Ajeeb Mohabbat Romantic Novel By Rabeea Amjad
Ajeeb Mohabbat Romantic Novel By Rabeea Amjad
وہ اندھا دھند بھاگ رہا تھا-اُس کے قدموں
میں بجلی کی سی تیزی تھی-دل خوشی سے بلیوں اُچھل رہا تھا-اُس کے ہر انگ میں سرشاری
ہی سرشاری تھی-
آخر بتیس سال کے بعد اُسے پھر سے وہ
مل رہا تھا جس کی تلاش میں وہ جنگلوں میں مارا مارا پھر رہا تھا-ہر دن ہر پل اُس کا
انتظار میں کٹا تھا-آج پھر سے اُسے زندگی کی نوید دکھائی دے رہی تھی-وہ پچھلے چند سالوں
میں بہت کمزور ہو گیا تھا-چہرے اور جسم پر جھریاں پڑنا شروع ہو گئیں تھی-اُس کی پنڈلیاں
اور بازو انتہائی کمزور ہو چکے تھے-وہ زندگی اور موت کے بیچ جھول رہا تھا-زندہ رہنے
کی ہر اُمید دم توڑتی نظر آ رہی تھی مگر آج اچانک سے جب وہ خوشبو اُس کے نتھنوں سے
ٹکرائی تو جیسے زندگی کی نوید مل گئی ہو-وہ سینکڑوں میل دور سے بھی وہ خوشبو سونگھ
سکتا تھا-
افریقہ کے ناجانے کتنے مربع کلومیٹر
پر پھیلے اِس جنگل میں وہ اُس کی خوشبو پاکر پاگلوں کی طرح بنا کچھ سوچے سمجھے آنکھیں
بند کیے ایک ہی سمت میں بھاگ رہا تھا-
بند آنکھوں سے راستہ دیکھنے میں بھی
کوئی مشکل نہیں پیش آ رہی تھی کیونکہ وہ جنگل کے چپے چپے سے واقف تھا-اس جنگل سے اُس
کا رشتہ بہت پرانا اور مضبوط تھا-
وہ یہیں پیدا ہوا تھا اور یہیں پلا بڑھا
تھا-اس لیے وہ آنکھیں بند کر کے بھی سمت کا اندازہ لگا سکتا تھا-
اُس کے جسم میں طاقت نہ ہونے کے برابر
تھی مگر جب موت کے منہ کی طرف جاتے انسان کے سامنے زندگی ہو اور اُسے پھر سے زندگی
کی طرف پلٹنے کی اُمید دی جائے تو وہ ہر رکاوٹ پار کر کے بھی زندگی کی طرف بڑھ سکتا
ہے-
اُس کو بھی زندگی کی اُمید مل رہی تھی-وہ
پھر سے پہلے کی طرح طاقت ور اور جوان ہو سکتا تھا اگر اُسے زندگی کے جام کا ایک گھونٹ
بھی مل جاتا-
وہ خوشبو ہر گزرتے لمحے کے ساتھ تیز
ہوتی جا رہی تھی-اُس کے جسم میں پیاس مزید زور پکڑ رہی تھی-وہ جام اُس کی ضرورت تھا
اور اُسے ہر حال میں وہ جام پینا تھا-