Rohaniyat Complete Novel By Amna Tariq
Rohaniyat Complete Novel By Amna Tariq
"تم بیڈ پر سوسکتی ہو۔۔۔ میں
صوفے پر سوجاؤں گا"۔
وہ صوفے پر تکیہ اور بلینکٹ
سیٹ کررہی تھی۔۔ نعمان مانو کو سُلانے لےجاکر پھر کمرے میں آیا وہ حیرانی سے اُس کی
جانب مُڑی ۔
"آپ صوفے پر سونے کی بات
کررہے ہیں؟"۔
"ہاں"۔
"یعنی آپ میرے ساتھ ایڈجسٹ
ہونے کی بات کررہے ہیں؟"۔
"نہیں۔۔۔۔۔۔میں صوفے پر ایڈجسٹ
ہونے کی بات کررہا ہوں"۔
ایک پل میں اُس کی خوش
فہمی ہوا کردی تھی ۔۔
"کوئی ضرورت نہیں۔۔۔جیسا
چل رہا ہے چلنے دو ویسے"۔
صوفے پر لیٹ کر بلینکٹ
خود پر ڈالے رخ کھڑکی کی طرف کیا۔ وہ مزید کچھ کہہ نہ سکا اِتنا تو وہ اُسے جان گیا
تھا وہ بھلا کی ضدی تهی یا پھر اُس کے ساتھ ضد باندھ لی تھی ۔۔
وہ لائٹ آف کرکے بیڈ پر
آکر لیٹ گیا۔ بسمہ نے میز سے فون اُٹھاکر ٹارچ آن کرکے اپنے سرہانے رکھا۔
"آج تو بتاہی دو تم مجھے
۔۔۔۔ یہ رات کو فون ٹارچ کیوں آن کرتی ہو تم"۔
"بتایا تھا میں نے"۔
"وہ کوئی سپائسیفک ریزن نہیں
تھا"۔
"اور وجہ نہیں ہے میرے
پاس۔۔۔ سونے دیں مجھے"۔
اُس نے آنکھیں موندی۔
نعمان اسی طرح بیڈکراؤن سے ٹیک لگائے اُسے دیکھتا ، اُسے دیکھتے دیکھتے ہی وہ نیند
کی وادیوں میں چلا گیا تھا۔۔
رات کا دوسرا پہر تھا اُس
کی فون کی بیٹری ڈیڈ ہوگئی تھی ٹارچ بند ہوگیا تھا ۔۔ وہ کسمسائی آنکھ کُھلی تو
کمرے میں گھپ اندھیرا تھا۔۔ خوف کے مارے آنکھیں پوری کُھل گئی تھی۔ زبان تَر کرکے
بیٹھ گئی یہاں وہاں دیکھا مگر کچھ دِکھائی نہ دیا۔
"ررر۔۔۔۔روش۔۔۔۔روشنی۔۔۔"
خوف کے باعث ماتھے پر پسینے
کی بوندیں نمودار ہوئی، گلا خشک ہوگیا تھا۔ وہ لمبی سانسیں لینے لگی۔
"اندھیر۔۔۔ا ۔۔۔ررر۔۔روشنی"۔
سانس پھولنے لگی تھی ہاتھ
بڑھاکر سینہ سہلانے لگی۔
نعمان سعید جس کی نیند
کافی کچی تھی اُس کی آواز سن کر آنکھ کُھلی۔ اُس کی تیزی سے لیتی سانسوں کی آواز
سن کر فوراً لیمپ آن کرکے اُسے دیکھا جس کی حالت غیر ہورہی تھی۔ وہ جلدی سے اُس کے
پاس آیا۔
"بسمہ! تم ۔۔۔۔تم ٹھیک ہو نا"۔
"ان۔۔۔اندھیرا۔۔۔۔میں"۔
اُس نے نعمان کا ہاتھ
پکڑا نعمان نے اُس کے ہاتھ پر گرفت مضبوط کی۔
"تمہیں نیکٹو فوبیا
ہے؟اندھیرے سے ڈر لگتا ہے؟۔۔۔۔۔۔ اچھا ریلیکس۔۔ میں نے لیمپ آن کردیا ہے دیکھو
اندھیرا نہیں ہے۔۔۔ میں ہوں نا تمہارے ساتھ سب ٹھیک ہے۔۔۔ریلیكس"۔
روشنی دیکھ کر خوف کم ہوا
مگر سانسیں اب بھی بگڑ رہی تھی۔
"تم۔۔۔تم انہیلر یوز کرتی
ہو؟"۔
نعمان کے پوچھنے پر اُس
نے اثبات میں سر ہلایا۔
"کہاں ہے؟"
اُس نے ڈریسنگ ٹیبل کی
طرف اشارہ کیا۔ نعمان جلدی سے گیا اور دراز سے انہیلر نکال کر اُس کے پاس آیا۔ وہ
انہیلر لگانے کے بعد اب بہتر محسوس کررہی تھی سانس کی دشواری نارمل ہوگئی تھی۔
"تم ٹھیک ہو؟"
اُس کی حالت نے نعمان سعید
کو ڈرادیا تھا۔۔ اُس نے اثبات میں سر ہلایا۔
"تم بیڈ پر لیٹ جاؤ"۔
"نن۔۔۔نہیں۔۔میں۔۔۔یہاں ٹھیک
ہوں"۔
"میں نے کہا نا بیڈ پر لیٹو"۔
اُسے سختی سے بولنا پڑا
وہ بِنا کچھ کہے بیڈ پر آکر لیٹ گئی تھی۔ لیمپ آن تھا۔ نعمان بلینکٹ لئے صوفے پر
آکر لیٹا۔ بسمہ کی طرف دیکھا جو سوگئی تھی مگر نعمان سعید نہ سوسکا تھا۔۔
"میں اُسے کھونے کا
تصور بھی نہیں کرسکتا"۔
ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے ڈاؤن لوڈ کے بٹن پرکلک کریں
اورناول کا پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ کریں 👇👇👇
Direct Link
Free MF Download Link
ناول پڑھنے کے بعد ویب کومنٹ بوکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیے آپ کو ناول
کیسا لگا ۔ شکریہ