Moon Child Romantic Novel By Anusha Arif Baig Episode 10
Moon Child Romantic Novel By Anusha Arif Baig Episode 10
کیفے میں معمول کے مطابق لوگوں کا رش تھا_ وہ جو فون میز
پر رکھے ایک ہاتھ کی کہنی میز پر ٹکاکر ہتھیلی میں اپنا چہرہ لیے بیٹھی باہر کی رونق
کو دیکھ رہی تھی اپنے مقابل کرسیاں کھینچ کر بیٹھنے والوں کو دیکھ کر زرا چونک گئی_
ارحم اس کے برابر والی نشست پر بیٹھ گیا تھا اور اس کے آگے اس کی کافی رکھی تھی_
"ہیلو منا_ لانگ ٹائم نو سی_ کیسی ہو؟“
ایڈی بیٹھتے ہی اپنی خوش مزاجی لیے شروع ہوچکا تھا_ وہ
ایسے پوچھ رہا تھا جیسے منا اس کی بہت اچھی دوست ہو_ اس نے ہلکا سا مسکراتے سر کو خم
دیا تھا_
"ہائے ایڈی_ میں ٹھیک ہوں“_
کہہ کر اب وہ گرما گرم کافی اٹھا چکی تھی_ نائل سنجیدہ
چہرہ لیے گلاس وال سے باہر دیکھتے آہستہ آہستہ اپنی کافی کے گھونٹ لے رہا تھا جبکہ
ارحم نے ابھی اپنی کافی کو ہاتھ بھی نہیں لگایا تھا کہ ایڈی کو منہ بناتے دیکھا_
"اچھی بات ہے لیکن اگر تم جواب میں میری خیریت بھی پوچھ
لیتی تو کتنا اچھا ہوتا“_
نائل بھی ان کی طرف متوجہ ہوا تھا اور ایڈی کو آنکھوں
سے تمیز سے رہنے کے اشارے کررہا تھا لیکن وہ اسے مکمل نظر انداز کرگیا_
"اچھا!! کتنا اچھا ہوتا؟“
اس نے میز پر آگے کو جھکتے خوشمگیں نظروں سے اسے دیکھا
تو ارحم اور ساتھ ساتھ نائل نے اپنی بے ساختہ امڈتی مسکراہٹ چھپائی_ وہ اب مصنوعی خفگی
سے اسے دیکھ رہا تھا پھر ارحم سے مخاطب ہوا
"بڑی بے مروت ہے تمہاری دوست ویسے“_
ارحم نے شانے اچکادیے اور کافی کے گھونٹ بھرنے لگا_
" اور تم اٹینشن سیکر“_
نائل نے اس کے کچھ قریب ہوکر سنجیدہ تاثرات لیے کہا تو
وہ اس کو گھور کر رہ گیا_ کچھ دیر بعد نائل اور منا نے اپنی کافی ختم کرلی تھی جب ایڈی
نے پھر اپنی بات شروع کی_
"ویسے نائل تم یہاں اتنے سنجیدہ تاثرات لیے بیٹھے ہو_ بندہ
کوئی بات ہی کرلیتا ہے میری طرح_ تم اپنے ٹرینیز کو کیسے ٹرین کرتے ہوگے؟ مطلب وہ بیچارے
تمہارے ایٹیٹیوڈ سے ڈر ہی جاتے ہوں گے“_
اس نے اس کی طرف دیکھتے چڑانے کی خاطر کہا
"فکر نہ کریں ایڈی_ نائل ہمیں زیادہ ایٹیٹوڈ نہیں دکھاتے“_
اس کی آواز زیادہ اونچی نہ تھی لیکن پھر بھی ان دونوں
کے کانوں کی زینت بن گئی تھی اور پھر نائل تو نہ چڑا لیکن ارحم کا جواب تو آنا تھا
جسے سن کر ایڈی چونک کر اسے دیکھنے لگا_
"مطلب__ تم لوگ وہ ٹرینیز ہو؟“
اس کے انداز سے تحیر واضح تھا_
"تم نے مجھے نہیں بتایا_ کیوں؟“
ہاتھ میں کافی کا مگ ایک ہاتھ میں تھامے نائل کی طرف آنکھیں
چھوٹی کر کے دیکھا تو وہ شانے اچکا گیا_
"بتانا ضروری تھا کیا؟“
"تم بھی بے مروت ہوگئے ہو بہت، بلکہ ہمیشہ سے ہی تھے“_
ان سب ویب،بلاگ،یوٹیوب چینل اور ایپ والوں کو تنبیہ کی جاتی ہےکہ اس ناول کو چوری کر کے پوسٹ کرنے سے باز رہیں ورنہ ادارہ کتاب نگری اور رائیٹرز ان کے خلاف ہر طرح کی قانونی کاروائی کرنے کے مجاز ہونگے۔
Copyright reserved by Kitab Nagri
ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئےامیجز کلک کریں 👇👇👇