Jazbon Ki Tijarat Complete Novel By Umme Aasma Saeed
Jazbon Ki Tijarat Complete Novel By Umme Aasma Saeed
وہ جائے نماز پر بیٹھی اپنے ارد گرد بازوں کا حصار بنائے بھیگی پلکوں کے ساتھ اپنی سوچوں میں اس قدر گھم تھی کہ اسے کمرے میں کسی کی موجودگی کا احساس تک نہیں ہوا تھا..
وہ جیسے کمرے میں داخل ہوا.. جائے نماز پر اپنی کل کائنات کو بیٹھا دیکھ کر اس کے چہرے پر ہلکی سی مسکراہٹ آئی.. بیڈ پر بیٹھتے ہوئے اس نے اپنے جوتے اتارے اور شرٹ کی بازوؤں کو کہنیوں تک فولڈ کرتے ہوئے وہ دبے پاؤں سے چلتا ہوا.. اس صنف نازک کے پاس گھٹنوں کے بل بیٹھتے ہو اس کے چہرے کو بغور دیکھ رہا تھا…
وہی کلون کی خوشبو وہی محبت سے بھرا احساس. اپنی سوچوں میں گم اس نے یک دم چونک کر گردن موڑی..
کیا اللہ سے میری شکایتیں کر رہی تھیں آپ. گمبھیر آواز کان میں پڑتے ہی جیسے وہ ہوش میں آئی تھی گردن موڑ کر اپنے دائیں جانب دیکھا تو وہ سامنے ہی وہ شخص آنکھوں میں. محبت لیے اسی کی طرف دیکھ رہا تھا. جہاں وہ اچانک اس کی موجودگی سے گھبرا گی تھی وہی مقابل یک دم ٹھٹک گیا تھا…
یہ کیا تھا.. اسکی بھیگی پلکوں پر… گہری آنکھوں میں سمندر کی گہری اداسی.. جہاں وہ ٹھٹک گیا تھا وہی وہ نازک لڑکی گھبرا گی تھی. ..
آپ… آپ کب آئے… خود کو سنبھالتے ہوئے اس نے اپنی حالت کو نارمل کرتے ہوئے جائے نماز سے اٹھی
اور وہ وہی گھٹنوں کے بل بیٹھا اسے ہی دیکھ رہا تھا.
وہ کیا ایسا کرے جو اس کے چہرے پر اداسی کی جگہ خوشی آجائے..
وہ جائے نماز طے کر کے الماری میں رکھ چکی تھی جب اسے اپنے اردگرد مضبوط بازوں کا حصار کا احساس ہوا.. ایک پل کو اس کے پورے وجود میں سرد لہر دوڑ گئی… آج اتنے سالوں بعد وہ اس کے اتنے قریب آیا تھا…
بتایا نہیں کیا شکایت کر رہی تھیں آپ …
اپنی تھوڑی کو اس کے کندھے پر رکھ کر وہ دھیمی آواز میں بول رہا تھا.. وہی اس صنف نازک کی جان اس کے لمس سے بے قرار ہو رہی تھی…
میں کیوں کروں گی اللہ سے آپ کی شکایتیں. مجھے تو خود سے ہی اتنی شکایتیں ہیں… آپ کے تو مجھ پر بہت احسانات ہیں.. اور جو احسان کرتے ہیں ان کا شکر ادا کرتے ہیں شکایت نہیں کرتے. وہ جس ضبط سے بول رہی تھی یہ اسے پتہ تھا.
غلط کہہ رہی ہیں آپ.. جس کو آپ احسان کہہ رہی ہیں وہ میرا فرض تھا اور میں اپنا فرض مرتے دم تک نبھاتا رہوں گا…اس کے لہجے میں مٹھاس اور جذبات.. کیا کچھ نہیں تھا. جب اس نے موڑ کر اس شخص کو دیکھا جو اپنا سب کچھ لٹا کر بھی اس پر اپنی محبت نچھاور کر رہا تھا..
لیکن میں تو آپ کے حقوق پورے نہیں کر سکی.. اور کرتی بھی کیسے ایک کردار سے گری لڑکی جب خود کی حفاظت نہیں کر سکی اپنے رشتے کی پارسائی قائم نہیں کر سکی وہ کسی کو کیا دے گی…
لفظ تھے یا ابلتا ہوا سیسہ جو مقابل کے پورے وجود کو جھلسا گیا تھا. اور وہ آنکھوں میں حیرت لیے اپنے سامنے کھڑی اس لڑکی کو دیکھ رہا تھا.. ہمت جواب دے چکی تھی آنکھوں میں اب محبت کی جگہ غصے کی سرخی پھیل گئی تھی..
ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے ڈاؤن لوڈ کے بٹن پرکلک کریں
اورناول کا پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ کریں 👇👇👇
Direct Link
ناول پڑھنے کے بعد ویب کومنٹ بوکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیے آپ کو ناول
کیسا لگا ۔ شکریہ