Paiman E Wafa Romantic Novel By Aan Fatima Episode 12
Paiman E Wafa Romantic Novel By Aan Fatima Episode 12
"جاننا چاہتی ہیں کہ میں
آپ کو اوپر کیسے لے کر آیا۔"
وہ دونوں ہاتھ سینے پہ
باندھتے بھنویں اچکاتے ہوئے بولا۔آئے نور نے سرعت سے اثبات میں سر ہلایا جیسے
جاننے کا بہت شوق ہو۔شاہ بھاری قدم اٹھاتے اس کے نزدیک ہوا۔آئے نور اس کے چہرے پہ
سنجیدگی بھانپتے ٹھٹھک گئی۔شاہ میر نے بغیر کوئی لمحہ ضائع کیے جھک کر ایک جھٹکے
میں اس پھول سے وجود کو باہوں میں بھرا تو نور کا رنگ فق ہوگیا۔آواز کہی حلق میں
ہی دب گئی تھی۔
"اتاریں مجھے پلیز۔"
وہ سٹپٹاتے ہوئے بولی۔اسے
ڈر تھا کہ کہی وہ نیچے نا گرجائے۔شاہ میر نے اس کی اڑی اڑی رنگت دیکھ مسکراہٹ ضبط
کی جو باقاعدہ رونے والی ہوگئی تھی۔
"کیوں اب کس خوشی میں بہت
جاننے کا شوق تھا نا جاننے کا اب بتانے کے ساتھ ساتھ عمل بھی کررہا ہوں کیونکہ یہ
بات میں نے آپ کو پہلے بھی باور کرائی تھی کہ میں لفاظی سے کھیلنے کا عادی نہیں
ہوں اب کبھی بھی مجھے ایسی کوئی ضد دلائی جانم تو ایسے ہی عمل درآمد ہوگا آئی
سمجھ۔آپ کی یہ ادائیں گھائل کرتی ہیں مجھ ناچیز کو۔اگر ضبط کررہا ہوں تو مجھے مشکل
میں مت ڈالیں ورنہ انجام آپ کی روح تک فنا کردے گا۔"
وہ اس کی سماعتوں میں سرد
سی سرگوشی کرتا اس کی کان کی لو کو لبوں میں دباتے اس کی جان مشکل میں ڈال گیا۔وہ
بےدردی سے لبوں کو کچلتے انہیں سرخ کرگئی۔شاہ میر کی گھنی مونچھوں تلے عنابی لب
دیکھ ایک لمحے کیلیے آئے نور کے دل کے دھڑکن رکی۔اس نے پرشوق نگاہوں سے اس کی جانب
دیکھا معاً شاہ میر نے اس کے وجود کو جھٹکا دیا تو اس کے حلق سے ایک دلخراش چیخ
بلند ہوئی۔اس نے سختی سے اس کی گردن کی گرد بازو حائل کرتے اس کی گردن میں چہرہ
چھپالیا۔اس کی مدھم سانسوں کی تپش اپنی گردن پہ محسوس کرتے شاہ میر ساکت رہ گیا۔اس
نے اس کی گردن کو ہولے سے سہلایا تو وہ کسمسا کر رہ گئی۔
"مم۔مجھے گدگدی ہورہی ہے۔"
وہ حلق تر کرتے ہوئے
بولی۔پہلے تو اس نے اس کی قربت کے نشے میں گم فقط ہنکارہ بھرا معاً شعور کی منزل
تک پہنچتے ہی شاہ میر نے سردمہری سے اس کی جانب دیکھا۔
"میں گرجاؤں گی اتاریں
مجھے۔"
وہ روتے روتے بولی ساتھ
ہی اس کی گردن پہ اپنے ناخن چبھوئے۔شاہ میر جلن کے احساس سے آنکھیں میچ گیا اور
خشمگین نگاہوں سے اس کی جانب دیکھا۔
"ابھی شاہ میر سکندر کے
بازوؤں میں اتنی سکت ہے کہ وہ آپ کو گرنے
سے پہلے ہی تھام لے گا مائی لیڈی۔"
وہ اس کی سرخ ہوتی ناک
ہولے سے دباتے بھاری پرتپش لہجے میں گویا ہوا۔آئے نور نے خاموش نگاہوں سے اس کی جانب
دیکھا تو وہ نیچے جھکتے اسے زمین پہ اتارگیا۔آئے نور نے تشکر بھرا سانس فضا کے
سپرد کیا اور بھاگنے والے انداز میں واشروم کی جانب بڑھی تھی کیونکہ اس سے کوئی
بعید نہیں تھا کہ اسے یقین دلانے کی خاطر زمین پہ ہی پٹخ دیتا۔
ان سب ویب،بلاگ،یوٹیوب چینل اور ایپ والوں کو تنبیہ کی جاتی ہےکہ اس ناول کو چوری کر کے پوسٹ کرنے سے باز رہیں ورنہ ادارہ کتاب نگری اور رائیٹرز ان کے خلاف ہر طرح کی قانونی کاروائی کرنے کے مجاز ہونگے۔
Copyright reserved by Kitab Nagri
ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئےامیجز پرکلک کریں 👇👇👇
Bht achi epi th pta nh ab farheen kya kry ge🤦♀️🤦♀️🤦♀️🤦♀️🤦♀️🤦♀️r shahmeer r ai noor to kamal ky hainnn❤❤❤❤❤r plz next epi jldi dejiyai ga r wo bh ai noor shahmeer ki zada ho scene💜💜💜💜💜💜💜💜
ReplyDeleteبہت بہترین تھی آج کی قسط شاہ میر اور نور کے سینز بہت پیارے تھے ۔شاہ میر فرحین کو جلانے کے لیے نور سے کوئی اچھا سین بنائے کہ فرحین جل کر راکھ ہو جائے 🙈🙈🙈
ReplyDeleteZabardast epi thi ap fazeen ka bhi kuch krein uska hero bhi a jana chahiye jo uski care kre us bechari k sath kitna bura ho rha hai
ReplyDelete