Anjan Safar Anjan Rahi By Tayyaba Imran Episode 5
Anjan Safar Anjan Rahi By Tayyaba Imran Episode 5
آج بھی وہ اپنی مخصوص
نشست پر اپنے دائیں بازو کی کہنی کو نشست کے اسٹینڈ پر ٹکائے اور اپنے دائیں ہاتھ
کو اپنی ٹھوڑی کے نیچے رکھے بیٹھی دلچسپی سے ان سب کو دیکھنے میں مصروف تھی کہ جب
ایک دم سے سجاول نے اسے بلایا۔
’’حناوے۔۔۔آپ سے کام
تھا؟؟‘‘اس نے کچھ جھنجھلا کر اس کی طرف دیکھا، ایک لمحے کے لیے اسے لگا کہ شاید اس
کے کانوں نے کچھ غلط سنا ہے ۔ اس جیسے کھڑوس بندے کو بھلا اس سے کیا ہی کام ہو
سکتا ہے مگر پھر اسے خود کی طرف بڑھتے دیکھ کر اس نے اپنی سوچوں کو تھوڑی سی لگام
دی۔
’’آپ سے کچھ پوچھنا
تھا۔۔۔؟؟‘‘وہ اب اس کے بالکل ساتھ والی نشست پر بیٹھتا ہوا بولا تھا،نظریں اس کی
اپنے ہاتھ میں موجود موبائل پر کچھ دیکھنے میں مصروف تھیں۔
’’جی سر۔۔۔؟؟‘‘حناوے نے
سوالیہ انداز میں ابرو اٹھائے اسے دیکھا۔
’’یہ لفظ۔۔۔جو میری پہلی
ناریشن میں آتے ہیں یہ
ہوش، بھوش،
شرنگ،برنگ،ستولنگ،چھن،چھکن حاضر ہوں۔۔۔ان کا کیا مطلب ہے؟؟‘‘اور حناوے نے بظاہر
نارمل سے انداز میں مسکراتے ہوئے اس کی طرف دیکھا جبکہ اندر ہی اندر اسے اس پر حیرت
ہوئی تھی۔ کیا اس بندے کو سچ مچ میں اس لائن کا مطلب نہیں پتہ یا پھر وہ صرف اور
صرف اس کا امتحان لینے کے لیے پوچھ رہا ہے۔ نہیں اتنا بیوقوف تو یہ ہو نہیں سکتا
کہ اسے یہ نہ پتہ ہو کہ رائٹر نے یہ لائن بس یونہی کرداروں کو ایک نئے انداز سے
متعارف کروانے کی غرض سے لکھی ہے۔
’’مجھے اس لائن کی سمجھ نہیں
آئی۔۔۔‘‘اس کے خاموش رہنے پرسجاول نے اب چہرے پر الجھن سجائے اس کی طرف دیکھا۔
’’سر اس لائن کی آپ کو سمجھ
آئے گی بھی نہیں کیونکہ ان الفاظ کا کوئی مطلب ہی نہیں ہے۔۔۔‘‘چہرے پر کوئی تاثر
لائے بغیر اس نے جواب دیا۔سجاول کے چہرے کی الجھن مزید بڑھی۔
’’مطلب۔۔۔؟؟‘‘
’’مطلب یہ کہ یہ سطر رائٹر
نے بس یونہی لکھی ہے جیسے کسی دڑامے میں کسی جن کو بلانے سے پہلے ایک لائن استعمال
ہوتی ہے نا کہ انتر،منتر چھو کلنتر حاضر ہو اسی طرح اس ناریشن میں سلمیٰ آپی نے یہ
لائن ڈرامے کا آغاز کرنے کی غرض سے اور کرداروں کو ایک نئے انداز میں بلانے کی غرض
سے لکھی ہے۔‘‘دل ہی دل میں اسے سمجھاتے ہوئے نجانے کیوں حناوے کو ہنسی آ رہی تھی
مگر چہرے پر اس نے محض سنجیدگی قائم رکھی تھی۔
’’اوہ اچھا سمجھ گیا میں۔۔۔‘‘سجاول
نے سمجھنے والے انداز میں اپنا سر ہلایا اور حناوے نے سکون کا سانس لیا کہ شکر
ہےسمجھ گیا ہے یہ بندہ۔۔۔
’’اچھا حناوے یہ متن لفظ کا
کیا مطلب ہے۔۔۔؟؟‘‘اور اب کی بار حناوے نے بمشکل ضبط کرنے کی غرض سے ہلکی سی اپنی
آنکھیں میچیں تھیں۔ کیا یہ بندہ واقعی ہی آج محض اس کا امتحان لینے کی غرض سے اس
کے ساتھ بیٹھا تھا۔
’’آں سر پوری لائن بولیے
گا۔۔۔؟؟‘‘
’’سناؤں کیا اس تخلیقِ کار
کا متن۔۔۔؟؟‘‘سجاول نے اس کے پوچھنے پرپوری سطر بولی۔
’’اس کا مطلب ہے موضوع یا
مقصد جیسے اب ادھر اللہ تعالیٰ کی بات ہو رہی ہے تو اللہ تعالیٰ کا اس دنیا کو
بنانے کے پیچھے کااصل مقصد۔۔۔یعنی رائٹر کہہ رہا ہے کہ اس تخلیق کار کا اس دنیا کو
بنانے کااصل موضوع بتاؤں کیا میں تم لوگوں کو۔۔۔‘‘اس نے ایک بار پھر سے اسے تفصیل
سے سمجھانے کی کوشش کی تھی اور سجاول نے ایک بار پھر سے سمجھنے کی کوشش کرتے ہوئے
اپنا سر ہلایا۔
’’اوہ اچھا اچھا۔۔۔‘‘
’’جی سر۔۔۔‘‘افف یا اللہ یہ
بندہ اب اور کچھ نہ پوچھے مجھ سے۔ دل ہی دل میں اس نے دعا کی تھی۔ ایسا نہیں تھا
کہ اسے اردو کے ان الفاظ کے معنی نہیں آتے تھے یا پھر اس کی اردو لغت کمزور تھی
مگر پھر بھی اسے ڈر تھا کہ اگر وہ اس کے کسی سوال کا جواب نہ دے سکی تو اس کے اور
ریان سیٹھی کے سامنے اس کی کیا ہی عزت رہ جائے گی کیونکہ ان دونوں کے بالکل سامنے
ہی ریان سیٹھی ساتھ ساتھ ان کی باتیں سن رہا تھا اور ساتھ ساتھ اپنے ڈائیلاگز یاد
کرنے میں مصروف تھا اور وہ ہرگز نہیں چاہتی تھی کہ نو ایوارڈ کے حامل اس قدر قابل
لڑکے کے سامنے اس کی امیج خراب ہو۔
’’اچھا حناوے یہ تن، من،
دھن۔۔۔‘‘اور اب کی بار حناوے نے اس کی طرف غصے سے دیکھا۔
’’سر تن کے معنی جسم کے ہیں،
من کا مطلب دل یا خواہش ہونا اور دھن لفظ سلمٰی آپی نے مہمل کے طور پر استعمال کیاہے۔
یعنی جس لفظ کا کوئی معنی نہ ہو جیسے روٹی، ووٹی اور پانی وانی۔۔۔‘‘اس کی بات مکمل
ہونے سے پہلے ہی دانت پر دانت جمائے اس نے
ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے ڈاؤن لوڈ کے بٹن پرکلک کریں
اورناول کا پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ کریں 👇👇👇
Direct Link
ناول پڑھنے کے بعد ویب کومنٹ بوکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیے آپ کو ناول
کیسا لگا ۔ شکریہ