Labon Pe Thehri Dua Ho Tum Novel By Isha Gill Episode 88
Labon Pe Thehri Dua Ho Tum Novel By Isha Gill Episode 88
"یہ تو آپ ہی بہتر جانیں،جو
میرے منانے کے انداز ہیں وہ آپ کے نہیں اور جو آپ کے انداز ہیں وہ تو اہم اہم کافی
خاص قسم کے ہوں گے سو مجھے آپ کو آئیڈیا دینے کی ضرورت نہیں آپ کی اک نظر ہی کسی کی
ناراضگی لمحوں میں بھگا دے گی۔"
لاریب معنی خیزی سے بولی
تو ایزل نے کنکھیوں سے اسے گھور کر دیکھا۔
"اور یہ کس نظر کی بات کر
رہی ہیں آپ مس لاریب۔بتانا پسند کریں گی۔؟"
انہوں نے بھی سمجھتے ہوئے
معنی خیزی سے پوچھا۔
"یہ وہ نظر ہے جو بتائی نہیں
بلکہ ڈالی جاتی ہے وہ بھی روٹھے ہوؤں پہ۔ویسے مجھے کیا لگتا ہے کہ کوئی ناراض نہیں
ہے بس نخرے دکھاۓ جا رہے ہیں۔"
دونوں ایک دوسرے سے بولتے
باتیں ایزل کی کر رہے تھے جبکہ ایزل مسلسل خود کو موضوع گفتگو بنا دیکھ چڑ کر بول
اٹھی۔
"آپ دونوں کو اگر باتیں ہی
کرنی ہیں تو پلیز آپ یہاں سے جا سکتے ہیں۔"
وہ کتاب اپنے سامنے کرتی
انھیں کمرے سے جانے کا بولتی یہ ظاہر کرنے لگی کہ وہ پڑھ رہی ہے اور وہ دونوں اس کی
پڑھائی ڈسٹرب کر رہے ہیں۔
"اس کا تو پتا نہیں مگر
مجھے باتوں کے علاوہ اور بھی کچھ کرنا ہے"
وہ شوخی لئے معنی خیزی سے
بولے تو ایزل نے حیرت سے منہ کھولے فوراً ان کی طرف دیکھا۔چہرہ شرم کے مارے سرخ
پڑا کہ لاریب کے سامنے انہوں نے کیسے یہ بات کہہ دی۔ایزل تو ان کی بات پہ لاریب سے
نظریں چرانے لگی جبکہ لاریب نے بامشکل اپنی مسکراہٹ دبائی۔
"میرا مطلب ہے کہ مجھے چینج
کرنا ہے فریش ہونا ہے۔"
آغا فارز نے اپنی بات کلئیر
کی جبکہ لاریب اور ایزل دونوں سمجھ چکی تھیں کہ مطلب کچھ اور ہے۔
"اب چونکہ تم نے اتنے پیار
سے کہا ہے تو میں چلی ہی جاتی ہوں کمرے سے۔ویسے بھی تم نے کب سے مجھے باتوں میں
لگا رکھا تھا میں تو ٹھیک سے کچھ پڑھ ہی نہیں پائی۔"
لاریب بہانہ بنا کر کمرے
سے کھسک گئی جبکہ ایزل اس کے جھوٹ پہ اسے گھورتی رہ گئی۔