Moon Child Romantic Novel By Anusha Arif Baig Episode 18
Moon Child Romantic Novel By Anusha Arif Baig Episode 18
لندن میں برف باری نے پورے
شہر کو سفید چادر اوڑھا دی تھی_ دو دن سے وقفے وقفے سے برف پڑ رہی تھی_ دوپہر کو جب
وہ اپنے کلائینٹ سے ملنے فرم سے باہر نکلا تب ہر طرف سکوت چھایا ہوا تھا اور اب شام
ہونے لگی تھی جب برفیلی ہواؤں نے اپنی دہشت قائم کی ہوئی تھی_
گاڑی چلاتے وہ اردگرد نگاہ
ڈال رہا تھادفتری سوٹ پر گرم لانگ کوٹ میں نک سک سا تیار تھا جیسا سکوت باہر قائم تھا
ویسا ہی اس کے اندر بھی قائم تھا_ ویرانی تھی کہ بڑھتی جارہی تھی لیکن وہ اس سب سے
لاپرواہ بنا ہوا تھا_ اس کے لیے اور اس کے قریبی لوگوں کے لیے یہی بہتر تھا کیونکہ
وہ ان رشتوں کو نہیں کھونا چاہتا تھا جو خون کے نہیں تھے لیکن قسمت کے تھے_ اس دن منا
سے بات کرنے کے بعد بے چینی اور بڑھ گئی تھی لیکن وہ کمال ضبط والا بندہ تھا_ زندگی
میں بہت کچھ کھو کر بھی صبر کرنے والا_
واپس فرم جانے سے پہلے وہ
کسی کیفے میں رکا تھا_ وہاں لوگوں کے ہجوم میں کوئی جگہ خالی نہیں تھی لہذا اپنی کافی
لے کر وہ باہر آگیا اور اس سے پہلے کے وہ گاڑی کا دروازہ کھولتا کسی آواز نے اسے اپنی
جانب متوجہ کیا_ اس نے ایک لڑکے کو زمین پر کہنی کے بل گرا دیکھا_ اس کی ناک سے شاید
خون بھی نکل رہا تھا_ اس کے سر پر دو لڑکے کھڑے تھے جس میں سے ایک نے اسے گریبان سے
پکڑ کر کھڑا کیا جب ارحم ساری صورتحال سمجھتا برق رفتاری سے کافی کا ڈسپوزیبل کپ فرنٹ
سیٹ کا دروازہ کھول کر ڈیش بورڈ پر رکھا اور دروازہ بند کرتے ان کی جانب لپکا_
اس سے پہلے کے دوسرا لڑکا اس بیچارے لڑکے کے چہرے پر مکا
جڑتا ارحم اس کا ہاتھ ہوا میں ہی روک چکا تھا_ اس لڑکے نے میکانکی انداز میں گردن گھمائی
جب ارحم نے اسے ایک ہاتھ سے پورا اپنی جانب گھمایا اور ٹھنڈے لہجے میں گویا ہوا
"کیا ہورہا تھا یہاں؟ بہت شوق
ہے مار پیٹ کرنے کا؟ اتنے سے بچے ہو اور ابھی سے دشمنیاں کر رہے ہو“_
وہ تینوں بچے جو ہائی اسکول
یونیفارم میں ملبوس تھے اس کے سامنے سر جھکائے کھڑے تھے_ پٹنے والے لڑکے نے خون روکنے
کے لیے ناک پر رومال رکھ لیا تھا اور ان دو لڑکوں کو اس بارعب شخص کے سامنے بھیگی بلی
بنے دیکھا پھر ارحم کو_ ان نظروں میں شکر گزاری تھی_
"مجھے نہیں معلوم کیا مسئلہ
ہے تم لوگوں کے درمیان لیکن اس طرح کسی کو مارنا تمہیں اسالٹ کیس میں پھنسا سکتا ہے
لہذا بی کیئر فل! سمجھے؟“
بات کرتے ہوئے اس کے منہ سے
بھانپ نکل رہی تھی_ دونوں ہاتھوں کو آپس میں ملتے سردی کی شدت کو برداشت کرتے ان دونوں
کی جانب نہایت سنجیدگی سے دیکھا جس پر دونوں نے نہایت تعبیداری سے فوراً سر اثبات میں
ہلادیا_
"جی“_
"اب جاؤ اور آئندہ ایسا مت
کرنا“_
ان دونوں کو تنبیہ کرتے انہیں
جانے کے لیے کہا تو وہ دونوں پلک جھپکتے وہاں سے غائب ہوئے_ اب وہ اس لڑکے کی جانب
متوجہ ہوا جو یک ٹک اسے ہی دیکھ رہا تھا_ ناک سے خون بہنا بند ہوچکا تھا_
"تم ٹھیک ہو؟“
نرمی سے کیے جانے والے سوال
پر اس نے سہمے ہوئے انداز میں سر ہلادیا_ ایسا کئی دنوں سے چل رہا تھا_ وہ اسے اسکول
میں بُلی کرتے تھے اور اگر وہ انہیں کہیں باہر مل جاتا تب تو اس کی شامت آجاتی تھی_
وہ یہ کسی کو بتا نہیں سکا تھا_ اگر آج اس کے سامنے کھڑا شخص اسے پٹتا نہ دیکھتا تو
آج بھی اس کے ساتھ وہی سب ہوتا_
"اپنے لیے لڑنا سیکھو_ اس طرح
دوسروں سے ڈر کر مت جیو“_
اسے تاکید کرتے وہ پلٹ گیا
اور وہ لڑکا اسے دور جاتا دیکھتا رہا_
ایک ہاتھ سے سٹیئرنگ تھامے
سڑک پر گاڑی دوڑاتے وہ کچھ دیر پہلے رونما ہونے والے واقعہ کو سوچ رہا تھا_ سالوں پہلے
اسے بھی اس طرح کسی نے بچایا تھا لیکن اس میں اور اس چھوٹے لڑکے میں فرق تھا_ وہ لڑکا
اسے سہما ہوا لگا تھا جو اپنے لیے لڑنا نہ جانتا ہو لیکن کسی کی شبیہہ تھی جو اس لڑکے
کے چہرے میں اسے دکھی تھی اور وہ اس بارے سوچنا بھی نہیں چاہتا تھا_
ان سب ویب،بلاگ،یوٹیوب چینل اور ایپ والوں کو تنبیہ کی جاتی ہےکہ اس ناول کو چوری کر کے پوسٹ کرنے سے باز رہیں ورنہ ادارہ کتاب نگری اور رائیٹرز ان کے خلاف ہر طرح کی قانونی کاروائی کرنے کے مجاز ہونگے۔
Copyright reserved by Kitab Nagri
ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئےامیجز کلک کریں 👇👇👇