Ashraf Ul Makhluqaat written By Andleeb

Ashraf Ul Makhluqaat written By Andleeb

Ashraf Ul Makhluqaat written By Andleeb

اشرف المخلوقات ۔۔

آئس لینڈ ایسا ملک ہے جہاں پر  دو دو ہفتے سورج نہیں نکلتا اور دن میں بھی رات کا گمان ہوتا ہے وہاں کے لوگ امن پسند اور واحد ایسا ملک ہے جس کی کوئی فوج نہیں اور وہاں کے جنگلات میں ایسا انسان نماں جانور پایا جاتا ہے جو اپنی ہی نسل کو کھا جاتا ہے رونگھٹے کھڑے کر دینے والی بات ہے کے کیسے کوئی اپنی ہی نسل کو کھا سکتا ہے بے اختیار دل سے شکر ادا ہوتا ہے کہ ہم اس جانور کی نسل میں سے نہیں بلکہ ہم اشرف المخلوقات ہیں یعنی کہ تمام مخلوقات میں سے اعلی مخلوق  اور یہ اعلی درجہ انسان کو اس کی عقل اور شعور کی وجہ سے دیا گیا ہے ۔

مگر

کیا حقیقت  میں ہم اپنے اعلی ہونے کا ثبوت دے رہے ہیں ؟؟کہی ہم تو اپنی نسل کو نوچ نوچ  کر نہیں کھا رہے ؟؟

کہی ہم بھی اس جانور جیسے تو نہیں بن گے؟ بھلا یہ کیسے ممکن ہے استغفرالله ۔

مگر میرے خیال میں سوچا  جائے اور اپنے معاملات اپنے افعال پر ذرا غور کیا جائے تو اس جانور اور ہم میں کچھ خاص فرق نہیں رہ گیا ۔کیو نکہ جس عقل اور شعور کی وجہ سے ہمیں اعلی مخلق کا درجہ ملا ہے جب ہم اس عقل و شعور کا استعمال ہی نہیں کریں گے تو پھر کسی اعلی مخلوق ؟؟

آج ہم لوگ اس جانور کی طرح ہی اپنی ہی نسل کو کھا رہیں ہیں اس کا خون پی رہے ہیں کبھی اپنی انا کا پرچم بلند رکھ کے اپنے رشتوں کو اذیت کی مار مار رہے ہیں ۔اور کبھی رشتوں کو ان کا اصل مقام اور عزت نہ دے کر جیسے اس رشتے کا حق ہے چا ھے وہ رشتہ بیوی کا ہو بیٹی کا ہو یا ہو ایک ماں بہن بھائی باپ کا جب ہم ان سب رشتوں کو ان کا جایز مقام اور ان میں توازن نہیں رکھیں گے اور اذیت سے ان کو دو چار رکھیں گے تو اس کا یہی مطلب کہ ہم ان کو کھا رہے ہیں ۔

آج ہم دوسروں کو تباہ وہ برباد کرنے کے چکر میں وہی جانور بن چکے ہیں ۔ بس فرق یہ ہے کہ وہ کھاتا ہوا نظر آ جاتا ہے  اور ہم نظر نہیں آتے

تو ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم خود کو وہ جانور مت بننے دیں اور جس عقل و شعور کی وجہ سے اعلیٰ مخلوق ہیں اس کا استعمال بھی کریں اور خود کو اشرف المخلوقات ثابت بھی کریں ۔

از عندلیب


3 Comments

Previous Post Next Post