Ye Kahan Aa gaye Hum Romantic Novel By Hamna Tanveer
Ye Kahan Aa gaye Hum Romantic Novel By Hamna Tanveer
1st Sp 👇👇👇
"جی عثمان صاحب کیا قیمت لگاؤں میں آپ کی بیٹی کی؟" وہ
ٹانگ پے ٹانگ چڑھاتا جتنے اطمینان سے بولا مرحا کا اطمینان رخصت ہو گیا۔ چہرے پر پہلے
حیرت اور پھر غیض عود آیا۔
"یہ کیا کہہ رہے ہیں آپ؟" وہ اس کی جرأت پر حیران تھے
جو باپ کے سامنے اس کی بیٹی کی قیمت لگانے کی بات کر رہا تھا۔
"مجھے بتائیں جو قیمت چائیے آپ کو.... کیا ہے نہ آپ کی بیٹی
پسند آ گئی ہے مجھے۔" وہ کمینگی سے کہتا پین اٹھا کر چیک بک کھولنے لگا۔
"آ ہی گئے تم اپنی گھٹی.... " عثمان نے اس کی بازو پکڑی
تو وہ وہیں خاموش ہو گئی۔
"اپنی بات مکمل کر سکتی ہو تم.... " وہ اس کے غصے سے محظوظ
ہو رہا تھا۔
وہ مٹھیاں بھینچ کر اسے گھورنے لگی۔
"میرا خیال ہے ہم بزنس کے متعلق بات.... " وہ ضبط کرتے
بولنے لگے۔
"بزنس تو تبھی ہوگا جب آپ کی بیٹی میری دسترس میں آےُ گی۔"
وہ ان کی بات کاٹتا مسکرایا۔
مرحا کو اس کی مسکراہٹ زہر لگ رہی تھی۔
"تمہارے منہ لگنا ہی نہیں ہے.... نہیں دیتے پراجیکٹ تو بھاڑ
میں جاؤ۔ نہیں کرنا تمہارے ساتھ کام ہمیں.... " اسے تمام حدیں عبور کرتے دیکھ
اس کا بس نہیں چل رہا تھا جا کر دو چار تھپڑ لگا دیتی۔ مگر اتنی اس کی اوقات نہیں تھی
اس لئے بیگ اٹھاتی پلٹ گئی۔
2nd Sp 👇👇👇
"دس ماہ کے لیے مرحا شہریار بن کر رہنا ہوگا تمہیں میرے گھر
میں میرے ساتھ۔ اور اس پراجیکٹ سے آپ کی کمپنی اس بحران سے نکل آےُ گی جو آپ فیس کر
رہے ہیں۔" اس نے آفر متغیر کرتے ہوےُ ان کی دکھتی رگ پر ہاتھ رکھا۔
"ورنہ کمی نہیں مارکیٹ میں کمپنیوں کی جو میرے ساتھ کام کرنے
کی خواہشمند ہیں۔" وہ مغرور سا کہتے چئیر گھمانے لگا۔
"بابا آپ کیوں کھڑے ہیں ابھی تک؟" وہ جو دروازہ کھول کر
باہر جا کھڑی ہوئی تھی انہیں ساکت دیکھ ششدر سی رہ گئی۔
"ہمیں یہ پراجیکٹ لازمی چائیے مرحا۔" وہ ہارے ہوےُ انداز
میں اسے دیکھنے لگی۔
"آپ بیچنا چاہتے ہیں مجھے؟ سئیرئسلی؟" وہ منہ کھولے بس
انہیں دیکھے گئی۔
"خرید نہیں رہا.... بیوی بنا رہا ہوں۔ اور کیا چائیے تمہیں....
" اس کی مدھم آواز بھی شہریار کی سماعت تک رسائی حاصل کر گئی تھی۔ وہ چئیر روک
کر چہرے پر ناگواری لئے اسے دیکھ رہا تھا۔
"آؤ بیٹھ کر بات کرتے ہیں۔" وہ اس کے شانے پر تھپکی دیتے
آگے بڑھنے لگے تو وہ مارے غصے کے پیشانی مسلنے لگی۔
"شادی کروں گا مرحا سے۔ دس ماہ کے لیے اس کے بعد آزاد
ہوگی یہ۔ میرا نہیں خیال اس آفر میں کوئی قباحت ہے۔" وہ عثمان کو بیٹھتے دیکھ
مرحا کو دیکھنے لگا جو ابھی تک ساکت کھڑی تھی۔