Dua Sa Lage Tu Novel By Aliya Hussain Episode 14
Dua Sa Lage Tu Novel By Aliya Hussain Episode 14
" یہ تم کیا کہہ رہے تھے میں آفس نہیں آ سکتی کیوں ؟ میں آفس
جاؤں گی یوسف سن لو یہ تم ۔ " وہ غصے سے اس کے چہرے کو دیکھ کر بولی ۔
" آپ نہیں جائیں گیں ۔ " اس نے سر اوپر نہیں اٹھایا تھا
۔
" کیوں ذرہ بتانا پسند کرو گے ۔ " اس کے جھکے چہرے کو اس
نے انگلی سے تھوڑی کو اونچا کیا یوسف کی نظریں اس کی نظروں سے ٹکرائیں تو مرحا نے آبرو
اچکائی ۔
" آپ کی واقعی زبان کافی لمبی ہے ۔ " یوسف نے اسے خود پر
گرایا اور بیڈ سے ٹیک لگا لی ۔
" دوسری بار طعنہ دیا ہے تم نے یہ سوچ لو اب ورنہ میں واپس ظالم
بن جاؤں گی ۔ " اس کے پھر سے دیئے گئے طعنے پر وہ اس بار بھی تلملائی تھی ۔
" اب بھی ظالم ہی ہیں آپ ۔ " وہ اس کے بالوں میں ہاتھ پھیرتا
معنی خیزی سے بولا ۔
" تم بات نہیں بدل سکتے میں آفس جاؤں گی تو جاؤں گی یوسف ۔
" اس کو پٹری سے اترتا دیکھ کر وہ گھبرائی اور واپس اپنی بات پر زور دیا ۔
" اوکے صبح دیکھیں گے ۔ " وہ نرمی سے کہہ کر اس کی گردن
پر جھکا ۔
" ابھی بات کرو صبح تو میں نے جانا ہے نہ آفس ۔ " وہ پیچھے
ہوئی اور اس کا ارادہ ناکام بنا دیا ۔
" تو بات یہ ہے آپ کی جگہ پر صبح میں دوسرا ایمپلائے ہائر کروں
گا جو کام کرے گا اب سے سو آپ کو نوکری سے نکال دیا ہے ابھی سے ہی اب آپ کو آفس آنے
کی ضرورت نہیں ۔ " اس نے سنجیدگی سے کہا ۔
" کبھی ایسا ۔ " اس نے بات کرنا چاہی پر یوسف نے اس کی
بات دبا دی وہ احتجاج کرنا چاہتی تھی اس کی بات پر لیکن اس نے تو اس کی سانسیں الجھا
دی تھیں ۔
سچ تھا وہ واقعی میسنا بن گیا تھا معصوم
تو صرف شکل سے تھا اب ۔ اس کے پیچھے ہونے مرحا نے آنکھیں دکھائیں اسے جبکہ وہ مسکرا
دیا اور اسے مزید اپنے قریب کیا ۔
" میسنا ۔ " وہ اس کان میں بڑبڑائی جبکہ اس کی بڑبڑاہٹ
پر اس کے ہونٹوں پر دلکش مسکراہٹ آ ٹھہری اس کی شدت بھری جسارت پر اس نے آنکھیں میچ
لیں ۔
" مجھے اچھا نہیں لگتا لوگ آپ کو دیکھیں یا آپ ان سے بات کریں
چاہے کام کے حوالے سے ہی میں آپ کو خود تک محدود رکھنا چاہتا ہوں کیونکہ آپ پر صرف
میرا حق ہے آپ صرف میری ہیں ۔ "
ان سب ویب،بلاگ،یوٹیوب چینل اور ایپ والوں کو تنبیہ کی جاتی ہےکہ اس ناول کو چوری کر کے پوسٹ کرنے سے باز رہیں ورنہ ادارہ کتاب نگری اور رائیٹران کے خلاف ہر طرح کی قانونی کاروائی کرنے کے مجاز ہونگے۔
ان سب ویب،بلاگ،یوٹیوب چینل اور ایپ والوں کو تنبیہ کی جاتی ہےکہ اس ناول کو چوری کر کے پوسٹ کرنے سے باز رہیں ورنہ ادارہ کتاب نگری اور رائیٹران کے خلاف ہر طرح کی قانونی کاروائی کرنے کے مجاز ہونگے۔