Aabroo Romantic Novel By Anmol Rana
Aabroo Romantic Novel By Anmol Rana
میں دو ماہ سے یہاں ہوں میری آنکھوں
کے سامنے جانے کتنی لڑکیاں بک گئی
اتنی دیر میں کمرے میں موجود بارہ لڑکیاں
الگ الگ ہو گئی تھی
ایک آدمی جو ہٹا کٹا تھا وہ ان کو کھانا
دینے کے لئے آیا اس نے آبرو کے ہاتھ کھولے
مجھے یہاں کیوں لائے ہو ؟ ۔۔۔۔۔۔ آبرو
نے سوال کیا
اس نے ایک تھپر آبرو کے منہ پہ دے مارا
تھا اپنی بکواس بند رکھوں
اس کو کیوں مار رہے ہو ارمان صاحب نے
کہا تھا یہ لڑکی بہت خاص ہے ۔۔۔۔۔۔۔ اس آدمی کے پیچھے اندر آنے والی لڑکی نے کہا
میں یہاں کھڑا ہوں ان کو جلدی کھانا
کھلاؤ آج جشن میں کوئی لڑکی بھی مرجھائی ہوئی نہیں لگنی چاہیئے
سنو تم لوگ چپ چاپ کھانا کھاؤ ورنہ اس
سے بھی برا حال ہو گا تمھارا ۔۔۔۔ آنے والی لڑکی علیزے نے کہا
اور جو حال تم لوگوں کا ہوگا وہ بھی
دیکھ لینا ۔۔۔ آبرو نے علیزے کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے کہا
کس خوش فہمی میں ہو تم ؟ علیزے نے قہقہ
لگایا تھا
میرے بابا مجھے کیسے بھی ڈھونڈ لیں گے
دیکھنا تم ۔۔۔۔۔۔ آبرو نے پورے یقین سے کہا
میرے بھائی پولیس آفیسر ہیں وہ تم لوگوں
کو نہیں چھوڑیں گے
اس لڑکی نے آبرو کو بالوں سے کھینچا
تھا اور اپنے ساتھ ہی گھسیٹا تھا