Mukamal Ishq Complete Novel By Fozia Amir
Mukamal Ishq Complete Novel By Fozia Amir
زاویار نے ایک نظر۔ عنایہ پر ڈالی مس عنایہ میں اپ کو گھر چھوڑ دیتا ہوں ویسے بھی میں باہر ہی جا رہا تھا۔ عنایہ زاویار کے مخاطب کرتے ہوئے کھڑی ہو چکی تھی۔نہیں سر اس کی ضرورت نہیں ہے میں کچھ دیر انتظار کر لوں گی بابا ا جائیں گے۔"دیکھیے مس عنایہ اپ کے بابا مصروف ہیں اس وجہ سے کال نہیں اٹھا رہے ہیں۔اپ کی طبیعت بھی ٹھیک نہیں ہے اس لیے یہی بہتر ہوگا کہ اپ میرے ساتھ چلیں۔زاویار یہ کہتے ہی عنایہ کے قریب ہوا عنایہ کے چہرے کو چھو کے ٹمپریچر چیک کیا۔ عنایہ توحیران ہی رہ گئی اس سے زاویار سے یہ امید نہیں تھی۔جبکہ عینی اور علینہ اس کے یوں ہکا بکا ہونے پہ بہت مشکل سے اپنی ہنسی روکی تھی عنایہ نے دونوں کو گھور کے دیکھا۔"اپ انہیں باہر لے کر ائے۔۔میں ذرا افس میں انفارم کر کر ایا۔ جس پر علینہ اور عینی نے جی سر کہا۔ چلو عنایہ۔ تم لوگ ہنس لو پہلے میں میں خود ہی چلی جاؤ گی۔۔۔۔۔ عنایہ نے بھی غصہ ظاہر کیا"ہمیں تو سر تھوڑا گڑبڑ لگ رہے ہیں۔"کیسے؟۔ کیونکہ وہ تمہا ری بہت فکر کر رہے ہیں ہم نے نوٹس کیا ہے"ایسا کچھ بھی نہیں ہے تم لوگوں کو ایسے ہی وہم ہو رہا ہے۔اتنے میں زاویار ا چکا تھا "اپ گئے نہیں ابھی تک ۔"جا ہی رہے ہیں سر۔عنایہ ان دونوں کو گھورتے ہوئے خود ہی باہر کی طرف چلی گئی۔۔۔مس عنایہ ہم پہلے ڈاکٹر کے پاس جائیں گے"نہیں سر اس کی ضرورت نہیں ہے میں خود ہی چلی جاؤں گی اپ مجھے گھر ڈراپ کر دیں"دیکھیں مس عنایہ اپ کو بہت تیز بخار ہے اس وجہ سے ہمارا ڈاکٹر کے پاس جانا ضروری ہے۔۔۔میڈیسن لینے کے بعد گھر ڈراپ کر دوں گا"جب میں اپ سے کہہ رہی ہوں اس کی ضرورت نہیں ہے میں کہیں نہیں جانا چاہتی تو اپ کیو فورس کر رہے ہیں" لال ٹماٹر تم میری بات کو سمجھ کیوں نہیں رہی پلیز سمجھنے کی کوشش کرو۔۔۔جب کہ وہ اس کے منہ سے لال ٹماٹر سن کر حیران رہ گئی تھی۔۔۔۔عنایہ کے ذہن میں ایک چہرہ سامنے ایا تھا۔۔"اپ نے ابھی کیا کہا عنایہ نے سوال کیا۔۔"کیا کہا؟؟زاویار نے بھی اسی انداز میں سوال کیا"اپ نے مجھے لال ٹماٹر کہا ہے۔۔"ہاں وہ میری ایک دوست ہے اس کو بھی میں لال ٹماٹر کہتا ہوں شاید اسی وجہ سے میرے منہ سے نکل گیا۔ جبکہ عنایہ یہ سن کے مایوس ہو چکی تھی۔۔۔۔ وہ کبھی نہیں لوٹے گا عنایہ۔وہ نو سال بعد کیوں واپس ائے گا میں تو شاید اسے یاد بھی نہ ہو۔۔۔وہ اپنے ہی سوچوں میں کھوئی ہوئی تھی۔۔۔کہ تبھی زاویار نے ا سے مخاطب کیا۔۔کلینک اگیا ہے۔وہ کار سے باہر ایا۔اور عنایہ کے لیے دروازہ کھولا۔۔عنایہ جیسے ہی باہر ائی وہ لڑکھڑا کر گرنے والی تھی کہ زاویار نے اسے تھاما ۔۔چھوڑیں مجھے؟؟؟۔
ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے ڈاؤن لوڈ کے بٹن پرکلک کریں
اورناول کا پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ کریں 👇👇👇
Direct Link
Free MF Download Link
ناول پڑھنے کے بعد ویب کومنٹ بوکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیے آپ کو ناول
کیسا لگا ۔ شکریہ