Mazgan Angry With Yawar Ali Sikandar | Romantic Novel | Episode 18 - Ki...


مژگان کمرے میں آئی تو ناراض سا منہ بنا کر بیٹھ گئی۔ اس کی دھونس پہ اسے پھر سے غصہ آیا تھا۔ ہر بات میں اپنی مرضی کرتا تھا یہ شخص۔ یاور کچھ دیر بعد کمرے میں داخل ہوا تو مژگان آنکھیں بند کیے آرام سے سو رہی تھی۔ اس نے ایک نظر اسے پیار سے دیکھا اور کپڑے تبدیل کرنے چلا گیا۔ ابھی دس بھی نہیں بجے تھے۔ وہ اتنی جلدی سو تو نہیں سکتی تھی ۔ یاور اس کی چالاکی پر دل ہی دل میں مسکرا رہا تھا۔ مژگان نے آہٹ پہ ایک آنکھ ذر اسی کھول کر دیکھا تو وہ ڈریسنگ روم میں جا رہا تھا۔ اس نے دوبارہ آنکھیں بند کیں اور سوتی بن گئی۔ وہ کپڑے بدل کر آیا اور اس کے ساتھ ہی بستر میں گھس گیا۔ آہستہ سے مژگان کو اپنے حصار میں لینے لگا تو وہ بہانے سے کروٹ لیتے ہوئے اس سے دور کھسک گئی۔ یاور کے چہرے پہ مسکراہٹ رینگ گئی۔ وہ مزید اس کی جانب کھسکا اور اپنا ہاتھ اس کی جانب بڑھایا۔ وہ رول ہوتی ہوئی پھر سے آگے کو کھسکی۔ اتنا بڑا بیڈ تھا، دو تین بار تو کھسکنے کی گنجائش تھی مگر وہ پہلے ہی سائیڈ میں لیٹی تھی، اب مزید آگے نہیں ہو سکتی تھی۔ یاور نے اسے اپنی جانب کھینچا تو وہ مزید رول ہوتے ہوئے نیچے لڑھکنے لگی تھی جب اس نے فوراً اسے اپنی بانہوں میں لے لیا۔

"نیچے گرنا منظور ہے لیکن میرا ہاتھ پکڑنا منظور نہیں۔ ایسا کیوں؟" مژگان نے یوں آہستہ سے آنکھیں کھولیں جیسے ابھی ابھی نیند سے جاگی ہو۔

"آپ؟۔۔۔۔۔آپ کب آئے؟" یاور سنجیدہ صورت لیے اسے غور سے دیکھنے لگا۔ اس کی نظروں سے جز بز ہوتی وہ ایک دم شرماتے ہوئے اپنے آپ کو اس کی گرفت سے نکالنے کی کوشش کرنے لگی۔

"اگر میں نے چھوڑا تو سیدھا نیچے گِرو گی اور چوٹ لگ جائے گی۔" وہ اسے سمجھا رہا تھا لیکن انداز بڑا ذو معنی تھا۔ مژگان ایک لمحے کو رک گئی۔ یاور نے اسے اپنے قریب کیا اور رول ہوتے ہوئے اسے دوسری جانب کر لیا۔ اب وہ بیڈ کے کنارے سے کچھ فاصلے پہ تھا اور مژگان تقریباً درمیان میں۔

"شکر ہے۔ کوئی تو بات مانی۔" وہ اس پہ ہلکا سا جھکنے لگا تو مژگان نے فوراً منہ دوسری جانب کیا۔

"میں نے کہا تھا کہ آئیند تم مجھ سے منہ نہیں پھیرو گی۔" یاور کو اس کی یہ حرکت اچھی نہیں لگی تھی مگر اس نے بغیر غصہ کیے سنجیدگی سے کہا تھا۔ مژگان نے رخ دوبارہ اس کی جانب کیا۔

"ٹھیک ہے! میں کل آپ کے ساتھ چلوں گی لیکن ایک شرط پہ؟" وہ بڑے پراسرار انداز میں بولی۔

"کیسی شرط؟" یاور نے سوالیہ انداز سے ماتھے پہ ہلکے سے بل ڈال کر اسے دیکھا۔

"ابھی آپ مجھے سکون سے سونے دیں گے۔" وہ بڑے ٹھوس لہجے میں کہتے ہوئے اس سے الگ ہوئی۔ یاور کو اس کی ڈیمانڈ پہ حیرت سے زیادہ الجھن ہوئی۔

"یہ کیسی شرط ہے؟" وہ اس کی شرط سن کر بہت بدمزہ ہوا تھا۔

"منظور ہے تو ٹھیک ورنہ اکیلے ہی جائیے گا۔" وہ منہ بنا کر نخرے سے بولی۔

"خیر! لے تو میں ویسے بھی جاتا۔ لیکن کوئی بات نہیں۔ تم آج سکون سے سو جاٶ۔ بکرے کی ماں آخر کب تک خیر منائے گی۔"

یاور نے آخری جملہ زیرِ لب کہا تھا لیکن مژگان نے سن لیا تھا۔ اس کے دل نےایک بیٹ مس کی۔ وہ تقریباً بیڈ کے کنارے کی طرف کھسک گئی۔

"شرط مان تو لی اب اتنا دور جانے کی کیا ضرورت ہے؟" وہ اس کی اس حرکت پہ اپنا دل مسوس کر رہ گیا۔ مژگان نے کوئی جواب نہیں دیا اور کروٹ لے کر دوسری طرف منہ کر لیا۔ وہ اس کی پشت گھورنے لگا۔ وہ اس کے ساتھ سختی نہیں کرنا چاہتا تھا اور مژگان اس کی اسی نرمی کا بہت فائدہ اٹھا رہی تھی۔


Post a Comment

Previous Post Next Post