Sheh Maat Novel By Fareeha Mirza Chapter 2
Sheh Maat Novel By Fareeha Mirza Chapter 2
"ائم سوری۔" اس نے
جھکا ہوا چہرہ اوپر اٹھایا۔ اس کی آنکھوں میں اب نمی تیر رہی تھی۔
"میں سمجھی کہ۔۔۔"
آواز حلق میں اٹکی۔ "کہ آپ وہ ہیں۔" اس نے لمبی سانس کھینچ کر جملہ مکمل
کیا۔
"وہ؟" ابو ہریرہ نے
چونک کر اسے دیکھا۔
"ہاں وہ ۔۔۔"وہ تھکان
سے مسکرائی۔"اس کا نام بھی ابو ہریرہ تھا۔"
"اوہ۔۔۔" اس نے بےاختیار
ہونٹوں کو گول کیا تھا۔
"تو آپ کو گمان ہوا کہ میں
وہ ہوں ۔۔۔جس کے بچپن کی فی میل فرینڈ غالباً آپ تھیں ؟" وہ ایک بار پھر
محفوظ ہوا۔
"گمان نہیں ۔۔۔ابھی بھی یقین
ہے۔" وہ اس بار اعتماد سے مسکرائی۔
"کیا مطلب؟"
"مطلب آپ ثابت کریں کہ آپ
مجھے نہیں جانتے۔" اس کا انداز چیلنجنگ تھا۔"ثابت کریں کہ آپ وہ نہیں ہیں۔"
اس بار جیسے وہ اسے دعوت دے رہی تھی۔
"اور میں ایسا کیوں
کروں؟" وہ حظ اٹھاتا ہوا بولا تھا۔ "جبکہ میں آپ کو جانتا تک نہیں ہوں۔
انفیکٹ یو آر ویسٹنگ مائی ٹائم۔" وہ اس بار کچھ ناگواری سے بولا تھا اور ساتھ
ہی گھڑی پر نظر ڈالی۔ یہ اس بات کا اشارہ تھا کہ میں مصروف ہوں اب تم جا سکتی ہو۔
"اچھا اور میرا وقت ضائع
نہیں ہو رہا؟" اس کا انداز طنزیہ ہوا۔
"اگر اتنا ہی قیمتی ہے آپ
کا وقت تو خود کیوں نہیں ثابت کرتیں کہ آپ مجھے جانتی ہیں؟" وہ اسے اسی کے
انداز میں چیلنج کر رہا تھا۔
"سوچ لیں ڈاکٹر ابو ہریرہ
۔۔۔" وہ مسکرائی ۔ اس مسکراہٹ کے پیچھے حزن تھا، ڈر تھا۔ اگر وہ اسے غلط ثابت
کرنے کی کوشش میں خود ہی غلط ثابت ہو گئی۔ اگر وہ واقعی وہ نا ہوا؟ اگر یہ محض اس
کا وہم ہوا؟
مگر نہیں ۔۔۔دل گواہی دے
رہا تھا۔ دل کی آواز ۔۔۔اس نے دل کی آواز سنی۔ پھر آنکھیں بند کر کے کھولیں۔
"یو آر ویلکم ۔۔۔پروو یور
سیلف۔" ابو ہریرہ نے اطمینان سے ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر کہا۔
وہ ایک دم کرسی چھوڑ کر
کھڑی ہو گئی تھی۔
پرس ٹیبل پر رکھا تھا اور
اعتماد سے ڈاکٹر ابو ہریرہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھا۔ وہ منتظر سا اسے دیکھ
رہا تھا جیسے سمجھنے کی کوشش کر رہا تھا کہ وہ اب کیا کرے گی۔ کیا کرنے والی تھی۔
ابو ہریرہ نے دیکھا۔ وہ
عجیب سے انداز میں مسکرائی تھی۔ پھر قدم اٹھانے لگی تھی۔ وہ ذیادہ لمبی نہیں تھی۔
مگر پنسل ہیل نے اس کا قد کافی دراز کر دیا
تھا۔ اس کا سراپا قدم اٹھاتے ہوئے کتنا دلکش لگا تھا۔ وہ قدم قدم کا فاصلہ عبور
کرتی ٹیبل کے اس جانب آئی تھی جہاں وہ بیٹھا تھا۔
ابو ہریرہ نے گردن موڑ کر
کمرے کے بند دروازے کو دیکھا پھر اسے۔ وہ کیا کرنے والی تھی؟ اسے اس لڑکی کے ارادے
خوفناک لگتے تھے۔
"یہ کیا کر۔۔۔" یادیہ
نے جھک کر ٹیبل پر ہاتھ رکھا پھر چبھتی نظروں سے اسے دیکھا۔
"یو ہیو آ سکار اون یور
رائٹ شائولڈر اینڈآ مول آن یور نیک بون۔" ہادیہ کی سرسراتی ہوئی آواز پر ابو
ہریرہ نے جھٹکے سے اسے دیکھا۔
"نو۔۔۔" اس کی آواز
پہلے سے زیادہ تیز تھی۔ "آئی ڈونٹ ہیو۔" ابو ہریرہ چلایا اور ایک دم کھڑا ہوا۔ ہادیہ نے
اسے دھکا دیا۔ وہ گرنے کے انداز میں واپس چئیر پر بیٹھا تھا اور اضطراب سے اسے دیکھا۔
"شو می ڈئیر ابو ہریرہ۔
غلط ثابت کرو مجھے۔" وہ اسی اطمینان سے مسکراتی ہوئی بول رہی تھی۔
"آپ یہاں سے ۔۔۔۔" اس
نے پیشانی پر آئے پسینے کو ٹیشو سے صاف کیا۔"جا سکتی ہیں۔" ہاتھ لمبا کر
کے دروازے کی طرف اشارہ کیا۔
"آپ جائیں گی ۔۔۔" وہ
جھنجھلاہٹ آمیز لہجے میں گویا ہوا۔"یا میں دھکے دے کر نکالوں؟"
"نہیں ۔۔۔میں نہیں جائوں گی۔"
وہ ڈھٹائی سے مسکرائی اور ایک قدم مزید قریب ہوئی تھی۔
وہ اسے دیکھ کر رہ گیا
تھا۔
"آپ نے مجھے غلط ثابت نہیں
کیا ابو ہریرہ۔۔۔" ہادیہ نے آنکھیں مٹکائیں۔
" پلیز دور ہو کر بات کریں۔"
ابو ہریرہ نے کچھ خفت سے اسے دیکھا۔ "کوئی آ جائے گا۔" اسے ڈر ہوا۔ اس
لڑکی سے کوئی بعید نہیں تھی۔ کتنی خطرناک تھی وہ۔ جو اس کے سامنے پاس کے ٹیبل پر
ہاتھ رکھ کر جھکی محظوظ ہوتے ہوئے اسے دیکھ رہی تھی۔
"آتا ہے تو آتا رہے۔"
اس نے اثر نہیں لیا تھا۔
"یو کین ناٹ۔۔۔" اس
کے الفاظ ہادیہ نے سلب کر لیے تھے۔ ایک جھٹکے سے اس کی شرٹ کا کالر تھاما تھا۔ وہ
ایک لمحہ کو اپنی جگہ فریز ہو گیا تھا۔ اس کی جرات پر دنگ رہ گیا تھا۔ ماتھے پر پسینے
چھوٹنے لگے تھے۔ اے سی کی ٹھنڈک میں بھی اس کا وجود تر ہونے لگا تھا۔ دل دھڑکا
تھا، ہاتھ کپکپائے تھے۔ وہ اعتماد سے سر اٹھا کر چہرہ اس کی کرسی پر جھکائے ،اس کی
آنکھوں میں جھانک رہی تھی۔
"دور رہ کر بات کریں مس
ہادیہ۔" ابو ہریرہ نے ایک دم اس کا ہاتھ اپنے کالر سے جھٹکا اور چبا چبا کر
بولا تھا۔
"آپ مجھے ہادی کہا کرتے
تھے۔"اس بار وہ کچھ دکھ سے بولی تھی اور مصنوعی تاسف سے اسے دیکھا۔
"اہہ۔۔۔" ابو ہریرہ
نے ایک دم اسے بازو سے پکڑا تھا اور کھڑا ہو گیا۔ پھر اسے تقریبا کھینچتے ہوئے کمرے سے نکال باہر کیا تھا۔
"گیٹ لاسٹ" واپس مڑ
کر ٹیبل سے اس کا پرس اٹھا کر اسے تھماتے ہوئے اس نے دروازہ اس کے منہ پر بند کر دیا
تھا۔ اتنی بے عزتی کے بعد بھی وہ اس کے سامنے سر اٹھا کر کھڑی مسکرا رہی تھی۔
ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے ڈاؤن لوڈ کے بٹن پرکلک کریں
اورناول کا پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ کریں 👇👇👇
Direct Link
پچھلی اقساط پڑھنے کے لیے نیچے دئیے لنک پر کلک کریں
ناول پڑھنے کے بعد ویب کومنٹ بوکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیے آپ کو ناول
کیسا لگا ۔ شکریہ