Maan Malang Novel By Aliya Hussain Episode 15
Maan Malang Novel By Aliya Hussain Episode 15
" رات جلدی سو گئی تھی تم ۔ " دامیان نے ہاتھ اس کے پیٹ
پر رکھ کر اس کی پشت اپنے سینے سے لگائی ۔ اچانک اس افتاد پر وہ گھبرا گئی ۔ چہرہ یکدم
سرخ ہوگیا تھا اس کا ۔
" نیند آگئی تھی اور تم کیا کر رہے ہو یہ دور ہٹو ۔ " وہ اس کے ہاتھ اپنے پیٹ
سے ہٹاتی بولی ۔
" نکاح کیا ہے اب دور رہنا ناممکن ہے کیا تمہیں اب بھی کوئی ثبوت چاہیئے یا اب
بھی کوئی شک میری محبت پر تمہیں ۔ " اس نے حصار تنگ کیا اور ہونٹوں سے اس کے
کندھے کو چھوا ۔
" ہم کہاں ہیں ؟ ۔ " اس نے اس کی بات نظر انداز کر کے پھر سے خود کو اس سے
آزاد کیا ایسی صورتحال کا تو اس نے سوچا ہی نہیں تھا ۔
" یہ میری بات کا جواب نہیں ۔ " وہ بہک رہا تھا اس کی قربت میں اس کے پیاسے
ہونٹ آہستہ آہستہ اس کی گردن چومتے اس کی کان کی لو تک سفر کر گئے تھے جس کو اس نے
ہلکا سا دانتوں میں لیا تھا ۔
" بتاؤ نہ ۔ " وہ جی جان سے اس کی حرکت پر کانپ گئی ایک لہر سی اس کے پورے
جسم میں ڈوڑی تھی وہ خود کو بے حد بے بس محسوس کر رہی تھی اس کے حصار میں شاید
نکاح کا اثر تھا جو اس کی قربت ناگوار نہیں گزر رہی تھی اس کو ۔
اس کا لمس اس کو پسند آیا تھا پہلا مرد تھا وہ جو اتنا قریب
آیا تھا جس پر اس کی دھڑکنیں منتشر ہو رہی تھیں اس کی لمحہ بہ لمحہ جسارتیں بڑھتی
جا رہی تھیں اس کے ہاتھوں کی کمر پر سخت پکڑ سے اس کا سانس سینے میں ہی اٹک گیا
تھا ۔
" تمہیں نہیں پتا کہ ہم کہاں ہیں ؟ ۔ " اس نے سرگوشی نما آواز میں اس کے
گالوں کو ہونٹوں سے چھو کر پوچھا ۔
جس پر اس نے سختی سے آنکھیں میچ کر نفی میں سر ہلایا ۔
" ہم لاہور میں ہیں ۔ " اس کا رخ اپنی طرف کر کے اس کا چہرہ اپنے ہاتھوں میں
لیا ۔ آنکھیں اس کی آنکھوں سے ٹکرائیں تو شرم سے اس کی پلکیں جھک گئیں ۔ وہ اتنا
قریب تھا اس کے سانسیں اپنے چہرے پر محسوس کر رہی تھی ۔
" میرب ۔ " خمار آلود گمبھیر آواز میں اس نے پکارا تھا ۔ اس کی محبت اس کے
پاس تھی وہ بھی محرم بن کر سارے حق تھے اس کے پاس ۔ ایک استحاق بھری نظر اس کے
لرزتے ہونٹوں پر ڈالی جو اس کی قربت میں کانپ رہے تھے ۔
اس کے پکارنے پر اس نے نظریں اٹھا کر اس کو دیکھا اس کی پلکیں
اٹھانا اس کو مزید بہکا گیا مزید اپنے جذباتوں پر بند نہ باندھ سکا اور اس کے گلابی
ہونٹوں کو اپنی قید میں لیا ۔ اس کی اس جسارت پر میرب کی آنکھیں پھٹنے کے قریب تھیں
حیرت سے ۔
جبکہ وہ اپنی پوری شدت لٹاتا اس پر اس کی سانسیں بند کرنے
کے در پے تھا ۔ اس کو پیچھے نہ ہٹتا دیکھ کر اس کی سانس الجھ گئی اس کی شدت پر اس
لئے اس کے سینے پر ہاتھ رکھ کر اس نے خود سے دور کرنا چاہا جس نے اس کے دونوں ہاتھ
اپنے ہاتھوں میں جکڑ لئے ۔
ان سب ویب،بلاگ،یوٹیوب چینل اور ایپ والوں کو تنبیہ کی جاتی ہےکہ اس ناول کو چوری کر کے پوسٹ کرنے سے باز رہیں ورنہ ادارہ کتاب نگری اور رائیٹرز ان کے خلاف ہر طرح کی قانونی کاروائی کرنے کے مجاز ہونگے۔
Copyright reserved by Kitab Nagri
ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئےامیجز پرکلک کریں 👇👇👇
ورق ایرانیت سیمانی
ReplyDeleteطراحی سایت اقساطی
خریدار کتاب
خریدارضایعات آهن
اقامت بلغارستان
اجاره تجهیزات پزشکی
فروش لوازم پزشکی
فروش دستگاه لیزر دایود
سازنده پل عابر پیاده
تبلیغات رایگان