Jazwa Ka Amin by S Merwa Mirza Episode 8
Jazwa Ka Amin by S Merwa Mirza Episode 8
ناول: جذوہ کا آمن
تحریر: ایس مروہ مرزا
آٹھویں قسط سے جھلک:-
سنیک:-
"آپ م۔۔۔میری جان لے لیں آمن۔۔۔۔خدا۔۔۔ک۔۔۔کے لیے۔ ی۔۔۔یہ دیکھیں
ہاتھ جوڑ رہی ہوں۔ میں ن۔۔۔۔نہیں کر پاوں گی۔ وہ ۔۔۔م۔۔۔میرے بابا ہیں۔ اور بیٹی
کے لیے اسکا باپ اسکی زندگی کا سہارا ہوتا ہے" آمن کی جان لیوا گرفت ہٹائے وہ
ٹرپ اٹھی، اور آمن اسکے یوں گڑگڑا کر باپ کی زندگی کی بھیک مانگنا آمن کی آنکھوں میں
طیش کی لہر بیدار کر گیا۔
"جذوہ آپ مجھے غصہ مت دلائیں، آپ مجبور اور اسیر ہیں یہ یاد
رکھیں۔ میں آپکو بار بار آخری وارننگ نہیں دوں گا، اور سن لیں ایک بات کہ آپ اس
شخص کے لیے رو رو کر مر بھی جائیں تب بھی آمن سکندر شاہ آپکے آنسو صاف نہیں کرے
گا" آمن اسکی گردن میں ہاتھ ڈالتا سخت تلملاتے ہوئے جذوہ کے چہرے کے قریب اپنی
گرم سانسوں کے سنگ تپتے لفظ کہتا ستم گر لگا اور جذوہ اس رنگ بدلتے پتھر پر بھی آج
رونا چاہتی تھی۔
"تو یہ طے کر لیا آپ نے کہ آپکی اس اسیر نے رو رو کر ہی مرنا ہے، کہاں ہے آپکی گن۔ ایک گولی لگے گی بس ختم کر دیں مجھے۔ میرے بعد جس سے جو بدلا لینا ہے لیجئے گا آمن، ہاں۔ مجھے ذہنی ٹارچر مت کریں میں یہ نہیں سہہ سکتی" آمن کی انگلیاں جذوہ کی گردن اور گال پر لگتا تھا پیوست ہیں اور وہ جذوہ کے ایسے دل چیڑتے مطالبے پر اسے سخت بیزار ہوئے اچٹتی نگاہ میں مرکوز کر چکا تھا۔
"میں آپکی کمزوری ہوں ناں جذوہ، اور میں خود غرض اور سفاک
ہوں اسے کیش کروانے کی دھمکی نہیں دوں گا بلکے اس پر عمل بھی کر دوں گا، آپ روئیں
تڑپیں مگر اس خبیث شخص کے لیے مجھ سے رحم کی بھیک نہ مانگیں، آپکا یہ رونا میرے
دماغ کی رگیں پھاڑ دے گا۔ اور یاد رکھیے گا جذوہ میں مر گیا تو آپ ہوں گی میری
قاتل" اپنے وجود سے لگائے وہ شدت دوگنی کرتا جذوہ کی سماعت میں دلخراشی سے
کہہ گیا اور وہ ہچکیاں لیتی ہوئی زندگی کو کوس رہی تھی۔