Jazwa Ka Amin by S Merwa Mirza Episode 7
Jazwa Ka Amin by S Merwa Mirza Episode 7
ناول: جذوہ کا آمن
تحریر: ایس مروہ مرزا
ساتویں قسط سے جھلک:-
سنیک:-
"آپ مجھے اپنے لیے
انسان ہی رہنے دیں، ویسے جب سے آپ میرے پاس آئی ہیں ایک بار بھی مسکرائی نہیں ہیں۔
حالانکہ مجھے تو آپ دعاوں میں مانگا کرتی تھیں، دعاوں میں مانگے آمن اور اس ملنے
والے جن میں فرق تو بہت پایا ہوگا آپ نے" آمن کا یک لخت نرم ہو جانا جذوہ کو
بھی الجھا دیتا تھا، وہ سمجھ نہ پاتی کے اب روئے یا مسکرائے۔
وہ اسکے ہونٹوں کو چھوئے اسکی آنکھوں سے
ہمکلام تھا، جذوہ تکلیف زدہ چپ میں تھی۔
"آپ نے جذوہ کی
مسکراہٹ لے لی ہے جو اسکے پاس پہلے ہی مانگی ہوئی شے کی مانند قلیل تھی" جذوہ
کا انداز الزام لگانے سا ہو کر بھی معصوم تھا۔
آمن کو وہ درکار تھی، محبت نہ ہو کر بھی۔
"آپ مجھ پر بھروسہ کر
کے دیکھیں جذوہ" بہت نرم سی تاکید کرتا وہ کوئی اور آمن تھا، وہ اسکے ہونٹوں
کی ہنسی واپس لانے کا عہد لے چکا تھا۔
"بھروسے کا معاملہ نہیں
ہے یہ آمن، تکلیف میں ہوں" جذوہ نڈھال سی آمن کی شیو زدہ گال سے ہتھیلی جوڑے
بے حال تھی، آمن نے اسکی کمر میں حائل بازو جکڑ کر اسے قریب کیے پیشانی پر لب
رکھے۔
"دور کر دوں گا تکلیف،
لیکن پہلے میری تکلیف میں کمی کی وجہ بنیں۔ جذوہ آپ وقت پر جان جائیں گی ہر حقیقت،
مجھے میری آسانی دینے میں رکاوٹ مت بنیں" آمن کا ہر انداز جذوہ کی زندگی بڑھا
رہا تھا، وہ اسے بکھرنے بھی نہیں دیتا تھا اور سنورنے کی سمت جاتے جاتے رک جاتا تھا۔
دونوں کرب میں تھے۔
"نہیں ہے میرے بس میں
آمن" جذوہ سراپا احتجاج بنی مرجھا گئی۔
"میرے لیے آپ اتنا نہیں
کر سکتیں؟" آمن اسے اس سوال کو کرتے خود غرض لگا۔
"آپکے لیے جان دے سکتی
ہوں، وہ لے لیں آمن" جذوہ نے نیا مشورہ کہا اور آمن اس لڑکی کی مسلسل ایسی کیفیت
سے بیزار سا ہوا۔
"جان بہت سستی چیز ہے
جذوہ ، وہ تو آمن اپنے دشمنوں کی بھی یک لخت نہیں لیتا آپ تو پھر۔۔۔۔" پہلی
بار آمن کی زبان کچھ کہتے کہتے رکی، جذوہ کے دل کی دھڑکن تھم گئی تھی۔
آمن نے آنکھ چراتے ہوئے کچھ سرزد ہونے کے
خدشے کو ضبط کیا۔
"کیا ہوں آپکے لیے؟
فقط مہرہ۔ یا کچھ اور بھی ہے جذوہ، بتائیں ناں آمن" وہ ٹوٹ پھوٹ سی گئی تھی،
آمن کو لگا بچ نکلنے کا ہر رستہ چھوٹ سا گیا ہے۔
"آئینہ ہیں" آمن
نے ان ہونٹوں کی نامرادی کو ختم کرتے ہی مہکا سا شرف دیا اور رتبہ سونپا۔
کئی آنسو جذوہ کی گالوں پر بہہ آئے۔