Mehsoos By Simmi Ahmad

Mehsoos By Simmi Ahmad

Mehsoos By Simmi Ahmad

Novel Name : Mehsoos
Writer Name: Simmi Ahmad
Category : Short Story
Novel status : Complete
Kitab Nagri start a journey for all social media writers to publish their writes.Welcome To All Writers,Test your writing abilities.
They write romantic novels,forced marriage,hero police officer based urdu novel,very romantic urdu novels,full romantic urdu novel,urdu novels,best romantic urdu novels,full hot romantic urdu novels,famous urdu novel,romantic urdu novels list,romantic urdu novels of all times,best urdu romantic novels.
Mehsoos By Simmi Ahmad is available here to download in pdf form and online reading.
Click on the link given below to Free download Pdf
Free Download Link
Click on download
give your feedback

محسوس


معمول کے مطابق  پارک میں آج زیادہ رش تھا میں جاگنگ کرنے میں مصروف تھی میرا رنگ سفید تھا آنکھیں بڑی بڑی تھیں لیکن میرے ہونٹ میرے ہونٹ تھوڑے کالے تھے لیکن اسکے باوجود میری خوبصورتی پر ہر کوئی فدا ہو جاتا تھا لیکن مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا تھا میں یہاں آتی جاگنگ کرتی اور چلی جاتی مجھ سے کون بات کرتا ہے کیوں کرتا ہے کب کرتا ہے میں نے کبھی مڑ کر نہیں دیکھا ۔۔


یہ دنیا ایک چھلاوا ہے سیراب ہے یہ دنیا میں نے اس دنیا کے پیچھے بھاگنا چھوڑ دیا ہے میں نے چھوڑ دیا ہے فکر کرنا مین نے چھوڑ دیا ہے رونا میں نے چھوڑ دیا ہے محسوس کرنا اب ہے تو بس خود کی ذات


میرا دوسرا راؤنڈ تھا اور مجھے ایک لڑکی بیٹھی دکھائی دی وہ خوبصورت سی لڑکی اپنے گھٹنوں کے بل بینچ پر بیٹھی تھی وہ بھی میری طرح ہی خوبصورت تھی لیکن کم عمر تھی اس لڑکی کی آنکھوں میں ایک کرب کا جہاں تھا درد صاف دیکھائی دے رہا تھا مجھے ۔۔


" یہ درد صرف مجھے ہی کیوں ؟؟ دیکھائی دی دیا ہے یہاں اتنے لوگ ہیں لیکن صرف میں ہی کیوں ؟ میں نے خود سے پوچھا اور کوفت سے اسے دیکھا لیکن اپنی جاگنگ جاری رکھی نہ دانستہ طور پر میں نے اسے نوٹ کرنا شروع کر دیا وہ لڑکی بار بار اپنا برانڈڈ موبائل دیکھ رہی تھی جیسے کیسی کے مسج کا انتظار ہو جیسے جیسے وقت گزرتا جا رہا تھا اس لڑکی کی آنکھوں میں نمی آتی جا رہی تھی اسکے بے آواز آنسو آخر کار جاری ہوگئے تھے


وہ لڑکی یلو جینس اور ٹاپ پہنے ہوئے تھی کافی امیر گھرانے سے لگ رہی تھی ہاتھ میں اسکے آئی فون تھا اسکے کرلی بال اسکی خوبصورت گالوں کو بوسہ دے رہے تھے اسکے ہونٹ بہت گلابی تھے میں نے رشک سے اسکے خوبصورت ہونٹوں کو دیکھا


" تمہارے ہونٹ بہت قاتل ہیں یار " مجھے اس بے وفا کی آواز سنائی دی تو میں نے غصے سے اپنی آنکھیں بند کر دی میں اس لڑکی کے پاس گئی اور بینچ پر بیٹھ گئی نا جانے کیا سوچ کر میں نے ایسے کیا میں نے اپنے بیگ سے پانی نکال کر پینا شروع کر دیا وہ مسلسل رو رہی تھی مگر وہاں کوئی نہیں تھا جسکو وہ آنسو دیکھائے دیتے


" کیا مسئلہ ہے ؟؟ میں نے آخر کار پوچھا تو وہ میری طرف عجیب نظروں سے دیکھنے لگی


" مجھے اسکی آنکھوں میں جو درد دکھا اسنے مجھے ہلا دیا یعنی آج ایک اور لڑکی محبت کا دوکھا کھا بیٹھی میں نے اسے غصے دیکھا


" کیا سوچ کر محبت کی تھی۔ ؟ میں نے پوچھا تو اسکے آنسوؤں میں روانی آگئی


" م۔محبت سوچ کے نہیں کی جاتی " اسکا جواب مجھے پھر اس پتھر کی یاد دلا گیا


" ہاں ٹھیک کہا محبت سوچ کر کی جاتی محبت کر کے سوچا جاتا ہے کہ ہم نے کیا کیا ؟ میں نے تنزیہ کہا


" آپکو کیا مسئلہ ہے کیا میں نے آپکو کیا کہ آپ آکر مجھے درس دیں "اس لڑکی نے مجھے ناگواری سے دیکھا تو میرے ہونٹ مسکرا دئیے


" آچھا تو تمہں کسکا انتظار ہے جو آکر ان آنسوؤں کو بے مول ہونے سے روکے ؟ میں نے الٹا سوال کیا تو وہ لاجواب ہوکر سامنے دیکھنے لگی


" میں اس سے بہت محبت کرتی ہوں میں وہ اب مجھے دیکھتا بھی نہیں ہے صرف اس لیے کہ میں نے اسکے ساتھ شادی سے پہلے وقت گزرنے سے انکار کر دیا کیا میں بازارو ہوں ؟ میں نے کہا شادی کرو مجھ سے تو کہتا کہ مجھ سے کہتا مجھ جیسی لڑکیاں شادی کے قابل نہیں ہوتیں !! مجھ جیسی لڑکیاں گرل فرینڈ بنے کے لئے ہوتی ہیں بیوی کے لئے نہیں آج میں نے اسے مرنے کی دھمکی دی تھی کہ آجاؤ لیکن وہ نہیں آیا مطلب اسے کوئی فرق نہیں پڑتا " اس لڑکی نے کہا تو میرا دل جیسے زور سے دھڑکا جیسے مجھے کچھ ہونے لگا جیسے میں سانس لینا بھول گئی


" اگر اس طرح خود کو بے مول کروگی تو سب یہیں کہیں گے خود کو ایسا بناؤ کہ سب لوگ تمہارے لئے ہوجائیں تم انکے لئے نہیں یہ دنیا ہے یہاں اگر تم آنسو بہا کر بیٹھو گی تو یہ لوگ تمہیں خود مار دیں گے خود کو اتنا مظبوط بناؤ کہ لوگ تم سے ڈریں تم لوگوں سے نہیں ۔۔ چلتی ہوں۔۔۔


میں کہہ کر اٹھی اور اپنا بیگ اٹھا کر باہر نکل گیا باہر سے دیکھا تو اس لڑکی نے اپنا فون بند کر کے مسکرا کر مجھے دیکھا تھا مجھے اسکی مسکراہٹ سکون دے گئی تھی میں نے اپنی نم ہوتی آنکھوں کو صاف کیا اور سیگریٹ نکال کر پینی شروع کر دی  ہاں تب ہی تو میرے ہونٹ کالے تھے اور مجھے گلابی ہونٹوں سے نفرت تھی اسنے مجھے چھوڑا تھا لیکن وہ مجھے اس دنیا میں اکیلا چھوڑا تھا اسنے مجھ سے کہا تھا وہ کبھی بھی مجھے اکیلا نہیں چھوڑ سکتا پھر کیوں ہاں وہ بے وفا تھا اور مجھے اب اس سے اسکی ہر ایک یاد سے بے حد نفرت ہے ۔۔


Post a Comment

Previous Post Next Post