Tum Noor E Dil Ho by S Merwa Mirza Episode 6
Tum Noor E Dil Ho by S Merwa Mirza Episode 6
"بات۔۔۔
ہنہ، تم سے میں بات کروں گا کتنی خوش فہمی ہے تمہیں۔ میری سکون سے گزرتی زندگی کو
عذاب بنا کر مل گئی تمہیں خوشی۔ مجھے اپنے آپ سے اپنی بے بسی سے نفرت ہورہی ہے کہ
میں اس طوق کو گلے میں لٹکانے پر مجبور کر دیا گیا ہوں"
عین
جائشہ کی آنکھوں میں جھانکے وہ تنفر کے اونچے مقام پر فائز ہوئے بولا تھا اور
جائشہ کا بھی ایسے زلت آمیز رویے پر ضبط جواب دے رہا تھا۔
"سیم
ٹو یو"
جائشہ
اس بے جا زلت کو سہہ نہیں سکتی تھی اور اس بندے کی دی تزلیل اسے بظاہر نہ سہی پر
اندر سے چھلنی کر چکی تھی۔
اس
قدر آرام سے جائشہ کے جواب پر تو شمائل کو وہ آگ لگی کہ آگلے ہی لمحے وہ اسے سختی
سے جکڑ کر دیوار سے بری طرح پٹخ گیا کہ وہ بھی ایسی جانور جیسی حرکت پر شمائل کو دیکھتی
رہ گئی۔ اب کی بار غصہ نہیں آنکھوں میں تکلیف تھی۔
شمائل
نے جائشہ کے چہرے پر نگاہ ڈالی تو اسے لگا جیسے وہ ہٹا نہیں پائے گا، وہ اسے بھی
نفرت اور رنجیدگی سے دیکھ رہی تھی جو اس پر جھکا ہوا بچاری کو دیوار میں ہی دھنسا
دینا چاہتا تھا۔
کمر
پر دیوار کی سختی محسوس ہوئی تو جائشہ کی آنکھوں میں خود ہی پانی بھرا مگر شمائل کی
گرفت وہسی ہی فولادی اور جلادی رہی۔
"کیوں
کیا تم نے یہ، میرا سکون غارت کر کے کیا ملا تمہیں۔ کیوں آئی تم میری زندگی میں،
نہ تم آتی نہ مجھے یہ دن دیکھنا پڑتا۔ زہر لگتی ہو تم مجھے اور وہی لگو گی، تم میری
زندگی میں اور اس کمرے میں ایک فالتو ترین چیز ہو اور یہ بات اپنے دماغ میں بٹھا
لو"
شمائل
ہتک آمیز رویہ بڑھاتا جا رہا تھا اور اسے اس بے رحمی میں یہ تک محسوس نہ ہوا کہ
دباو کے باعث جائشہ کی کمر پر اب ناقابل برداشت ٹھیس اٹھ رہی تھی اور اس ظالم کو
زرا احساس نہ تھا۔
"شمائل
مجھے تکلیف ہو رہی ہے"
درد
کے باعث وہ رو دی تھی تو شمائل یک دم اپنے ہوش میں آکر پیچھے ہٹا تو وہ درد سے شدید
تکلیف میں دیوار سے ہٹی مگر شمائل وہیں پتھر ہوا کیونکہ دیوار پر خون کی لکیر تھی
جو شاید جائشہ کی کمر کا تھا۔
وہ
جو روتی ہوئی واش روم میں جانے کو مڑی تھی ایک ہی جھٹکے سے لہرا کر شمائل کی گرفت
میں سمٹی جو اب بنا اسے دیکھے پتھر جیسا چہرہ بنائے اسکا دوپٹہ کھینچ کر اتارے اسے
گما کر آئینے کے سامنے لایا تو اسکی گردن کے نیچے بنی دیوار سے لگی خراش سے نکلتے
خون کو دیکھ کر سخت دکھی ہوا۔
اپنی
جانور جیسی گرفت پر ملال نے اسے ڈھیر ملامت کی مگر وہ تو شمائل کے یوں کرنے پر لال
ہو کر رہ گئی جو کس دھڑلے سے اسکے قریب آگیا تھا۔
وہ
بھی درد تو محسوس کر رہی تھی مگر اسے بھی پتا نہ تھا کہ کھردری دیوار نے اسکے
کندھے کے ساتھ سخت زخم بنا دیا تھا۔
"زخم
دے کر مرہم مت دیں، چھوڑیں مجھے"
جائشہ
اس ظالم کا کوئی احسان نہیں چاہتی تھی تبھی تکلیف سے اسکی گرفت سے نکلنے کو
پھڑپھڑائی مگر وہ پتھر جیسی گرفت بنائے اب اسکی کمر کی لہنگے کی شرٹ کی بنی گلے کی
سٹرپ کھولنے کے بعد تھوڑی سی زیپ بھی کھول کر مڑا اور ریک سے فسٹ ایڈ باکس اٹھا کر
پھر سے جائشہ تک گیا۔
Kitab Nagri start a journey for all social media writers to publish their writes.Welcome To All Writers,Test your writing abilities.
ان سب ویب،بلاگ،یوٹیوب چینل اور ایپ والوں کو تنبیہ کی جاتی ہےکہ اس ناول کو چوری کر کے پوسٹ کرنے سے باز رہیں ورنہ ادارہ کتاب نگری اور رائیٹرز ان کے خلاف ہر طرح کی قانونی کاروائی کرنے کے مجاز ہونگے۔
Adam and Asawri are adorable..🥰🥰🥰
ReplyDeleteShomail and Jaisha tied in a knot..❤️❤️❤️
Loveable and superb episode...😍😍😍
Love you and Allah bless you Marwa 💞💞💞
Super novel
ReplyDelete