Maan Malang Novel By Aliya Hussain Episode 18
Maan Malang Novel By Aliya Hussain Episode 18
کلک کی آواز سے واشروم کا دروازہ کھلا جس پر اس نے کتابوں
سے سر اٹھا کر اسے دیکھا جو شرٹ لیس تھا اس نے واپس نظریں کتاب پر جھکادیں ۔
دامیان نے گلے سے ٹاول نکال کر واشروم کے دروازے پے ٹکا دیا
خود اس کے پاس آیا ۔
بنا کچھ اس نے میرب کو اپنے حصار میں لے کر شدت سے خود میں
بھینچا ۔
" دامیان یہ کیا کر رہے ہو ۔ " اس کی حرکت پر وہ گھبرا گئی وہ شرٹ لیس تھا
اور اتنا نزدیک خود کے پاکر اس نے پیچھے ہونا چاہا ۔
" پیار جو تم کرنے نہیں دیتی ۔ " وہ اس کی آنکھوں میں جھانک کر بولا ۔
" میں نے چائے رکھی ہے تمہاری ٹھنڈی ہو گئی ہوگی میں گرم کر لاتی ہوں ۔ "
وہ اس کے بازوں اپنے گرد سے ہٹاکر بہانہ بناتی اٹھی ۔
" نہیں ویسے بھی مجھے چائے نہیں پینی ۔ " وہ اس کا بہانہ سمجھ گیا اس لئے
اسے کھینچ کر بیڈ پر گرایا اور خود اس کے اوپر جھک گیا ۔
" دامیان ۔ " اس کے ارادے اور اس کی بہکتی نظروں سے اس نے گھبرا کر احتجاج
کرنا چاہا ۔
اس نے میرب کے ہونٹوں پر انگلی رکھ کر اسے خاموش کروا دیا اور خود اس کی گردن میں منہ چھپانے لگا جس پر وہ تڑپ گئی تھی ۔
" آج محسوس کرنا چاہتا ہوں تمہیں آج میں چاہتا ہوں کوئی مجھے سمیٹے سارے فاصلے
آج مٹانا چاہتا ہوں میں مجھے اس میں تمہارا ساتھ چاہیئے میرب ۔ " وہ اس کی
گردن میں منہ چھپائے بول رہا تھا اس کے ہونٹ میرب کے کندھوں کو بار بار چھو رہے
تھے ۔
اس کی سانسیں اس کی گردن کو جھلسا رہی تھیں اس میں جو ہمت
تھی احتجاج کی وہ بھی دم توڑ گئی وہ اس کے وجود میں گم ہو رہا تھا اس کے ہونٹ میرب
کی گردن سے فاصلہ طے کرتے اس کی ٹھوڑی پر آ رکے تھے ۔ اس کے لمس پر وہ پگھل رہی تھی
۔
ان سب ویب،بلاگ،یوٹیوب چینل اور ایپ والوں کو تنبیہ کی جاتی ہےکہ اس ناول کو چوری کر کے پوسٹ کرنے سے باز رہیں ورنہ ادارہ کتاب نگری اور رائیٹرز ان کے خلاف ہر طرح کی قانونی کاروائی کرنے کے مجاز ہونگے۔
Copyright reserved by Kitab Nagri
ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئےامیجز پرکلک کریں 👇👇👇