Maan Malang Novel By Aliya Hussain Episode 14
Maan Malang Novel By Aliya Hussain Episode 14
" تم مجھ سے محبت کے دعویدار ہو ۔ " اس نے اسے دیکھ کر
بات شروع کی ۔
" صرف دعویدار نہیں بلکہ عشق کرتا ہوں تم سے ۔ " وہ اس کی
بات کاٹ کر بولا ۔
" آج ثبوت دو اس کا ۔ " میرو نے اسے چیلنجنگ والے انداز
میں دیکھا۔
" جان بھی مانگی تو دوں گا لیکن شرط یہ ہے تمہیں میرا ہونا
پڑے گا ۔ " وہ اس سے نظریں ہٹائے بنا بولا ۔
" مجھے منظور ہے ۔ "
اس نے ایک سیکنڈ بھی ضائع کیئے بغیر کہا۔
دامیان نے بے یقینی سے میرب کو دیکھا کیا واقع میں اسے قبول
تھا اس کا ساتھ ؟ ۔
" تو اب بات کرو کیسے ثابت کروں کہ مجھے تم سے عشق ہے جو تمہارے
لئے یہاں آکر ملنگ بنا بیٹھا ہے ایک ثبوت تو یہ بھی ہے میں اپنے شوق میں تھوڑی کر
رہا یہ سب کام تمہارے لئے کر رہا ہوں اپنوں سے دور صرف تمہاری وجہ سے ہوں عشق ہے
تم سے رہ جو نہیں سکتا تمہارے بغیر ۔ " اس سے کہہ کر اس نے بیچ کا فاصلہ کم کیا
۔
اس کی باتوں سے چھلکتی سچائی پر اس کا دل کرلایا کہ " نہ کرو اس کے ساتھ ایسا اس کی جان
خطرے میں نہ ڈالو " لیکن اس نے اپنے دل کو چپ کروا دیا۔
" اس کے علاوہ بھی مجھے ثبوت چاہیئے ۔ " وہ بول کر اسے دیکھنے
لگی۔
" میں دینے کے لیئے تیار ہوں وہ ثبوت جس کے بدلے تم مجھے ساری
عمر میسر ہو جاؤ ۔ " وہ جذبات سے پر لہجے میں بولا ۔
" بس سمجھو اپنی جان دینی ہے ۔ " اس نے ترچھی نظر اس پر
ڈالی۔
" پوری بات کرو میرب ۔ " وہ اس کا پورا نام لے کر بولا۔
اس کے منہ سے اپنا پورا نام سن کر اسے ناجانے کیوں بہت بھلا محسوس ہوا ۔
" کل میرا نکاح ہے اور میں یہ نکاح نہیں کرنا چاہتی اور میں
چاہتی ہو تم مجھ سے نکاح کرو ۔ " اس نے کہہ کر طنزیہ نظروں سے اس کی طرف دیکھا
۔
" واقعی ؟ تم کہو میں ابھی کرنے کے لئے تیار ہوں تم سے نکاح یہ
میرے لئے زندگی کی سب سے بڑی خوشی ہے کہ تم خود مجھ سے شادی کرنا چاہ رہی ہو او
مائے گوڈ ۔ " اس کی بات سن کر وہ خوشی سے پھولے نہیں سما رہا تھا ۔
اتنی آسانی سے وہ اس کو مل رہی ہے خیر آسانی سے تو نہیں یہ
دامیان ہی جانتا تھا کس قدر اذیت سہی ہے اس نے ۔
" میری بات پوری نہیں ہوئی ۔ " اس کے خوشی سے دمکتے چہرے
سے اس نے نظریں چرائیں ۔
" جو بھی ہو پوری بات مجھے قبول ہے ۔ " اپنی خوشی میں
مست اس نے اپنے دونوں ہاتھ اس کے کندھوں پر رکھ کر ہلکا سا اس کو ہلایا ۔
" ہمیں یہاں سے بھاگنا ہے ۔ " اس کے ہاتھ اپنے کندھوں سے
جھٹک کر وہ ہلکی آواز میں غرائی ۔ اس کی خوشی میرب کو چبھ رہی تھی ۔
ان سب ویب،بلاگ،یوٹیوب چینل اور ایپ والوں کو تنبیہ کی جاتی ہےکہ اس ناول کو چوری کر کے پوسٹ کرنے سے باز رہیں ورنہ ادارہ کتاب نگری اور رائیٹرز ان کے خلاف ہر طرح کی قانونی کاروائی کرنے کے مجاز ہونگے۔
Copyright reserved by Kitab Nagri
ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئےامیجز پرکلک کریں 👇👇👇