Aib E Yaar Complete Novel By Amna Mahmood
Aib E Yaar Complete Novel By Amna Mahmood
آپ مجھے تنگ کیا کریں.
خود نہ تنگ ہوا کریں مگر ایسے جیسے اچھی بیویاں کرتی ہیں. مختلف فرمائشیں کر کے،
نہ کہ یوں ____ میر نے پٹی والے ہاتھ کی
طرف اشارہ کرتے کہا
میر آج ایک بات تو بتاؤ.
جب تمہیں اچھی طرح معلوم تھا کہ میں اب کبھی چل نہیں سکتی تو تم نے مجھ سے نکاح
کیوں کیا ......... ؟؟ گلبدین کے سوال پر میر نے اسے مشکوک نظروں سے دیکھا
یہ آج کل آپ کس سے مل رہی
ہیں. مجھے سمجھ نہیں آرہی کون آپ میں یہ باتیں بھر رہا ہے ....... ؟؟ میر نے
جانچنی نظروں سے گلبدین کی طرف دیکھا
سارے ملازم تو تمہارے
ہیں. میرا تو یہاں کوئی بھی نہیں. گلبدین کا جواب میر کی تسلی نہ کر سکا
میرے خیال سے اب آپ کو
میرے کمرے میں شفٹ ہو جانا چاہیے. اکیلے میں آپ پتہ نہیں کیا کیا فضولیات سوچتی
رہتی ہیں. ایک تو آپ کی تنہائی ختم ہو جائے گی دوسرا آپ کے بقول میرے گھر میں بچوں
کی رونق بھی لگ جائے گی. میر کا انداز چھیڑنے والا تھا
نہیں میر میں تمہاری
احسان مند ہوں کہ تم نے مجھے رُلنے نہیں دیا. اپنے نام کے ساتھ ساتھ یہ پر آسائش
زندگی بھی دی مگر سچ یہ ہے کہ میں تمہارے قابل نہیں. تمہیں یہ بات سمجھ لینی چاہیے
کہ میں ایک ایسی ہڈی ہوں جو تمہارے گلے میں پھنس گئی ہوں. گلبدین کی باتوں پر میر
نے اپنی کنپٹی دو انگلیوں سے دبائی
گل میرے سر میں بہت درد
ہے. آپ پلیززز فضول باتیں کرنا بند کریں. آپ جو بھی ہیں اور جیسی بھی ہیں مجھے
منظور ہیں. جب مجھے کوئی مسئلہ نہیں تو اپ کو کیوں ہے ........ ؟؟ میر نے ایک بار
پھر گل کا رخ اپنی طرف کیا جو دوسری طرف منہ کیے رو رہی تھی
خواہ مخواہ اپنی انکھیں
سوجھا لی ہیں. بری بات اور آئندہ خودکشی کا سوچنا بھی مت ورنہ میں اپنے اپ کو گولی
مار لوں گا اور آپ جانتی ہیں میں یہ کر سکتا ہوں. میر نے سرد ترین لہجے میں تنبیہ
کی
اللہ نہ کرے میر تم بہت
خوفناک باتیں کرتے ہو. گلبدین نے فوراً میر کے ہونٹوں پر اپنا ہاتھ رکھا
بس تو پھر یہ طے ہے کہ آپ
میرے کمرے میں شفٹ ہو رہی ہیں. میر نے گلبدین کا ہاتھ چومتے ہوئے پیچھے کیا جس پر
وہ خاموش ہو گئی
تم کون سا گھر ہوتے ہو.
سارا دن تمہارا کمرہ بھی ویران پڑا رہتا ہے. گل نے جیسے جتلایا
میں جہاں بھی جاؤں رات کو
لوٹ آتا ہوں. مجھے اپنے کمرے اور بستر کے بغیر نیند نہیں آتی. میر نے گل کی آنکھوں
میں دیکھتے ہوئے جواب دیا
آپ کے آنے کا ایک فائدہ
یہ ہوگا کہ پھر مجھے سونے کے لیے نیند کی گولیاں نہیں کھانا پڑیں گی. میر نے ایک
انکھ ونگ کرتے کہا تو گلبدین نے نفی میں سر ہلایا
بات مت بدلو ____ گل نے میر کے ہاتھوں سے اپنا ہاتھ الگ کیا
آرام سے میری بات مان
لیں. ورنہ آپ مجھے جانتی ہیں میں کسی سے درخواست نہیں کرتا. میر نے کرسی ساتھ ٹیک
لگاتے ہوئے کہا تو گلبدین نے بھی بیڈ ساتھ ٹیک لگا لی
ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے ڈاؤن لوڈ کے بٹن پرکلک کریں
اورناول کا پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ کریں 👇👇👇
Direct Link
Free MF Download Link
ناول پڑھنے کے بعد ویب کومنٹ بوکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیے آپ کو ناول
کیسا لگا ۔ شکریہ