Sheh Maat Novel By Fareeha Mirza Chapter 3

Sheh Maat Novel By Fareeha Mirza Chapter 3

Sheh Maat Novel By Fareeha Mirza Chapter 3

Follow Our Whatsapp Channel FoR Latest Novel Update         👇👇👇👇
                                                                        

Follow Us On Instagram                    👇👇👇👇 




Novel Name : Sheh Maat
Writer Name: Fareeha Mirza
Category : Psychological Thriller, Traumatic Childhood, Mental Torture, Revenge based, murder based
Novel status : Episodic


"اوہ یہ تمہاری بلی ہے؟"اس کی بات کا جواب دینے کی بجائے ہادیہ نے بے ساختہ مسکراتے ہوئے صوفہ کے پیچھے چھپی بلی کو دیکھا جو اپنا سر باہر نکالے چھپ چھپ کر اسے دیکھ رہی تھی۔

"یہ مجھ سے شرما رہی ہے۔" ہادیہ نے شرارت سے بلی کو دیکھا پھر بلی والے کو۔

"یہ بلا ہے۔ مفاسا۔۔۔" وہ چائے کا مگ لبوں سے لگاتا ہوا مسکرایا۔ 

"یہ ہے بلی ۔سوفٹی (swifty)۔" ابو ہریرہ اٹھ کر لائونج میں رکھے صوفے کے پیچھے سے ایک اور بلی نکال لایا تھا۔ وہ حیران سی اسے دیکھ رہی تھی۔ اس کے پاس دو بلیاں تھیں؟ نہیں ایک بلا اور ایک بلی تھی؟

وائٹ کلر کی چمکتی بلوریں آنکھوں والی بلی ابو ہریرہ کی گود میں چڑھی ہوئی تھی۔ کتنی پیاری بلی تھی۔ اور کتنا پیارا تھا بلی کا مالک۔ وہ اس کے بالوں میں ہاتھ پھیرتا مسکراتا ہوا کچھ کہہ رہا تھا۔ وہ بلی والے اور بلی کو آپس میں راز و نیاز کرتے دیکھ رہی تھی۔

"Taylor's version?"

وہ نخوت سے سر جھٹک کر بڑبڑائی تھی۔

"تمہارے پاس دو بلیاں ہیں؟"کسی قدر جل کر اس نے پوچھا تھا۔ اپنا یوں نظر انداز کیا جانا اسے ایک آنکھ نہیں بھایا تھا۔

"نہیں اس کے بچے بھی ہیں۔"وہ شاک سے اسے دیکھتی رہی تھی۔ پھر تند لہجے میں بولی۔ "تو تم اس بلی کے بچوں کے ابا ہو؟"ابو ہریرہ نے غصہ سے سر اٹھایا۔ (بلی والا غصہ میں کتنا کیوٹ لگتا تھا)

"کیا مطلب ہے آپ کا؟"

"مطلب تو صاف ہے۔" انداز چڑانے والا تھا۔ "ڈیڈی کٹن" اسے جلانے کے لیے اضافہ کیا۔ "یہی ہے نا تمہارے نام کا مطلب؟ ہاں بھئی ۔۔۔نام کا اثر تو ہو گا۔ میں بھی کہوں ڈاکٹر فراز بھی کہہ رہے تھے کہ تم بلیوں کے پیچھے پاگل ہوئے پھرتے ہو۔" ہادیہ نے چھ سال پہلے ہاسپٹل والی ملاقات میں ڈاکٹر فراز کی بات کا حوالہ دیا۔

"ڈاکٹر فراز ٹھیک کہہ رہے تھے۔" اس کی بات پر وہ تائیدی انداز میں مسکرایا پھر سوفٹی کے بالوں میں ہاتھ پھیرتے ہوئے ٹھر کر سنجیدگی سے اسے دیکھا۔ "لیکن آپ مجھے ڈیڈی کٹن مت کہیں۔" وہ اچھا خاصا خفگی سے بولا تھا۔

"اوکے ڈیڈی کٹن۔" چائے کا مگ لبوں سے لگاتی وہ شان بے نیازی سے بولی تو وہ دانت پیس کر رہ گیا ۔

"مجھے اپنے بچے بھی دکھائو۔" ہادیہ نے کہنیاں میز پر ٹکائی تھیں اور ہاتھوں کے پیالے میں چہرہ رکھ کر معصومیت سے آنکھیں پٹپٹائیں۔

"کیا؟" سوفٹی کو چھوڑ کر وہ ناسمجھی سے اسے دیکھنے لگا۔ "کس کے بچے؟"

"تمہارے بچے ۔۔۔بلی کے بچے۔"اس بار اس نے ڈیڈی کٹن کا چہرہ سرخ پڑتے دیکھا تھا۔ وہ مشکل سے اپنا غصہ ضبط کر رہا تھا۔

"وہ بلی کے بچے ہیں۔ میرے نہیں۔ میں صرف ان کا خیال رکھتا ہوں۔" وہ ناراضی سے بولا تھا۔

"اچھا دکھائو بھی۔" اس نے اصرار کیا۔ وہ چائے ادھوری چھوڑ کر کھڑا ہوا تھا۔ "آئیں مس ہادیہ ۔۔۔" وہ بھی کھڑی ہو گئی تھی۔ مگ ٹیبل پر رکھ دیا تھا۔ وہ اس کے پیچھے چلتی ہوئی صوفہ کے پیچھے آئی تھی۔ وہ حیران رہ گئی تھی۔ ابو ہریرہ نے بلی کے بچوں کے لیے ایک چھوٹا سا گھر بنایا ہوا تھا۔ گھر میں باقائدہ نرم بستر تک بچھایا ہوا تھا جس پر تین چھوٹے چھوٹے بلی کے بچے محو خواب تھے۔

"اوہ مائی گاڈ ۔۔۔" اس نے منہ پر ہاتھ رکھ لیا۔ خوشی سے، ایکسائٹمینٹ سے۔ ابو ہریرہ اس کے بچوں کی طرح خوش ہونے پر نفی میں سر ہلا کر مسکرایا تھا۔

وہ نیچے بیٹھ گئی۔  وہ بھی اس کے سامنے بیٹھ گیا۔ سوفٹی اور مفاسا "میائوں" کی آواز نکالنے لگے تھے گویا انہیں مس ہادیہ کے شر پسند عزائم کا کچھ کچھ اندازہ ہو رہا تھا۔

"یہ کتنا پیارا ہے۔" اس نے بلی کے ایک بچے کو آہستگی سے گود میں لیا تھا۔ اس کا رنگ سیاہ تھا۔ اس کی آنکھیں سنہری سبز تھیں۔ ہادیہ کو اس پر اگست کا گمان ہوا تھا۔ صوفیہ کا بلا ۔۔۔اگست۔ وہ اسے بھولی نہیں تھی۔ اس کی آنکھوں میں جانے کیوں ایک دم نمی سی ابھری تھی جسے اس نے کمال مہارت سے چھپا لیا۔

"اسے مجھے دے دو۔"ہادیہ نے سر اٹھا کر کہا۔

"نہیں ۔۔۔" اس نے صاف انکار کیا۔"یہ میرا ہے۔"

"ہونہہ۔۔۔" اس نے نخوت سے سر جھٹکا۔

"ایک بلی کا بچہ ہی تو مانگ رہی ہوں۔ تم اتنے petty کیوں ہو؟" اسے غصہ آیا تھا۔

"میں آپ کو اپنا کٹن نہیں دے سکتا۔" وہ صاف انداز میں کہہ رہا تھا۔

"تمہارا کٹن؟" ہادیہ نے مصنوعی حیرت سے آنکھیں بڑی کیں۔"تم تو کہہ رہے تھے یہ بلی کے کٹن ہیں۔ یعنی تم مانتے ہو کہ تم ڈیڈی کٹن ہو؟" شرارت سے آنکھیں مٹکا کر پوچھا۔

"میرے خیال سے اب آپ کو چلنا چاہیے۔" اس کی بات کو اگنور کرتے ہوئے اس نے کہا۔

"میں کیوں جائوں گی؟" وہ روہانسی ہوئی۔"مجھے بھی بلی کا بچہ سمجھ کر رکھ لو۔"

"آپ ۔۔۔" وہ جھنجھلا گیا تھا۔

"آپ کہاں رہیں گی؟ یہ سوچا ہے آپ نے؟

"کہیں بھی۔۔۔۔بھکاری کہیں بھی رہ لیتے ہیں۔ " وہ مصنوعی دکھ سے بلی کے بچے کو اپنے ساتھ لپٹائے بولی تھی۔

"اچھا تو آپ بھکاریوں کی طرح جھگی لگا کر رہیں گی؟" اس نے بےرحمانہ انداز میں تبصرہ کیا۔ وہ خونخوار نظروں سے اسے دیکھنے لگی تھی۔

"تم منہ بند رکھو۔" وہ جل کر بولی تھی۔

 


Kitab Nagri start a journey for all social media writers to publish their writes.Welcome To All Writers,Test your writing abilities.
Sheh Maat Novel By Fareeha Mirza Chapter 2 is available here to download in pdf form and online reading.
Click on the link given below to Free download Pdf
Free Download Link
Click on download
give your feedback

ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے ڈاؤن لوڈ کے بٹن پرکلک کریں
 اورناول کا پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ کریں  👇👇👇
 


Direct Link



پچھلی اقساط پڑھنے کے لیے نیچے دئیے لنک پر کلک کریں

 






FoR Online Read

ناول پڑھنے کے بعد ویب کومنٹ بوکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیے آپ کو ناول

 کیسا لگا ۔ شکریہ


Post a Comment

Previous Post Next Post