Agay Kisi Ko Mat Kehna

Agay Kisi Ko Mat Kehna

Agay Kisi Ko Mat Kehna

عنوان : آگے کسی کو مت کہنا


ہم نے بھی ٹھان رکھی تھی جیسے سب بات کرتے ہیں ادھر کی ادھر اور ادھر کی ادھر ہم تو ایسا نہ کریں گے۔
بس اپنی پسند کی موسیقی سن لی، ہوا میں اڑتے ہوئے پرندوں کو دیکھ لیا فرمائیشی ڈرامہ دیکھ لیا کوئی کتاب اٹھا کہ پڑھ لی..
اور اللہ اللہ کریں گے یونہی زندگی کے دن گزار دیں گے۔
ایک دن پڑوسن آئی حال احوال پوچھنے کے بعد چائے نوش کی پھر وہ بولی اچھا بہن اور سناؤ۔۔ تم جانتی ہو غفور کی لڑکی نے کیا کیا؟؟
اصغر کی بھی چوری پکڑی گئی۔۔ خیر ہمیں کیا تم سناؤ!
رضیہ آئے ہائے ایسا بھی کوئی کرتا ہے توبہ توبہ
پڑوسن بس دیکھ لو حالات کیا جا رہے ہیں بندہ کسی کو کچھ کہے ناں
مگر خیر ہمیں کیا تم سناؤ۔
رضیہ نے تو ٹھان رکھی تھی کہ کچھ نہ بولے مگر پھر بھی سب گفتگو سن کے پیٹ میں ایسا بل پڑا کہ بول ہی پڑی۔
کیسے نہ بولتی عورت جو تھی ایک بار منع کر دیا جائے اسے تو سمجھ جائیں سارے شہر میں ڈھنڈورا پیٹتا ہی گیا "آگے کسی کو نہیں کہنا"
رضیہ : ہاں میں نے سنا تھا اماں ابا کو بات کرتے کہ غفور کی لڑکی نے نین مٹکا سبزی والے لڑکے کے ساتھ کيا پھر اس کے اماں ابا نے خط لیتے ہوئے پکڑ لیا اور ساری جگہ ہنگامہ ہوا پورا گھر ایسے سر پہ اٹھایا کہ محلے کے لوگ سن کر باہر نکل آئے۔
ابا گھر آنے والے تھے کہ آواز سنی اور پوچھنے پر غفور چاچا نے سب کچھ بتا دیا دوستی جو تھی اور بولا ابا کو کسی کو کہنا نہیں
پڑوسن بولی آئے ہائے یہ بات تھی ہممم۔۔۔
میں تو سمجھی غفور چاچا کی لڑکی امتحان میں فیل ہوگئی میرے سننے میں یہ آیا تھا اور تم نے ٹوک دیا ااور حقیقت کچھ اور ٹھہری جو تم سے سن رہی۔
رضیہ حیرانگی سے پڑوسن کو دیکھنے لگی اور بڑا بڑاانے لگی کہ یہ اس نے کیا کردیا
، پڑوسن جس کو سچ پتہ ہی نا تھا سب حقیقت بتا دی اسے اب یہ محلے میں جا کے سب کو خبر نہ کردے۔
رضیہ بولی ہاں ہاں یہی ساری بات تھی اماں ابا بتا نہیں رہے تھے مگر اسرار پہ ساری بات بتا دی اب تم سے ملاقات ہوئی تو بات سے بات نکل آئی۔
آخر تم بھی تو مجھ سے کچھ نہیں چھپاتی اماں ابا کے منع کرنے کے باوجود بھی میں نے تمھیں سب بتا دیا کیونکہ تم تو میری سہیلی ہو اور کسی کو آگے نہیں بولوں گی اور مجھے تم پہ یقین بھی بے تحاشا ہے۔
آخر بچپن کا ساتھ جو ٹھہرا
پڑوسن بولی ہائے بہن بے فکر رہو آخر میں نے کس کو بتانا ہے میں تو تمھاری اور تم میری ہمراز ہو۔
دونوں نے چائے نوش کی اور پروسن نے رضیہ سے اجازت لی اور چلتی بنی۔
اور گھر جاتے سب سے پہلے اماں کو بولی
ہائے اماں جانتی ہو میں کیا خبر لائی ہوں رضیہ سے
غفور چاچا کی لڑکی کی یہ کہانی تھی ہمیں اس سے کیا اب آپ آگے کسی کو نہیں کہنا۔
پڑوسن کی ماں نے کہا ہاں میں نے بھلا کس کو کہنا ہے
ہھر چند منٹ بعد محلے سے کسی خاتون کی کال آئی تو اماں نے ساری بات اس کو بتائی اور کہا ہمیں اس سے کیا تم آگے کسی کو نہ کہنا۔
اس طرح یہ بات گاؤں میں  جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔
آگے کسی کو نہ کہنا۔

اریبہ مغل (پشاور



Post a Comment

Previous Post Next Post