Paiman E Wafa Romantic Novel By Aan Fatima Episode 14
Paiman E Wafa Romantic Novel By Aan Fatima Episode 14
"آئے نور مزید ایک قدم بھی باہر مت نکالیے گا۔"
اس کی سرد آواز پہ نور کے وجود میں سنسناہٹ سی دوڑ گئی۔اس
نے باقاعدہ اپنا حلق تر کیا کیونکہ قدموں کی چاپ نزدیک سے آرہی تھی۔شاہ میر نے اس
کے قریب پہنچتے نہایت سہولت سے اس کی شانے جکڑتے اس کا رخ اپنی جانب کیا جو خفا
خفا سی سرخ چہرے سمیت کھڑی تھی۔
"کیا میں یہ جاننے کی گستاخی کرسکتا ہوں کہ جب میں آپ کے قریب
موجود ہوں آپ کے ہر سوال کا جواب دینے کیلیے حتیٰ کہ آپ سے جڑی ہر چیز کیلیے تو
پھر آپ کا دھیان کسی دوسری جانب کیوں ہیں۔اب تو آپ کو سمجھ جانا چاہیے مجھے
نظراندازی قطعی نہیں پسند خاص طور پہ اپنوں سے۔"
وہ اس کی ٹھوڑی کو انگلیوں کی مدد سے اونچا کرتے دھیمے مگر
پرتپش لہجے میں گویا ہوا جبکہ اس کی نگاہیں اس کے چہرے کا طواف کرتے نگاہوں سے ہی
اس کا ایک ایک نقش چھونے میں محو میں تھی۔آئے نور نے پلکوں کی جھالر اٹھاتے چونک
کر اس کی جانب دیکھا جو اب سوالیہ انداز میں بھنویں اچکاتے اس کی جانب دیکھ رہا
تھا معاً اس کے یوں دیکھنے پہ شاہ میر نے اس کی دراز پلکوں پہ پھونک ماری تو اس کے
وجود میں برقی سی دوڑتی اس کی ریڑھ کی ہڈی میں سرائیت کرگئی۔
"آپ نے پرنسپل سے جھوٹ کیوں کہا۔کیا آپ کو بھی میرا تعارف یا
میری ذات اذیت دیتی ہے۔میں نے آپ کو ایسا کچھ بھی نہیں کہا کبھی کہ آپ یوں مجھے
اپنا دوست ماننے سے انکار کردیں آپ نے مجھے اپنی بیوی کہا تھا مگر انہوں نے جب
پوچھا تو آپ نے جھوٹ بول دیا۔"
وہ آنکھوں میں نمی لیے شکوہ کناں لہجے مجں گویا ہوئی۔شاہ میر
نے سختی سے ہونٹ بھینچتے بےتاثر نگاہوں سے اس کی جانب دیکھا جو اس کی بات کا
ناجانے کیا مطلب اخذ کر بیٹھی تھی۔
"کیا آپ کو ایسا لگتا ہے کہ مجھے آپ کی ذات اذیت دے سکتی ہے
جب کسی کی ذات صرف آپ کے سکون کا باعث ہو تو وہ چاہ کر بھی اسے تکلیف نہیں دے سکتی
کوئی مجھ سے پوچھیں کہ نا کہ میری زندگی میں راحت سکون خوشی کس کی بدولت ہے تو میں
اب بلا جھجھک آپ کا نام لوں گا سن شائن۔آپ کے تمام حقوق مجھے سونپے گئے ہیں میں
چاہ کر اس میں کوتاہی نہیں کر سکتا۔"
وہ اس کی ناک ہولے سے دباتے محبت گندھے لہجے میں بولا۔پہلے
پہل تو اس نے بے یقینی سے آنکھیں پھیلائے اس کی جانب دیکھا مگر پھر اس کے بھینچے
ہوئے لب اس کی بات پہ مسکراہٹ میں ڈھلے تھے۔شاہ میر نے تشکر بھرا سانس خارج کیا جو
اب پھر سے نارمل ہورہی تھی۔وہ بلکل شفاف آئینے کی مانند تھی صاف اور کھری۔
"میں آپ کو نظرانداز نہیں کررہی تھی بس ذرا سا ناراض تھی مگر
اب ناراض نہیں ہوں کیونکہ مجھے آپ پہ پورا یقین ہے۔"
وہ کھنکھتے لہجے میں صاف گوئی سے بولی۔اس کے لہجے میں محسوس
کی جانے والی معصومیت تھی۔
ان سب ویب،بلاگ،یوٹیوب چینل اور ایپ والوں کو تنبیہ کی جاتی ہےکہ اس ناول کو چوری کر کے پوسٹ کرنے سے باز رہیں ورنہ ادارہ کتاب نگری اور رائیٹرز ان کے خلاف ہر طرح کی قانونی کاروائی کرنے کے مجاز ہونگے۔
Copyright reserved by Kitab Nagri
ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئےامیجز پرکلک کریں 👇👇👇
Zbrdast...bht ala...bht interesting hota ja rha novel
ReplyDeleteIt's amazing
ReplyDeleteNext epi kb ayy gi???
ReplyDelete