Moon Child Romantic Novel By Anusha Arif Baig Episode 16
Moon Child Romantic Novel By Anusha Arif Baig Episode 16
صبح اب دوپہر میں تبدیل ہونے
لگی تھی_ سورج کی کرنیں میر گروپ آف انڈسٹریز کی شاندار عمارت پر پڑ رہی تھیں_ کچھ
دیر پہلے ہی وہ سی ای او کے آفس سے ہوکر آئی تھی جہاں میر شاہ زمان، میر شاہنواز اور
میر شاہرخ کے ساتھ لیگل ایڈوائزنگ ٹیم کے کچھ ارکان موجود تھے_ وہ اب اپنے آفس میں
تھی جو اسے عارضی طور پر الاٹ کیا گیا تھا_
"بلڈنگ کا انٹیریئر_ آئی لائک
اٹ“__"
ریوالونگ چیئر پر ٹانگ پر
ٹانگ رکھے براجمان طائرانہ نگاہ اس جگہ پر
ڈالتے اس کے انداز میں ستائش تھی_
میٹنگ میں اسے سارے معاملات
کی بریفنگ دی گئی تھی اور کچھ ضروری معاملات پر بھی روشنی ڈالی گئی تھی_ اس سارے عرصے
میں اسے خود پر کسی کی نگاہیں محسوس ہوتی رہی تھیں_ وہ اسی بات پر غور کرنے لگی تھی
کہ دروازے پر دستک نے اسے ایسا کرنے سے روکا تھا اور دروازے پر کھڑے شخص کو دیکھ کر
وہ کچھ حیران ضرور ہوئی تھی_
"ہیلو ڈیئر کزن_ کیسا لگا اپنا
آفس؟“
اندر آتے ہوئے شاہرخ کا دوستانہ
لہجہ اسے عجیب لگا تھا_ شاید وہ پہلی بار مخاطب ہورہا تھا اسی وجہ سے_ اس نے رسمی طور
پر مسکرانے کی سعی کی_
"آپ تو ایسے پوچھ رہے ہیں جیسے
میرے لیے ہی آپ لوگوں نے بنوایا ہو_ میں تو کچھ ہی دنوں کے لیے یہاں ہوں“_
اب وہ اس کے سامنے کرسی کھینچ
کر بیٹھ چکا تھا_ اس کے جواب پر سر ہلانے لگا_
"تو یہی بات آپ میری موم کو
بھی بتاسکتی تھیں“_
اس کا اشارہ سمجھ کر اس نے
اس کی طرف دیکھا جس کے تاثرات اس وقت بڑے ہی معاملہ فہم شخص جیسے لگتے تھے لیکن لہجے
میں طنز کی آمیزش بھی موجود تھی_
"وضاحت بھی اس انسان کو کرنی
چاہیے جو اسے ڈیزرو کرتا ہو_ میرا مقصد ان سے بدتمیزی کرنا ہرگز نہیں تھا_ آپ کو برا
لگا نا میرا آپ کی موم سے ایسا رویہ_ مجھے بھی لگا تھا جب انہوں نے میری موم کے بارے
میں کہا تھا اور میں غلط کو غلط ہی کہتی ہوں چاہے جو بھی ہو“_
سیدھے لہجے میں اسے باآور
کرا دیا تھا_ مقابل شخص اپنی ماں کو بھی جانتا تھا کہ انہیں جو چیز بری لگے پھر مشکل
ہے کہ کبھی وہ انہیں پسند آئے_
"تبھی چاچو تمہیں اس پوسٹ پر
لے کر آئے“_
"جب مسئلہ گھر کے بندے نے پیدا
کیا ہو تو گھر کے بندے کو ہی اس مسئلے کا حل نکالنا پڑتا ہے اگر بات ساخت کو نقصان
سے بچانے کی ہو تو“_
اس پر چوٹ کی تھی جو ستائشی
انداز میں اسے دیکھ کر وہ گیا_
"تمارا کانفیڈنس کمال ہے_ چاچو
ہی ایک خیر خواہ بچے ہیں ہماری بزنس ایمپائر کے“_
ایک اور طنز_ منا نے جانچتی نظروں سے اسے دیکھا تھا_ وہ بندہ جو میٹنگ میں زیادہ تر خاموش تھا اب اس سے باتیں طنز کے ساتھ بگھار رہا تھا، واہ! اوپر سے اسے کوئی فکر ہی نہیں تھی کہ اس کی وجہ سے کمپنی کو کیا نقصان ہورہا تھا اور مزید ہوسکتا تھا_ پہلی ہی گفتگو میں وہ اس کی ذات میں الجھ گئی تھی_
ان سب ویب،بلاگ،یوٹیوب چینل اور ایپ والوں کو تنبیہ کی جاتی ہےکہ اس ناول کو چوری کر کے پوسٹ کرنے سے باز رہیں ورنہ ادارہ کتاب نگری اور رائیٹرز ان کے خلاف ہر طرح کی قانونی کاروائی کرنے کے مجاز ہونگے۔
Copyright reserved by Kitab Nagri
ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئےامیجز کلک کریں 👇👇👇
آپ کا ایک بہت ہی مقبول اور مفید بلاگ ہے۔ آپ کے کام کا شکریہ۔
ReplyDelete