Jazwa Ka Amin by S Merwa Mirza Episode 5
Jazwa Ka Amin by S Merwa Mirza Episode 5
ناول: جذوہ کا آمن
تحریر: ایس مروہ مرزا
سنیک:-
"آپ یہاں سے ابھی نہیں
جا سکتیں" آمن نے حتمی طور سے رخ واپس موڑے پتھر پر لکیر سا حکم دیا جس پر
جذوہ نے سخت دلبرداشتہ ہو کر آمن کو دیکھا۔
"جانے دیں ورنہ جذوہ
بھی وہ سچ مان لے گی جو دنیا مانتی ہے، مجھے اتنی بڑی سزا مت دیں" جذوہ کا
سانس بے ربط تھا اور وہ بہت بے بسی سے اس پتھر سے اپنی رہائی مانگ بیٹھی تھی۔
آمن نے پھر سے رخ موڑ کر اچٹتی نگاہ اس
لڑکی پر ڈالئ اور اب کی بار پہلے سے زیادہ نرم ہوئے کچھ اٹھ کر اسکے قریب ہوا جو
اس قربت پر پرسکون ہونے کے بجائے سلگ اٹھی۔
"آپ نے خود ہی تو کہا
آپ آمن کی ہیں، تو ثابت کریں کہ آپ واقعی آمن کی ہیں۔ جس گھر میں جانے کے لیے آپ
تڑپ رہی ہیں وہاں سے زیادہ سکون آپکو میرے قریب ملے گا، ہے نا۔ محبت اور جنگ میں
سب جائز ہوتا ہے جذوہ، آپ مجھ سے بھلے نفرت کریں یا پہلے کی طرح محبت۔ اب آپ میری قیدی
ہیں، اور آپکی سزا میں سنا چکا ہوں" جذوہ کی گال پر اپنی انگلیوں کی پشت
سہلائے وہ اسکی آنکھوں میں جھانک کر نرم ہونٹوں سے سخت الفاظ کہہ کر قہر ڈھا رہا
تھا اور وہ ہنوز تکلیف میں مبتلا آمن کی گلابی گوشوں والی آنکھوں کا پتھراو دیکھ
کر کانپ سی اٹھی۔
اس نے آمن تو چاہا تھا مگر اسکی دعا ادھوری
قبول ہوئی اور یہ وہ دکھ تھا جس نے جذوہ کے اعصاب تھکا دیے تھے۔
"آپ میری محبت کی توہین
نہیں کر سکتے، آپ کم از کم یہ ظلم مت کریں۔ مجھے جانے دیں ورنہ میں شاید اس سب کو
سہہ نہ پاوں" جذوہ کی سانس تک بھیگ گئی تھی اور آمن اتنی آسانی سے اسے جانے کیسے
دے سکتا تھا، وہ اسکے چہرے کے روبرو تھا اور جذوہ کو اسکی طرف سے نکاح کے باوجود
کوئی سکھ نہیں محسوس ہو رہا تھا۔
وہ اب تک صرف سنتی آئی تھی کہ آمن سکندر
شاہ شراب پیتا ہے اور آج اسکی سمت سے وہ تعفن محسوس کر کے اسے سنی سنائی ایک بات
پر تو یقین آگیا تھا۔
"جذوہ آپ ضد مت کریں،
ورنہ آپکے دل کے ساتھ ساتھ مجھے اپنے کھیل کو سچ بنانے کے لیے آپکے جسم کو بھی اذیت
دینی ہوگی۔ لیٹ جائیں" آمن اپنی ہی دھن میں اسے صاف صاف تنبیہہ کرتا لٹا چکا
تھا اور خود پر جھکتے آمن کو دیکھ کر جذوہ کا دل بری طرح کانپا۔
Kis tarha ka novel hai. Maaz AIlaa jo rishta main is ki bhaibi or inti bori hai is ko pasand krta or is ki tarf jana chahta. Rishto ka mazak banaya hai is novel main. Unrealistic
ReplyDelete