Mah e Rooh Complete Novel By Manya khan
Mah e Rooh Complete Novel By Manya khan
م۔۔میں کیوں آؤں چاچی ؟؟
لال۔۔لا کی دلہن کو لائیں نہ ۔ اس نے عدنان صاحب کا بازو سختی سے پکرتے کہا ۔ بچے
تم ہی تو ہو زیام کی دلہن تم سے ہی تو زیام کا نکاح ہونا ہے ۔ بی جان بولیں تو زیام
صوفے سے ایسے کھڑا ہوا جیسے صوفے پر کیل لگے ہوں ۔ کیا کہہ رہی ہیں آپ بی جان ؟؟
زیام سٹیج کے درمیان کا پردہ ہٹا کر بی جان کو دیکھتا
بولا ۔ کیوں کیا کر رہی ہوں ؟؟ تم نے ہی کہا تھا نہ کہ جس لڑکی کو تم پرپوز کرو گے
اگر وہ مان گئی تو تمہاری شادی اس سے ہو گی اور اگر وہ نا مانی تو میری مرضی سے
شادی کرو گے ۔ اور پھر تم نے ہی کہا تھا کہ تم نے اس لڑکی کو پرپوز نہیں کرنا جس
سے مرضی میں تمہاری شادی کروا دوں اب کیا مسلہ ہے ؟؟
بی جان نے آئی برو اٹھائے کہا ۔ ہاں بی جان مگر میں
تب یہ نہیں جانتا تھا کہ آپ کی نظر اریش پر ہے ۔ پلیز نہیں بی جان ایسا نہ کریں ۔ اس
نے بی جان کے پاس بیٹھ کر ان کے گھٹنوں پر ہاتھ رکھا ۔ بابا نہیں پلیز نہیں کہہ دیں
یہ مزاق ہے سچ نہیں ہے ۔
دوسری طرف اریش نے عدنان
صاحب کو دیکھتے کہا ۔ یہ سچ ہے شروع دن سے تم ہی زیام کی دلہن ہو ۔ عدنان صاحب نے
کہا تو اریش کی انکھوں میں آنسوں آئے ۔ اسے روتا دیکھ رمل کی آنکھیں بھی بھر آئی
تھیں اور آدیان اپنی بہن کے انسوں دیکھ بے چین ہوا ۔
اریش اپنے انسوں کو صاف کرتی بی جان کے پاس گئی اور عین
زیام کے ساتھ جا کر بی جان کے پاؤں میں بیٹھی
۔ ن۔نہیں بی جان پلیز نہیں زیام لالا نہیں پلیز ۔ اس نے روتے ہوئے کہا ۔
رمل تو سب کچھ دیکھ کر کچھ بولنے کے قابل ہی نہ تھی جبکہ آدیان چپ چاپ سب کچھ دیکھ
رہا تھا اور دا جان کے چہرے سے لگ رہا تھا ان کو سب پتا تھا ۔
تم دونوں کو یہ نکاح کرنا
ہو گا ورنہ میرا مرا ہوا منہ دیکھو گے ۔ بی جان نے سخت لہجے میں کہا تو زیام اور
اریش نے بی جان کو دیکھا ۔ ن۔نہیں بی ج۔۔۔جان پلیز ای۔۔سا نہ ک۔۔ک۔کریں پلیز ۔
اریش نے ہچکیوں سے روتے
کہا مگر بی جان کے چہرے پر سختی ہی چھائی رہی اس نے بابا کی جانب دیکھا جنہوں نے
سر نیچے کر لیا اور نوشہ بیگم بھی چپ کھڑی تھیں ۔ بی جان آپ ایسے کیسے کر سکتی ہیں
؟؟ پہلے بتانا چاہیے تھا اپ کو یہ سب ۔ زیام نے کہا ۔ پہلے بتاتی تو تم دونوں کبھی
بھی نہ مانتے اور ہزار راستے ڈھونڈ لیتے شادی روکنے کے ۔
اسی لیے عین وقت رکھا کیونکہ اب تم دونوں کو کسی بھی
صورت نکاح کرنا ہی ہوگا ۔ بی جان دونوں کو دیکھ بولیں تو وہ بی جان کو دیکھ کر رہ
گئے ۔ چلیں مولوی صاحب نکاح شروع کریں ۔
بی جان نے سخت لہجے میں کہتے اریش کو کندھوں سے پکر
کر اپنے ساتھ بیٹھایا اور اس کے سر پر ریڈ چنڑی اوڑھتے گھونگٹ نکالا تھا جس پر زیام
کی دلہن لکھا تھا جبکہ زیام بھی کھڑا ہوتا مرے مرے قدموں سے چل کر آپنی جگہ واپس
چلا گیا ۔
اریش کے دل سے دعائیں نکل
رہی تھیں کہ زابر آکر یہ نکاح رکوا دے مگر وہ تو اپنے نکاح کا سوگ منا رہا تھا اور
اس بیچارے کو علم بھی نہ تھا کہ اس کی لاڈلی بہن پر بھی وہی سب بیت رہا ہے ۔
نکاح خواں نے نکاح
پڑھوانا شروع کیا اور پھر تھوڑی دیر میں گھر کی افلاطون بیٹی گھر کے کھڑوس بیٹے کی
بیوی بن گئی ۔
ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے ڈاؤن لوڈ کے بٹن پرکلک کریں
اورناول کا پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ کریں 👇👇👇
Direct Link
Free MF Download Link
ناول پڑھنے کے بعد ویب کومنٹ بوکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیے آپ کو ناول
کیسا لگا ۔ شکریہ