Will Yawar Ali Sikandar leave Mazgan ? | Khata E Mohabbat | Episode 26 -...


"یہ تمھارا آخری فیصلہ ہے؟" جانے کیا سوچ کر اس نے پوچھا تھا۔ مژگان کا دل ڈوب کر ابھرا تھا۔ اپنے منہ سے ہزار بار کہنے سے بھی اس کا دل نہیں کانپا تھا لیکن یاور کے منہ سے یہی سوال سن کر اس کے قدم ڈگمگائے تھے۔ ایک لمحے کو اس کی زبان بے جان ہو گئی تھی۔ مگر پھر بھی ہمت کر کے اس نے کہہ دیا۔

"ہاں۔" یہ لفظ کہتے ہوئے اس کی آواز بھی لڑکھڑائی تھی۔ یاور نے اس کی آواز کی لڑکھڑاہٹ محسوس کی تھی۔ اس نے بے بسی سے آنکھیں بند کیں اور دو سیکنڈ بعد کھول دیں۔

"کل مام اور ڈیڈ آ رہے ہیں۔ اور وہ خاص تم سے ملنے آ رہے ہیں۔ صرف تین یا چار دن وہ یہاں رکیں گے۔ ان کے جانے تک انتظار کر لو۔ پھر تم جو فیصلہ کرو گی مجھے منظور ہو گا۔" ایمان کا دل زور زور سے دھڑکنے لگا تھا۔ وہ کبھی مژگان کو دیکھتی تھی اور کبھی یاور کو۔ دونوں اس وقت اپنی اپنی جگہ مجبور ہو کر کھڑے تھے۔ اس کے ذہن میں طرح طرح کے سوال آ رہے تھے۔ کیا اس کی بہن کا گھر ٹوٹنے والا تھا؟

"ٹھیک ہے۔ لیکن اس کے بعد آپ مجھے یہاں رہنے کے لیے مجبور نہیں کریں گے۔" مژگان نے جی کڑا کر کے فیصلہ سنا دیا تھا۔ اس وقت وہ ایمان کا بھی سوچ رہی تھی۔ یا شاید اس کا اپنا دل اس سے رک جانے کی ضد کرنے لگا تھا۔ وہ ہزار بار اسے چھوڑ دیتی تو وہ اس کے پیچھے ضرور آتا۔ لیکن اگر اسی نے چھوڑ دیا تو واپسی کی امید نہیں رہنی تھی۔ یاور آہستہ سے وہاں سے چلا گیا اور اس کے بعد مژگان بہت ضبط کے باوجود ایمان کے گلے لگ کر رو دی تھی۔

"آپی۔۔۔آپ کیوں جارہی ہیں؟ یاور بھائی آپ سے محبت کرتے ہیں اور آپ بھی تو ان سے محبت کرتی ہیں۔ پھر کیوں سزا دے رہی ہیں خود کو بھی اور ان کو بھی؟" ایمان اسے سمجھا رہی تھی۔

"تم نہیں سمجھو گی ایمان۔ اگر انھیں مجھ سے محبت ہوتی تو مجھے یوں جانے کا نہیں کہتے۔" وہ روتے روتے بولی۔

"انھوں نے آپ کو جانے کا نہیں کہا۔ آپ خود جانا چاہتی ہیں۔" ایمان نے اس کی تصحیح کی۔

"ہاں۔ کیونکہ وہ مجھ سے محبت نہیں کرتے۔ صرف دکھاوا ہے یہ سب۔ میرال ہے ان کی بیوی۔ مجھ سے وہ وقت گزاری کر رہے ہیں۔ اگر مجھ سے محبت ہوتی تو میرال سے شادی نہیں کرتے۔"

"آپی آپ انھیں چھوڑ کر گئی تھیں۔ اگر آپ کے جانے کے بعد انھوں نے کسی اور سے شادی کر لی تو اس میں کس کی غلطی ہے؟ آپ کو انھیں چھوڑ کر جانا ہی نہیں چاہیے تھا۔" ایمان نے اپنی عقل کے حساب سے بات کی تھی۔ مژگان ایک دم سلگ کر اس سے الگ ہوئی تھی۔

"میں ان سے محبت کرتی تھی ایمان۔ بہت زیادہ۔ مجھے ڈر تھا کہ اگر میں یہاں رکی تو وہ مجھ سے ہر تعلق توڑ لیں گے۔ میں ان سے غصہ تھی اور ان کے دھوکے پر شاید ان سے نفرت بھی کرنے لگی تھی، لیکن پھر بھی میں انھیں اپنے دل سے نہیں نکال سکی تھی۔ چاہے کاغذ میں ہی سہی، ان کا تعلق تو تھا نا مجھ سے۔۔۔۔۔۔لیکن اس طرح آنکھوں سے ان کی بے وفائی کے ثبوت دیکھ کر مجھ سے سہا نہیں جا رہا۔۔۔۔۔۔تمھیں کسی سے محبت نہیں ہے نا اس لیے تم نہیں سمجھ سکتیں کہ دل کے کتنے ٹکڑے ہوتے ہیں۔ میں اب بھی انھیں چھوڑنے کا فیصلہ نہ کرتی اگر وہ مجھ سے سچ کہہ دیتے۔ لیکن انھوں نے ہمیشہ مجھ سے جھوٹ بولا۔ اور اب بھی یہی کر رہے ہیں۔ میں ایک ایسے انسان کے ساتھ نہیں رہ سکتی جو میری زندگی تباہ کرنے لے لیے کچھ بھی کر سکتا ہو۔ محبت کرنا میرے بس میں نہیں ہے لیکن اپنی عزت کی لاج رکھنا میرے بس میں ہے۔ بھاڑ میں جائے ایسی محبت جس میں عزت نہ ملے۔" وہ ایمان کے گلے لگ کر پھر سے رازوقطار رونے لگی تھی۔ ایمان اپنی بہن کا دل نہیں دیکھ سکی تھی اور اب اس کی زبان سے سن کر اس کا دل بھی رونے لگا تھا۔ وہ اپنی جگہ درست تھی۔ لیکن ایمان کا دل اسے کہہ رہا تھا کہ یاور نے اس کی بہن کے ساتھ دھوکا نہیں کیا تھا۔ اس بار تو نہیں۔


Post a Comment

Previous Post Next Post