Labon Pe Thehri Dua Ho Tum Novel By Isha Gill Episode 83
Labon Pe Thehri Dua Ho Tum Novel By Isha Gill Episode 83
"مجھ سے اتنی کیا تکلیف کہ
دروازے کو لاک ہی لگا لیا۔ایسا بھی کیا گھبرانا۔ایک کس ہی تو کر رہی تھی آپ کو۔کون
سا آپ کی عزت پہ ہاتھ ڈال لیا تھا جو آبرو بچا کے بھاگ کھڑے ہوئے۔"
وہ تپے ہوئے لہجے میں بولی
تو آغا فارز نے چونک کے چہرہ گھمایا اور اسے ایسی نگاہوں سے دیکھا جیسے کہہ رہے
ہوں کہ دماغ کھسک گیا ہے تمہارا۔کیا بولے جا رہی ہو۔
"آنکھیں پھاڑ کے کیا دیکھ
رہے ہیں منہ میں زبان نہیں ہے کیا۔منہ سے بولیں۔"
وہ بدتمیزی سے بولی۔
"منہ بھی ہے اور منہ میں
زبان بھی ہے مگر کم از کم تمہارے جیسی نہیں ہے۔"
وہ بھی جلے کٹے لہجے میں
بولے۔
"میرے جیسی ہو بھی نہیں
سکتی۔شائستہ میٹھی سریلی مدھم۔۔۔شٹ اپ۔"
وہ لہک لہک کر اپنی تعریف
کر رہی تھی جب آغا فارز نے اسے شٹ اپ کروا دیا۔
"دیکھا کہا تھا نا کہ میرے
جیسی شائستہ مدھم سریلا اور میٹھا بولنے والی زبان آپ کے پاس ہے ہی نہیں۔"
وہ طنز کرنے سے باز نہ آئی۔
"میں نے بھی کہا تھا نا کہ
اپنے کام سے کام رکھو۔"
انہوں نے یہاں آنے سے قبل
آخر میں کہے گئے اپنے الفاظ یاد دلائے۔
"اپنے کام سے کام ہی تو
رکھ رہی ہوں کیونکہ آپ بھی میرے اور آپ سے جڑا کام بھی میرا۔"
وہ ڈھیٹ بنی بولی۔
"کیا تم چپ نہیں کر سکتی۔چپ
کرو اور گم کرو اپنی شکل یہاں سے۔"
انہوں نے خاصا چڑتے ہوئے
کہا۔اسی سے تو دور بھاگ کے وہ یہاں آئے تھے اور یہاں بھی وہ ان کا پیچھا نہیں چھوڑ
رہی تھی۔
یعنی پوری کوشش تھی ان کے
ارادے کو کمزور کرنے کی۔وہ اس کی قربت سے دامن بچا کے آئے تھے اور وہ پھر سے وہی
حسین مکھڑا لئے ان سے محو گفتگو تھی۔
"نہیں کروں گی گم۔۔۔ہمت ہے
تو کر کے دکھائیں۔"
وہ ہٹیلے پن سے بولی۔
"تمہیں تو میں۔۔۔۔۔"
لب اور مٹھیاں بھینچتے وہ
اٹھے اور اس کی طرف بڑھے مگر پھر کچھ خیال آتے ہی وہیں رک گئے۔
"رک کیوں گئے ہمت ہے تو آئیں
اور مردوں کی طرح دروازہ کھول کے روبرو ہوں یہیں سے آنکھیں دکھانے کی ضرورت نہیں۔"
ان کے رکنے پہ وہ انھیں
مزید بھڑکاتی بولی۔
"تو یہ سارے ڈرامے اس کے
مجھے اندر بلانے کے لئے ہیں۔مجھے غصہ دلا کے اپنے پاس بلانا چاہ رہی ہے۔آج تو میں
بھی نہیں جانے والا اندر۔"
وہ سب سمجھتے ہوئے واپس
پلٹ گئے۔
"ارے یہ واپس کیوں چل دیے۔"
ایزل کا تو منہ ہی لٹک گیا
یعنی پلان فیل۔
"کیا ہوا نکل گئی غصے اور
ہمت کے غبارے سے ہوا۔۔۔ہونہہ ڈرپوک کہیں کے۔"
وہ انھیں تپانے کو بولی۔
"اوہ جسٹ شٹ اپ۔۔۔۔بند کرو
اپنی بےتکی باتیں اور جاؤ یہاں سے۔"
انہوں نے دھپ سے کرسی پہ
بیٹھتے ہوئے پھر سے شٹ اپ کال دی۔