Deedar E Mehram Novel ( Season 4 of Ishq E Mehram ) By Umm E Omama
Deedar E Mehram Novel ( Season 4 of Ishq E Mehram ) By Umm E Omama
آج محرم کا دیدار اسے پہلی
مرتبہ بہکا رہا تھا آج پہلی مرتبہ قدم اسکی جانب بڑھانے کو دل کررہا تھا آج پہلی
مرتبہ درمیان میں کہیں جنت نہیں آرہی تھی
بس اس وقت کچھ محسوس
ہورہا تھا
تو حلال رشتے کا حق
کچھ نظر آرہا تھا تو
سامنے بیڈ پر لیٹی وہ لڑکی جو اسکی اپنی تھی جو اسکی محرم تھی جس پر زاویان
خانزادہ کو پورا حق حاصل تھا
مظبوط قدم اٹھاتے ہوئے وہ
اسکے قریب گیا اور اسکے برابر بچی ہوئی جگہ پر بیٹھ گیا
دھیمی روشنی میں اسکے
پھولے پھولے گال روئی جیسے محسوس ہونے لگے
اسنے آج شادی میں کون سے
رنگ کی لپسٹک لگائی تھی یہ بات اسے یاد نہیں آ سکی بس کچھ نظر آیا تو اسکے لب جن
کا رنگ دھیمی روشنی میں بھورا محسوس ہورہا تھا
اسے دیکھتے ہوئے آج زاویان
خانزادہ کو اپنا آپ تھکا ہوا محسوس ہورہا تھا
اسے اپنے گلے میں کانٹے
اگتے محسوس ہورہے تھے
آنکھیں موند کر اسنے خود
کو ان بہکتے جذبوں سے دور کرنا چاہا لیکن آج تو جیسے یہ چیز بھی اس پر اثر نہیں
کررہی تھی
بےاختیار اسکے دونوں
اطراف میں ہاتھ رکھ کر زاویان نے اپنا چہرہ اسکے قریب کیا اور اسکے چہرے پر جھکتا
اسکے لبوں کو اپنی قید میں لے گیا
جب چند لمحوں بعد اپنی
رکتی سانسوں کے باعث عین الحق نے نیند سے بھری آنکھیں کھولیں اور اسے خود پر جھکے
دیکھ کر وہ سکتے کی کیفیت میں آگئی
زاویان کے کیے گئے اس عمل
کے باعث وہ کوئی حرکت نہ کر سکی
اسے اپنے ہاتھ پاؤں جیسے
بےجان ہوتے محسوس ہورہے تھے
اپنا ہاتھ بڑھا کر اسنے
زاویان کے مظبوط سینے پر ہاتھ رکھ کر اسے خود سے دور کرنا چاہا جو عین الحق کی اس
حرکت کے باعث اس سے چند انچ کا فاصلہ بنا بھی گیا
خاموش کمرے میں چند لمحوں
تک دو نفوس کی پھولی سانسوں کی آواز گونجتی رہی
"یہ ک--کیا ہے"
"شاید تمہیں میری نزدیکی
اچھی نہ لگے پر مجھے معاف کر دینا عین الحق کیونکہ آج میں خود کو روک نہیں سکتا"
اسکی بھری بھری گداز کلائیاں
اپنی گرفت میں لیے زاویان ایک بار پھر اسکے چہرے پر جھکا اور اب کی بار عین الحق
نے کسی طرح کی مزاحمت نہ کی
کیونکہ بھلے سے وہ خود کو
کتنا لاپرواہ ظاہر کرتی
اسے اپنے شوہر کی ضرورت
تھی
اسکے ساتھ کی ضرورت تھی
اسے اچھا لگتا تھا وہ پل
جب زاویان اسکی فکر میں کچھ کہتا تھا
اسے اچھا لگتا تھا وہ
لمحہ جو زاویان کے ساتھ رہ کر اتفاق سے کبھی رومانی بن جاتا تھا
پھر اب کیونکر وہ اپنے
شوہر کو اپنے محرم کو خود سے دور کرتی
بےتحاشہ شرم و حیا اسکے
وجود پر بکھرتی جارہی تھی لیکن اس سب کے باوجود بھی اسنے آج زاویان کو خود سے دور
کرنے کی غلطی نہیں کی تھی
اسنے کہا تھا اگر زاویان
اسکی طرف ایک قدم بڑھائے گا تو پھر دو قدم وہ خود اسکی جانب بڑھائے گی
آج وہ اسکی جانب متوجہ
ہوکر اسے پیار دے رہا تھا اس رشتے کو سمجھ رہا تھا تو پھر وہ لڑکی کیوں اسے خود سے
دور کرتی
زاویان کی نزدیکی پر وہ خوش تھی،وہ خوش تھی کے اسکا شوہر اسے اپنا رہا تھا
ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے ڈاؤن لوڈ کے بٹن پرکلک کریں
اورناول کا پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ کریں 👇👇👇
Direct Link
1st Season Link 👇👇👇
ناول پڑھنے کے بعد ویب کومنٹ بوکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیے آپ کو ناول
کیسا لگا ۔ شکریہ