Kunwari Kaliyan By Atiqa Faiz
Kunwari Kaliyan By Atiqa Faiz
اے پتر ۔۔۔"اچانک مجھے کسی نے پیچھے سے پکارا تھا
۔۔۔میں رکا اور مڑ کر دیکھا وہ کوئی قدرے جھک کر چلتی ہانپتی عمر رسیدہ مائی تھی
۔۔۔
ہا جی ؟۔۔۔میں نے لطیف لہجے میں پوچھا اسکی دھونکنی کی
طرح چلتی سانس دیکھ کر مجھے نجانے کیوں اس پر ترس سا آیا
مجھے اپنے ساتھ والے گھر میں چھوڑ دے ۔۔۔
کونسے اماں جی ۔۔۔؟؟مجھے لگا مجھے سننے میں غلطی ہوئی
ہے ...بڑھیا نے میری جانب حیرانی سے دیکھا
ارے وہیں جس میں تو اس دن تانک جھانک کر رہا تھا ۔۔۔بڑھیا
نے ہاتھ نچایا میں خفیف سا حیراں ہوا اور بہت ساراشرمندہ ۔۔۔۔لیکن سوال اب تک جوں کا
توں تھا ۔۔۔
لیکن اماں جی آپ وہاں ۔۔۔۔؟؟؟مجھے سمجھ میں نہیں آرہا
تھا میں اپنے ذہن میں کلبلاتا سوال کیسے پوچھوں ۔۔؟؟وہ تو میری نظر میں دو آدم خور
لڑکیوں کا مسکن تھا ۔۔۔اماں میری طرف جانچتی نظروں سے دیکھ رہی تھی اور انکی آنکھوں
میں شک بھی تھا ۔۔۔
مجھے گھر چھوڑ پھر میں تجھے سب بتاتی ہوں چل چل کر میری
سانس اٹک گئی ہے بھلا سہارا دینے کے لیے بھی تو کوئی ہو ناں ۔۔۔۔یہی گر گار گئی تو
۔۔۔انکی بولتے بولتے بھی سانس پھولنے لگی تھی میں نے ازراہ ہمدردی آگے بڑھ کر انکا
ہاتھ تھاما انکانحیف سا ہاتھ کافی جھریوں ذدہ تھا میں مائی کے ساتھ چھوٹے چھوٹے قدم
لے کر چلنے لگا میں انکے صدیوں میں چلنے پر بےزار بھی ہو رہا تھا اور دماغ میں یہی
سوچ تھی کہ میں باہر سے ہی چھوڑ کر اپنے گھر چلا جاؤں گا ۔۔۔۔۔
اس دن جس کو تو نے دیکھا وہ میری بیٹی تھی ۔۔۔بڑھیا نے
خود بات شروع کی تھی میں ششدر رہ گیا ۔۔۔بیٹی ۔۔کنواری کلی یعنی آدم خور اس بڑھیا کی
بیٹی ۔۔۔یہ۔ماجرا کیا تھا
لیکن وہ تو انسان کی ہڈی ۔۔۔میرے لبوں سے سرسراتے لہجے
میں نکلا اتنے میں اسکا گھر آگیا تھا اس نے دروازے کے کواڑ کو دھکیلا تھا اور میں نے
اسکی اندر قدم رکھنے میں مدد دی
"ہاں جانتی ہوں ۔۔۔۔۔اندر چل پھر بتاتی ہوں تجھے ۔۔۔"اندر
دروازے کی کھڑے ہو کر اس نے کہا تھا
نہیں مائی میں گھر ۔۔۔میں نے ٹالنا چاہا مگر اس سے پہلے ہی بڑھیا بول پڑی تھی
ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے ڈاؤن لوڈ کے بٹن پرکلک کریں
اورناول کا پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ کریں 👇👇👇
Direct Link
Free MF Download Link
ناول پڑھنے کے بعد ویب کومنٹ بوکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیے آپ کو ناول
کیسا لگا ۔ شکریہ