم کو دیکھ کر وہ جامد ہوگیا ، اس میں کچھ ایسا چھوڑا ہی نہ گیا تھا کہ وہ اسے پہچان پاتا، اسے اپنے سامنے اس حالت میں  دیکھ کر اس کا کلیجہ منہ کو  آ  نے لگا اور وہ دھاڑیں مار مار کر رونے لگا ۔  کتنے ہی پہر وہ خوفزدہ  نظروں سے اس کو گھورتا رہا ،کیا واقعی یہ ہو سکتا ہے؟ کیا جو اب تک ظلم ہو چکے ہیں وہ کم تھے جو اتنا بڑا ظلم؟ کیا وہ  یہ سب برداشت کرنے کے قابل رہ گیاہے؟

وہ درندے ابھی بھی اس کے سر پر منڈلا رہے تھے وہ کبھی ان کو دیکھتا کبھی سامنے پڑے ہڈیوں کے ڈھانچے کو، اس نے بمشکل  اپنی شرٹ اتار کر سامنے موجود ڈھانچے کے اوپر ڈھک دی۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کی ہمت بھی جواب دینے لگی، وہ  تو خود اپنے پاؤں پہ کھڑا ہونے کے وابل نہیں تھا  ، سامنے موجود ڈھانچے کو ان درندوں سے  کیسے بچاتا۔

دور کہیں موذن  اللہ کے بندوں کو نماز اور کامیابی کی طرف بلا رہا تھا آواز گو کہ بہت دور سے آ رہی تھی لیکن یہ سوچ کر کہ وہ آبادی کے قریب ہی تھے اس کے دل کو ڈھارس  ہوئی ۔ وہ کسی طور بھی اپنے دوست کو ان حیوانوں کے سپرد نہیں کرنا چاہتا تھا۔ اس پہر اس نےدل سے دعا کی تھی کہ" یا اللہ اگر تو واقعی میں موجود ہے تو آج میری مدد کردے"انسانی فطرت ہی یہ ہے کہ جب کچھ نہ ملے تو اللہ کی موجودگی پر سوال اٹھاتا ہے ،خدا کی خدائی کو للکارتا ہے لیکن اگلی دفعہ جب بھی کوئی ایسی مصیبت درپیش آتی ہے جو اس کے بس میں نہیں ہوتی وہ دوبارہ اسی رب کی طرف جاتا ہے اس کی خدائی کو چیلنج کرنے، اس کے ساتھ ساز بازی کرنے کہ کسی طرح وہ اس کی مدد کردے۔ اس کو بھی اپنے پیدا کرنے والے خدا سے بے پناہ شکایتیں تھیں لیکن اس کو یہ بھی معلوم تھا کہ اب اس بیاباں میں صرف ایک وہی ہے جو اس کی مدد کر سکتا ہے ۔

 آسمان سے سورج غروب ہو چکا تھا بس کچھ کرنیں ہی رہ گئی تھیں جو مطلع کو روشن کیے ہوئے تھیں ۔وہ چھڑی کے ذریعے ان درندوں کو اپنی خوراک سے روکے ہوئے تھا جو گزرتے وقت کے ساتھ اس کے لئے مشکل سے مشکل ترین ہوتا جا رہا تھا،  وہ پرندوں کو روک سکتا  مگر وہ ان کیڑے مکوڑوں کو روکنے سے قاصر تھا جو پتہ نہیں کہاں سے اڑ کر  مردہ جسم  پر  جمع ہورہے تھے۔وہ اس وقت صرف اللہ کی مدد کا محتاج تھا ۔آہستہ آہستہ اندھیرا مکمل طور پر چھا گیا، آسمان پر کہیں کہیں کوئی ستارہ چمک رہا تھا، چاند ندارد تھا ،اس کے مصائب میں اندھیرے نے مزید اضافہ کر دیا۔  

اس کی آنکھیں دوبارہ بند ہونے کوہی  تھیں………….



Kitab Nagri start a journey for all social media writers to publish their writes.Welcome To All Writers,Test your writing abilities.
Usay Kehna Yeh Duniya Hai Novel By Momna Ghfar is available here to download in pdf form and online reading.
Click on the link given below to Free download Pdf
Free Download Link
Click on download
give your feedback

ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے ڈاؤن لوڈ کے بٹن پرکلک کریں
 اورناول کا پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ کریں  👇👇👇
 


Direct Link


FoR Online Read


ناول پڑھنے کے بعد ویب کومنٹ بوکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیے آپ کو ناول

 کیسا لگا ۔ شکریہ


Post a Comment

Previous Post Next Post