Dua E Hirz Jaan By Uzma Mujahid Episode 6
Dua E Hirz Jaan By Uzma Mujahid Episode 6
منہاج شاہ نے زمل کا بازو تھامے
جھٹکا تھا جب ایک خاموش تماشائی بنے مریام شاہ نے آگے بڑھتے زمل کا دوسرا ہاتھ
تھاما تھا۔
"آپ میری بیوی پہ ہاتھ نہیں اٹھا سکتے ہیں۔"
مریام شاہ کی آواز پہ ایک دم موت کا
سناٹا چھایا تھا۔زاویار شاہ کے علاوہ تمام مرد اسکے ہاتھوں میں تھامے ثبوت کو پہلے
ہی دیکھ چکے تھے جہاں ایک مکمل قانونی چارہ جوئی کا پاپند نکاح نامہ اسکے ہاتھ میں
تھا اور اس پربار ایسوسی ایشن کے موجودہ سیکرٹری بیرسٹر زاویار شاہ کی آفس اسٹمپ
لگی تھی۔
"کیا بکواس ہے یہ۔۔۔۔"
زاویار کا سکتہ ٹوٹا تھا جبھی اس نے
ڈاکٹر میر کا گریبان تھاما تھا۔
"ثبوت ۔۔۔بیرسٹر صاحب ہم ثبوتوں کے ساتھ بات کرتے ہیں اگر
آپ بھول گئے ہیں تو اور ںات ہے ورنہ یہاں آپکے ہی دستخط موجود ہیں۔"ڈاکٹر میر
نے اسکے سامنے نکاح نامہ لہرایا تھا۔زاویار نے پھٹی پھٹی نگاہوں سے زمل کو دیکھا
جس نے نفی میں سرہلایا تھا۔اسے زمل روشنی سے بڑھ کے عزیز تھی اگروہ مریام شاہ کے
ٹریپ کا شکار ہوئی بھی تو کیسے؟اسکا دماغ الجھا تھا جبکہ چہرے پہ منہاج شاہ کے
تھپڑ کی جلن ابھی تک تھی۔
"جج۔۔۔جھوٹ بول رہے ہیں یہ زاو۔۔۔"
"زمل میں نے کہا تھا نا آپکو اس رشتے کو چھپانے کی یا کسی
سے بھی ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے 'پھر آپ انہیں بتائیں کہ آپ مریام شاہ سے محبت کرتی
ہیں اور اپنی من مرضی سے ہمارے ساتھ فنکشن کے بہانے راتیں گزاری ہیں۔"
ڈاکٹر میر کی بات سنتے نورالعین اور
مسز شاہنواز کا چہرہ دھواں دھواں ہوا تھا۔زمل کے پیروں تلے سے زمین سرکی تھی۔
"انہیں بتائیں کیسے شادی کی شاپنگ کے بہانے ہم مال میں
ملتے رہے ہیں آپکو ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے کسی سے بھی میری جان دنیا کی کوئی طاقت
ہمارے نکاح کی حثیت کو چیلنج نہیں کرسکتی ہے۔"
ہال میں صرف مریام شاہ کی آواز گونج
رہی تھی زاویار کے ضبط کی طنابیں ٹوٹی تھیں جبھی اسکا ہاتھ اپنی جیب پہ گیا تھا۔یہ
سب جانتے تھے زاویار شاہ کے پاس ہمہ وقت ایک لائنسسز شدہ ویپن رہتا تھا۔
"نن نہیں لالہ۔۔۔۔"روشانے چیختی ہوئی اسکا ہاتھ تھام
گئی۔
"زاویار شاہ پاگل مت بنو اور نہ ہمیں بنانے کی کوشش کرو یہ
سب ناٹک کرکے۔"منہاج شاہ بھی کچھ ٹھنڈے پڑے تھے ویسے بھی انہیں اپنی غلطی کا
احساس ہوا تھا جو جذباتیات میں اس پہ ہاتھ اٹھا بیٹھے تھے۔یکطرفہ بات سنتے ہوئے۔
"میں ان دونوں کا ہی قتل کردونگا اگر سچائی یہی ہے تو
۔۔۔"زاویار شاہ کے الفاظ پہ سب کی نگاہیں زمل کی جانب اٹھیں جس نے روتے ہوئے
نفی میں سرہلایا تھا۔
"نورجان اسے جاکے روکیں وہ آپکی بات مان لیں گےورنہ ہم انہیں
کھودیں گے۔۔جائیں بیٹا۔۔"صاعقہ شاہ جو بیٹی کے کارنامے کا سنتے دل تھامے کھڑی
تھیں نورالعین کا ہاتھ تھامے منت بھرے انداز میں بولیں۔وہ بھی جیسے گہرے خواب سے
جاگی تھی بھاری لہنگا گھسیٹے زاویار شاہ کی طرف بڑھی تھی۔
"ہمت ہے تو چلا کے دکھائیں گولی۔"مریام شاہ نے ایک
جھٹکے سے زمل کو اپنے پہلو میں کرتے زاویار شاہ کو انسٹی گیٹ کیا تھا جبکہ روشنی
ابھی بھی اسکا ہاتھ تھامے اسے روک رہی تھی۔
"نہیں شاہ پلیز آپکو ہماری قسم۔۔۔"
نورالعین کی کانپتی آواز پہ زاویار
شاہ کی لال انگارہ آنکھیں اسکی طرف اٹھیں جو خیرہ کن حسن لیے چاند کو بھی شرمانے
پہ مجبور کررہی تھیں پر اسوقت وہ غصے کی آگ میں پاگل ہورہا تھا۔مریام شاہ نے ذرا سی
گردن موڑے آنے والی ہستی کو دیکھا تھا اگلے ہی پل آسمان سرپہ گرا تھا جب وہ روتے
ہوئی زاویار شاہ کے سینے سے لگتے اسکا ویپن والا ہاتھ نیچے کرگئی تھی۔
Kitab Nagri start a journey for all social media writers to publish their writes.Welcome To All Writers,Test your writing abilities.
ان سب ویب،بلاگ،یوٹیوب چینل اور ایپ والوں کو تنبیہ کی جاتی ہےکہ اس ناول کو چوری کر کے پوسٹ کرنے سے باز رہیں ورنہ ادارہ کتاب نگری اور رائیٹرز ان کے خلاف ہر طرح کی قانونی کاروائی کرنے کے مجاز ہونگے۔
Copyright reserved by Kitab Nagri
ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئےامیجز پرکلک کریں 👇👇👇
پچھلی قسط پڑھنے کے لیے نیچے دئیے لنک پر کلک کریں 👇👇👇
😍😍😍
ReplyDeletezabardast bohat kamal novel hay
ReplyDeleteZabardast epi😍
ReplyDelete