Intezaar Romantic Novel By Noor Ul Huda
Intezaar Romantic Novel By Noor Ul Huda
اس جبران نے مجھے تھپڑ مارا تھا نا اس
سے بدلہ لینے کا وقت آ گیا ہے۔"
افراہیم نے کروفر سے مسکراتے ہوئے کہا
۔اس کی بات سمجھتا زید بھی مسکرایا تھا۔ ان دونوں کا رخ لائبریری کی جانب تھا۔شائستہ
لائبریری میں نوٹس مکمل کر رہی تھی ۔اسے وقت کا اندازہ نا ہوسکا ۔ گھر سے فون آتےہی
اس نے وائبریٹ کرتےموبائل کو دیکھا۔ ساڑھے پانچ کا وقت دیکھ کر وہ پریشان ہوگئی۔فون
اٹھا کر جلدی گھر آنے کا کہہ کر وہ چیزیں سمیٹ کر لائبریری سے نکل آئی۔جنوری کے اوائل
دن تھے پانچ بجے ہی سرخی چھا گئی تھی۔وہ تیز تیز چلتی مین گیٹ کی جانب جا رہی تھی جب
اس کاپیچھا کرتے افرہیم اور زید اس کے سامنے آئے۔
"کہاں جا رہی ہومس بیوٹی؟"
لوفرانہ انداز میں پوچھ کروہ تالی مار
کر ہنسے تو شائستہ ان کے پاس سے گزر کر آگے آگئی۔اس وقت اس ایریا میں کوئی نا تھا
۔شائستہ نےڈرتے ہوئے مزید تیز قدم اٹھانے شروع کر دیئے تھے۔وہ دونوں لڑکے اس کا پیچھا
کرنے لگے تو شائستہ رونے لگی۔وہ اللہ سے دعائیں کر رہی تھی تبھی اس نے جبران کو دیکھا
جو اپنی کار سے کچھ دور کھڑا فون پر با ت کر رہا تھا ۔وہ تیزی سے جا کر اس کی کار میں
بیٹھ گئی ۔اس نے شکر کیا کہ کارلاک نہیں تھی۔وہ دونوں بھی شائستہ کو اس کی کار میں
چھپتے دیکھ چکے تھےدونوں ایک دوسرے کی جانب دیکھ کر پراسرار انداز میں مسکرائے تھے۔جبران
فون پر بات کرتا ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھ کر کارپارکنگ سے نکال لایا۔یونی سے کچھ دور آنے
پر جبران نے دیکھا کہ ایک کار اس کی کار کا پیچھا کر رہی ہے۔تبھی اس کی نظر پچھلی سیٹ
پر نیچے جھکی شائستہ پر پڑی۔اس نے ایک جھٹکے سے کار روکی تھی۔